محقق عصر، تاج الفقہاء، مفتی محمد اختر حسین قادری رحمۃ اللہ کا فتویٰ رافضی (شیعہ) باجماع مسلمین مرتد ہے، ان سے نکاح جائز نہیں
محقق عصر، تاج الفقہاء، مفتی محمد اختر حسین قادریؒ کا فتویٰ
(استاذ فقہ معقولات صدر شعبہ افتاء دارلعلوم علیمیہ)
سوال: زید جو سنی والا عقیدہ کہلاتا ہے زید کی بہن زینب جو قبل از شادی صحیح العقیدہ سنیہ تھی مگر ایسے گاؤں میں بیاہ کر گئی جہاں رافضیوں کی کثرت ہے۔ تو رفتہ رفتہ زینب اور اس کے گھر کے لوگ رافضیت کی رنگ میں رنگ کر اپنی نفیسہ کی شادی بھی رافضی کے یہاں کر دی۔ لہٰذا زید کے متعلق حکم شرع واضح بدلائل فرمائیں۔
اہلِ سنت و جماعت زید کے تعلق کے ساتھ تعلق رکھیں یا نہیں اور رکھیں تو کیسا ہے؟ نہیں رکھتے تو دیگر حضرات جو زید کی ہمنوائی میں اس کے ساتھ بنیں، ان کے متعلق شرع اسلام کا کیا ارشاد ہے؟ شادی بیاہ یا دیگر تقریبات میں روابط کیسے ہوں؟ رافضیوں کے یہاں رشتہ قائم کرنا کیسا ہے؟ اور رافضیوں کے ساتھ رشتہ برقرار رکھنے بالوں کے ساتھ کیا برتاؤ سنیوں ہونا چاہیے؟ یا دیگر مذہبوں کے متعلق حکم شرع کیسا ہے؟
جواب: اج کل رافضی (شیعہ) عموماً تبرائی اور قاذف ہوتے ہیں جو باجماع مسلمین مرتد ہیں۔ ان کا نکاح دنیا میں کسی سے نہیں ہو سکتا۔
زید کی بہن زینب نے جو اپنی لڑکی کی شادی روافضی سے کیا ہے، وہ نکاح نہ ہوا۔ ایسی صورت میں زید دیوث، فاسق، فاجر، مستحق نار و غضب و جبار ہے۔
اسی طرح زیادہ اگر زینب سے رشتہ نہ ہوتا رکھتا ہو تو فوراً اسے ختم کرے، توبہ استغفار کرے اور زینب سے اپنا تعلق کوئی اکثر منقطع کرے۔
اور جو لوگ زید کی ہمنوائی کرتے ہیں، وہ حرام کاری پر مدد کر رہے ہیں، جو سخت ناجائز و حرام ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے، وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡاِثۡمِ وَالۡعُدۡوَانِ (سورۃ المائدہ: آیت نمبر، 2)
ان پر لازم ہے کہ زید کی ہم نوائی سے باز آئیں اور صدق دل سے توبہ استغفار کریں، ورنہ زیادہ الٰہی کا انتظار کریں۔
(فتاویٰ علیمیہ: جلد، 2 صفحہ، 117)