Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی گستاخی کرنے والا جہنمی کتا ہے اس سے بائیکاٹ کرنا چاہیے


سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی گستاخی کرنے والا جہنمی کتا ہے اس سے بائیکاٹ کرنا چاہیے

سوال: ایک شخص صحابی رسولﷺ کاتب وحی سیدنا امیر معاویہؓ کی شان میں گستاخی کرتا ہے، اور ان کی شان میں لعن طعن کرتا ہے، اور ان کو جہنمی کہتا ہے (معاذ اللہ). نیز امام اعظم کے یزید کے متعلق سکوت اختیار کرنے پر کہتا ہے کہ میں ایسے مذہب پر ایسے فتویٰ پر لعنت کرتا ہوں۔

زید سے مذکورہ مسئلے کا شرعی حکم معلوم کیا گیا تو اس نے کہا جو شخص حضرت امیر معاویہؓ کی شان میں گستاخی کرتا ہے، فقہی نظر سے وہ گمراہ ہے، صحابی کی شان میں گستاخی سخت ممنوع ہے۔ نیز امام اعظم کی شان میں گستاخی کرنا بھی سخت ممنوع ہے، البتہ یزید پر فقہائے کرام نے لعنت فرمائی ہے۔

اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ جو شخص سیدنا امیر معاویہؓ کو جہنمی کہتا ہے (معاذ اللہ) اور ان پر لعن طعن کرتا ہے، ایسا شخص کے لیے کیا حکم ہے؟

نیز زید کا جواب کہ ایسا شخص گمراہ ہے، کیا یہ جواب درست ہے؟ کیا کسی صحابی رسولﷺ کو گمراہ کہنے والا شخص اسلام سے خارج ہو گا یا نہیں؟ ان پر لعنت کرنا اور مذہب پر لعنت کرنا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے؟ اور زید اور مصدق کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب: اہلِ سنت کا اس پر اتفاق ہے کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ صحابی رسول ہے اور کسی صحابی کی شان میں گستاخی کرنے اور ان کو برا کہنے والا گمراہ بددین اور اللہ تعالی جل شانہ اور رسولﷺ کو ایذا دینے والا ہے۔ حدیث شریف میں ہے: 

من اذاھم فقداذانی ومن اذانی فقد اذاللہ، ومن اذاللہ یوشک ان یأخذہ

ترجمہ: یعنی جس نے میرے صحابہ کو ایذا دی تو اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی تو اس نے اللہ تعالیٰ کو ایذا دی اور جس نے اللہ تعالی کو ایذا دی تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو گرفتار کرے۔

اور دارالمختار میں اختھار کے حوالے سے ہے: اتفق الائمہ علی تضلیل اھل البدع اجمع وتخطنتھم وسب اھد من الصحابۃ وبغضہ لایکون کفر الکن یضلل

 یعنی ائمہ کا اس پر اتفاق ہے کہ تمام بدعتی فرقے گمراہ ہیں اور کسی صحابیؓ کو برا کہنا اور ان سے بہت رکھنا کفر تو نہیں ہے، مگر گمراہی ہے اور ان میں سے کسی کو جہنمی کہنا، سخت گمراہی بلکہ بحکم فقہاء کفر ہے۔ کیونکہ ان کو جہنمی کہنے کا مطلب یہ ہوا کہ ان کو وہ مسلمان نہیں مانتا ہے اور جو کوئی کسی مسلمان کو کافر کہے وہ خود ہی کافر ہے۔

حدیث شریف میں ہے

 قال لاخیہ یاکافر فقد باء بھا احدھما

یعنی جس نے کسی مسلمان کو کافر کہا تو وہ دونوں میں سے کسی ایک پر ضرور لوٹا اور حکم شرع کی توہین بھی کفر ہے۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے

رجل عرض علیہ خصمہ فتویٰ الائمہ فردھا وقال چہ بارنامہ فتویٰ آوردہ قیل یکفر لانہ ردھکم الشرع

 لہٰذا جو شخص سیدنا امیر معاویہؓ کو جہنمی کہتا ہے، وہ خود جہنمی ہے بلکہ جہنمی کتا ہے۔ 

علامہ شہاب الدین خفاجیؒ فرماتے ہیں

 من یکون یطعن فی معاویہ فذلک کلب من کلاب الھاویہ یعنی جو شخص سیدنا امیر معاویہؓ پر تعاؤن کرے وہ جہنم کے کتوں میں سے ایک کتا ہے۔ اور حضرت امام اعظم اور اپ کے فتویٰ پر جو لعنت بھیجتا ہے وہ خود مستحق لعنت ہے اور بحکم فقہاء کافر بد دین ہے۔ مجمع النھر میں ہے الاستخاف بالاشراف العلماء کفر

جس شخص نے مذکورہ باتیں کہی ہیں اس پر فرض ہے کہ فورا توبہ اور تجدیدِ ایمان کر کے پھر سے مسلمان ہو اور اگر بیوی والا ہے تو تجدیدِ نکاح کرے۔ جب تک توبہ اور تجدیدِ نکاح نہ کرے، مسلمان اس کا بائیکاٹ کریں۔ قال اللہ تعالیٰ  وَاِمَّا يُنۡسِيَنَّكَ الشَّيۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّكۡرٰى مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ ۞

(سورۃ الانعام: آیت نمبر 68)

اور زید کا ایسے شخص کو فقہی نظر سے گمراہ کہنا غلط ہے سیدنا امیر معاویہؓ کو جہنمی کہنا اور امام اعظم اور آپ کے مذہب و فتوے پر لعنت کرنے والا فقہی اعتبار سے نہ صرف گمراہ بلکہ کافر ہے۔ لہٰذا زید اور اس کے بیان کردہ حکم کے مصدق توبہ کریں اور بغیر علم کے فتویٰ دینے کی جرات نہ کریں۔ حدیث شریف میں ہے

من افتی بغیر علم لعنہ ملائکہ السماء والارض

(فتاوی علیمیہ: جلد، 2 صفحہ، 351)