Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

دین اسلام کا کسی دین باطل و کفر سے اتحاد کو صحیح سمجھنے، اور ادیان باطلہ کی تعظیم و احترام کرنے، اور ایسی تنظیم کی رکنیت قبول کرنے کا حکم جس کے دستور کی دفعات میں ادیان باطلہ سے اتحاد، ادیان باطلہ کا احترام اور ادیان باطلہ کو تسلیم و قبول کر لینے کو تنظیم


سوال1: دین اسلام کا دوسرے ادیان باطلہ سے کیا کسی معنیٰ میں اتحاد ہو سکتا ہے؟ اگر نہیں تو جو کوئی اس اتحاد کو کم از کم صحیح سمجھتا ہے، اس کیلئے حکم شرعی کیا ہے؟ اور اگر اتحاد ہو سکتا ہے تو شرعی دلیل سے اس کو مدلل فرما دیا جائے ۔

2: کیا کسی مسلمان کیلئے ادیان باطلہ کے احترام کی کوئی گنجائش ہے؟ اگر گنجائش ہے تو اس کو بھی شرعی دلیل کی روشنی میں واضح فرما دیا جائے۔

3: کیا کسی مسلمان کیلئے جائز ہے کہ کسی ایسی تنظیم کی رکنیت قبول کرے، جس کے دستور کی دفعات میں ادیان باطلہ سے اتحاد، ادیان باطلہ کا احترام اور ادیان باطلہ کو تسلیم و قبول کر لینے کو تنظیم کے مقاصد و نصب العین کے طور پر پیش کیا گیا ہو؟ اگر جائز نہیں بلکہ حرام ہے تو جس مسلمان نے ایسی تنظیم کی رکنیت اختیار کر لی ہے، اس کیلئے حکم شرعی کیا ہے؟ او راگر جائز ہے تو اس کو بھی شرعی دلائل کی روشنی میں پیش کیا جائے۔

جواب1: دین اسلام کا کسی دین باطل و کفر سے اتحاد کا مطلب ایمان و کفر اور حق و باطل کا ایک ہو جانا ہے، جو بحکم قرآن وحدیث کفر ہے، اور ایسے اتحاد کو صحیح سمجھنا، کفر کو صحیح سمجھنا ہے۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ فرماتے ہیں:

وَمَنۡ يَّتَوَلَّهُمۡ مِّنۡكُمۡ فَاِنَّهٗ مِنۡهُمۡ‌(سورۃ المائدہ: آیت نمبر، 51)

تم میں جو ان سے دوستی کرے گا وہ بیشک انہیں میں سے ہے۔ قرآن کریم کی عظیم شہادتیں کہ ان سے داد و اتحاد کفر ہے اور یہ کہ اس کے مرتکب نہ ہوں گے مگر کافر۔

آیت مذکورہ کے تحت عمدة المصرين ابوبکر رازی جصاصؒ تحریر فرماتے ہیں: ان کان الخطاب للمسلمين فهو اخبار بانه کافر مثلهم بموالاته اياهم

لہٰذا دین اسلام کا ادیان باطلہ سے اتحاد کو صحیح سمجھنے والے پر لازم ہے کہ ایسے کفریہ عقیدہ سے توبہ کرے تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح و بیعت کرے۔

2: ادیان باطلہ کی تعظیم و احترام کفر ہے۔ فقیہ بے نظیر علامه عملاء الدين حصکفی تحریر فرماتے ہیں:

الاعطاء باسم النيروز والمهرجان لا يجوزاى الهدايا باسم هذين اليومين حرام وان قصد تعظيمه كما يعظمه المشركون يكفر قال ابو حفص الكبير لوان رجلا عبد الله خمسين سنة ثم اهدى لمشرك يوم النيروز بيضة يريد تعظيم اليوم فقد كفر وحبط عمله اور غمز عيون البصائر میں ہے اتفق مشائخنا ان من رای امر الكفار حسناً فقد كفر اور الاشباہ والنظائر: میں مرقوم ہے تبجيل الكافر كفر فلوسلم على الذمي تبجيلاً كفر علامه ملا علی قاری فرماتے ہیں من اهدى يوم النيروز و اراد به تعظيم النيروز كفر

ان تمام اقوال و ارشادات سے صاف ظاہر ہے کہ کسی مسلمان کیلئے ادیان باطلہ کے احترام وتعظیم کی کوئی گنجائش نہیں، بلکہ ان کی تعظیم کفر ہے، جو شخص ادیان باطلہ کے احترام و تعظیم کو صحیح سمجھے، اس پر تو بہ واستغفار اور تجدیدِ ایمان و نکاح لازم ہے۔

3: جانتے ہوئے ایسی تنظیم کی رکنیت نا جائز وحرام بلکہ کفر ہے، اور رکنیت قبول کرنے والا مستحق نار و غضب جبار ہے، ایسے شخص پر لازم ہے کہ رکنیت مسترد کرے تو بہ واستغفار اور تجدیدِ ایمان و نکاح کرے۔ اگر وہ ایسا کر لے تو وہ ٹھیک ہے، ورنہ مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس کا مکمل بائیکاٹ کر دیں قال الله تعالىٰ وَاِمَّا يُنۡسِيَنَّكَ الشَّيۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّكۡرٰى مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ ۞

(سورۃ الانعام: آیت نمبر، 68)

(فتاوىٰ عليميہ جلد، 2 صفحہ، 284)