Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور علماء کی گستاخی کرنے والے پیر سے بیعت کرنے، اس کے پیچھے نماز پڑھنا ہے اس کو اپنا پیشوا ماننے اور اس کی تائید و حمایت کرنے والوں کا حکم


صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور علماء کی گستاخی کرنے والے پیر سے بیعت کرنے، اس کے پیچھے نماز پڑھنا ہے اس کو اپنا پیشوا ماننے اور اس کی تائید و حمایت کرنے والوں کا حکم

سوال: مگر ایک پڑوسی ملک میں ہے، بے علم پیر جو علماء دین کی توہین کرتا ہے اور سادات کرام کی بھی سخت توہین کرتا ہے اور خود کو سید بتاتا ہے اور پیر کہلاتا ہے، مگر عامیانہ زبان بلکہ بازاری نہایت فحش زبان بولتا ہے، واٹس ایپ پہ اس کی آواز میں نہیں جا سکتی ہے، کلپ کے ذریعے جاری کیے گئے بیان میں بد معاشوں کی زبان بولی گئی ہے۔ مثلاً کیونکہ اس منہ سے کہتے ہو کہ علی علیہ السلام مت کہو اور حسن اور حسین علیہ السلام مت کہو، تم لوگ تو کفر کر رہے ہو خارج از اسلام ہو، بلکہ واجب القتل ہو۔ یہ میں نے زبانی فتویٰ دیا ہے اور لکھ کر بھی دے دوں گا اور حضرت علیؓ پر قتل معاویہؓ نے کروایا اور عمارؓ پر حملے معاویہؓ نے کروایا۔ حضورﷺ نے فرمایا اے عمار تم لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلانے والے ہو گے، مگر افسوس تم کو ایک جہنمی گروہ قتل کرے گا، جو علی کا نہیں وہ کسی کا نہیں۔ 

ایسا شخص جس کے مذکورہ بالا اقوال ہیں وہ علماء کی توہین کا مرتکب ہے یا نہیں؟ جبکہ اس کا علمائے دین کی توہین کا باعث مسائل حقہ بیان کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ایسی صورت میں یہ شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوا یا نہیں؟ اس کی بیوی نکاح سے نکل گئی یا نہیں؟

بکر کے مذکورہ بالا اقوال پر مطلع ہونے کے بعد اور خود اپنے کانوں سے علمائے دین کے لیے سب و شتم اور لعنت ملامت اور فحش گوئی سننے کے بعد ایسے شخص کی تائید حمایت کرنا اور اس کی غایت درجہ تعظیم و توقیر کرنا خود اور اپنی اولاد اور اپنے اہلِ خاندان کو اس کا غلام بتانا، اس کی ہر ممکن معاونت اور حمایت کرنے والے کے لیے کیا حکم ہے؟ ایسے پیر سے مرید ہونا یا اس کی امامت میں نماز ادا کرنا اس کو ولی جانثار اور اپنا پیشوا ماننا کیسا ہے؟ 

جواب: علما دین اور سادات کرام کی توہین کرنا سخت حرام بلکہ بحکم حدیث کھلا ہوا نفاق اور بحکمِ میں فقہاء کفر ہے۔ اور عامی زبان استعمال کرنا یعنی گالی گلوچ اور فحش گوئی کرنا سخت ممنوع ہے۔ حدیث پاک ہے سباب المسلم الفسوق

ترجمہ: یعنی مسلمان کو گالی گلوچ کرنا فسق ہے۔ 

سیدنا حضرت علیؓ اور حضرات حسنین کریمینؓ کے لیے لفظ علیہ السلام بولنا جائز نہیں یہ رافضیوں کی علامت ہے۔ 

لہٰذا جو شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے کلمہ علیہ السلام نہ کہنے والوں کو کافر اور خارج از اسلام کہتا ہے وہ خود کفر کر رہا ہے اور سیدنا امیر معاویہؓ پر تبرا کرنا حرام و گناہ ہے۔ ان پر تبرا کرنے والا جہنمی کتوں میں سے ایک کتا ہے۔

علامہ شہاب الدین خفاجیؒ فرماتے ہیں

 من یکون یطعن فی معاویہؓ فذلک کلب من کلاب الھاویہ

ترجمہ: یعنی جو شخص سیدنا امیر معاویہؓ پر طعن کرے وہ جہنم کے کتوں میں سے ایک کتا ہے۔

حاصل کلام: یہ ہے کہ جس پیر نے مذکورہ بالا باتیں بکی ہیں، وہ متعد دو جوہ سے حرام اور کفر کا مرتکب ہے اور بحکم فقہاء کافر ہے، اس پر لازم ہے کہ توبہ و استغفار کرے اور تجدیدِ ایمان و نکاح اور تجدیدِ بیعت کرے۔ اگر وہ ایسا کر لے تو اس کی تعظیم کرنا اس سے مرید ہونا، اس کی اقتداء میں نماز ادا کرنا درست ہے۔ ورنہ مکمل بائیکاٹ کرنا واجب ہے۔ وَاِمَّا يُنۡسِيَنَّكَ الشَّيۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّكۡرٰى مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ ۞

(سورۃ الانعام: آیت نمبر 68)

 اور جو شخص اس کی تائید و حمایت کرے اس کا حکم بھی اسی طرح ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے

 انکم اذا مثلھم 

لہٰذا اس کی تائی دعا حمایت کرنے والے پر بھی لازم ہے کہ توبہ و استغفار اور تجدیدِ ایمان و نکاح اور تجدیدِ بیعت کرے۔

(فتاویٰ علیمیہ: جلد، 2 صفحہ، 353)