کافر و مرتد کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا
سوال: اگر کوئی شخص مذہب سنی پر عقیدہ رکھتا ہو لیکن آگے چل کر وہ کافر ہو گیا ہو اسے قبرستان میں رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب: اگر کوئی مسلمان معاذ اللہ کافر و مرتد ہو جائے تو اسے قبرستان میں دفن کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ اسے مردار کی طرح کسی گڈھے میں دبا دیا جائے گا۔ فتاویٰ رضویہ میں در مختار سے ہے اما المر تد فیلقی فی حفرۃ کاالکلب اعلیٰ حضرت تحریر فرماتے ہیں کہ مرتد وہ کہ اسلام کافر ہوا یا باوصف دعویٰ اسلام عقائد کفر رکھے تو اصلا نہ غسل، نہ کفن، نہ دفن نہ مسلمان کے ہاتھ سے کسی کافر کو دیا جائے گا اگرچہ وہ اسی مذہب کا ہو اگرچہ اس کا باپ یا بیٹا ہو بلکہ اس کا علاج وہی مردار کتے کی طرح دبا دینا ہے۔
(فتاویٰ علیمیہ: جلد، 1 صفحہ، 315)