Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

غیر مسلم امیدوار کو ووٹ دینے والی کی امامت


سوال: زید حافظ قرآن اور مسجد کا پیش امام ہے، وہ اکثر مسلمانوں کو نصیحت کرتا ہے کہ اپنے رہبر و اقتداء کسی غیر مسلم کو ہرگز منتخب نہ کیا جائے۔ لیکن ابھی حالیہ گزشتہ الیکشن میں ایک مسلمان کے مقابلے میں غیر مسلم امیدوار تھا۔ زید نے خود اور مع اہل و عیال اپنا ووٹ غیر مسلم کو ضروری سمجھ کر دیا اور زید کی موجودگی میں اس غیر مسلم امیدوار کے لیے آٹھ سو غلط ووٹ چھاپے گئے۔ غیر مسلم مذکور نے اس سے قبل قبرستان کے جھگڑے کے سبب چند مسلمانوں کو تعصبا جیل میں ڈلوائ تھی، اس سے مسلمانوں کو فائدہ کی امید نظر نہیں ارہی ہے۔ نیز زید نے گاؤں کے صاحب ثروت مسلمان کی سرخروئی حاصل کرنے کے لیے غیر مسلم کو ووٹ دیا۔ صورتِ مذکورہ بالا میں امامت کا مستحق ہے یا نہیں؟ نیز زید کے لیے شرعی حکم کیا ہے؟

جواب: قال اللہ تعالیٰ وَتَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡبِرِّ وَالتَّقۡوٰى‌ وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡاِثۡمِ وَالۡعُدۡوَانِ‌ 

(سورۃ المائدہ: آیت نمبر، 2)

ترجمہ: یعنی نیکی و بھلائی، تقوی و پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی مدد اور اعانت کرو اور ظلم اور سرکشی میں امداد نہ کرو۔

دوسری جگہ ارشاد ہے:

 يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا بِطَانَةً مِّنۡ دُوۡنِكُمۡ لَا يَاۡلُوۡنَكُمۡ خَبَالًا الخ

(سورۃ آل عمران: آیت نمبر، 118)

ترجمہ: اے ایمان والو! غیروں کو اپنا رازدار نہ بناؤ، وہ تمہاری برائی میں وہ تمہاری ایذارسانی میں کمی نہ کریں گے، ان کے عداوت ظاہر ہو چکی ہے اور تمہاری طرف سے جو اس غیر کے دل میں عداوت پوشیدہ ہے وہ بہت بڑی ہے۔

علاؤہ ازیں قرآن کریم میں ایمان والوں کی یہ شان بیان فرمائی کہ وہ کافروں پر سخت اور آپس میں یعنی مسلمانوں پر رحم دل ہیں۔ حافظ موصوف نے اس کے برعکس خلاف ورزی کی۔

علاؤہ ازیں جب وہ دوسروں کو یہ نصیحت کرتے ہیں کہ غیر مسلم کی مدد نہ کی جائے اور خود اس جرم کے مرتکب ہوئے سخت مذموم ھے۔ جس سے ان کے اندر منافقت کی صفت پائی گی۔

لہٰذا جب تک وہ اعلانیہ توبہ نہ کریں ان کی اقتداء نہ کی جائے، حافظ موصوف کا یہ فعل فسق ہے اور فاسق کی اقتداء نماز میں مکروہ تحریمی ہو گی۔

(فتاویٰ شرعیہ: جلد، 1 صفحہ، 282)