Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کفار کے مذہبی تہواروں اور جلوسوں میں شرکت کرنے اور اُن کو دیکھنے اور ان کے دیوی دیوتاؤں کی تعظیم و احترام اور استقبال و مبارک بادی دینے کا حکم


سوال: مہاراشٹر میں ہندؤ لوگ گنپتی کا تہوار مناتے ہیں، اس موقع پر مسلمان حضرات بھائی چارگی کے نام پرہیز و پوسٹر کے ذریعہ مبارک باد دیتے ہیں، ان کا سواگت کرتے ہیں، اور جو لوگ ان کے جلوس کے موقع پر روڈ پر کھڑے ہو کر اپنا قیمتی وقت صرف کرتے ہیں جبکہ ان کے جلوس میں مرد و عورت سب بے حیا ہو کر ایک ساتھ ناچتے گاتے اور رنگ بھی اُڑاتے ہیں جبکہ رنگ لوگوں کے اوپر بھی پڑتا ہے۔

ایک محلہ میں ہندؤ مسلمان دونوں ہیں، اس موقع پر مسلمان نوجوان خود ان کے جلوس میں شامل ہو کر ڈھول بجا کر ان کا ساتھ دیتے ہیں، اور بھائی چارگی کا شور مچاتے اور مسلمان بچے ہندوؤں سے روپے لے کر ان کی مورتی کو ندی میں ڈوباتے ہیں اور مورتی پر وہ لوگ جو کھو پڑا (ناریل) چڑھاتے ہیں وہ لے جا کر کھاتے ہیں، اور جن لوگوں کی دوکان روڈ پر ہے وہ لوگ بیٹھ کر یہ شیطانی کھیل دیکھتے ہیں اور بولتے ہیں کہ ہماری دوکان ہے ہم چھوڑ کر کہاں جائیں۔ ان تمام لوگوں پر شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب: کفار کے مذہبی تہواروں میں شریک ہونا، ان کے مذہبی جلوس کا استقبال کرنا اور ان کے مذہبی تہواروں اور جلوسوں کو مبارک باد دینا سب حرام حرام اشد حرام بلکہ بحکم فقہائے کرام کفر ہے۔

علامہ علاء الدين حصکفی تحریر فرماتے ہیں: الاعطاء باسم النيروز والمهرجان ولا يجوزاى الهدايا باسم هذين اليومين حرام وان قصد تعظيمه كما يعظمه المشركون. يكفر قال ابو حفص الكبير لوان رجلا عبد الله خمسين سنة ثم اهدى المشرك يوم النيروز بیضۃ یرید تعظیم الیوم فقد کفر وحبط عمله

اور غمز عيون البصائر میں ہے: اتفق مشائخنا أن من رأى أمر الكفار حسنا فقد کفر،  

اور الاشتباہ والنظائر میں مرقوم ہے: تہجیل الکافر کفر ولو سلم الذمی تہجیلا کفر۔

 ملا علی قاریؒ فرماتے ہیں:  من اھدی یوم النیروزوار ادبہ تعظیم النیروز کفر، ان سب عبارتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ کافروں کے تہواروں جلوسوں کا احترام و اعزاز اور استقبل کرنا سب کفر ہے۔

اعلی حضرت تحریر فرماتے ہیں کہ انکے دیوتاؤں پیشواؤں اور مذہبی جذبات کا اعزاز تو درکنار جو انکے کسی فعل کی تحسین ہی کرے بالاتفاق آئمہ وہ کافر ہے۔

صدر الشریعہ تحریر فرماتے ہیں کہ کفار کے میلوں تہواروں میں شریک ہو کر انکے میلے جلوس مذہبی شان و شوکت کو بڑھانا کفر ہے۔

 ان تمام اقوال اشارات سے یہ بات مثل آفتاب روشن ہے کہ کفار کے مذہبی تہواروں، جلوس اور انکے دیوی دیوتاؤں کی تعظیم احترام و استقبال مبارکباد یوں ہی ان میں شرکت کفر ہے-

لہٰذا جو مسلمان گنپتی یا انکے کسی مذہبی تہواروں میں شریک ہوتے ہیں انکے جلوس کی آمد پر مبارکباد دیتے ہیں انکا استقبال کرتے ہیں ان سب پر واجب ہے کہ توبہ واستغفار کر لے، تجدیدِ ایمان و نکاح کریں۔ 

اعلیٰ حضرت تحریر فرماتے ہیں کہ جو مرتکب کفر فقہی ہو جیسے دسہرے کی شرکت یا کافروں کی جے بولنا اس پر تجدیدِ اسلام لازم ہے اور وہ اپنی عورت سے تجدیدِ نکاح کرے۔

رہے وہ لوگ جو ایسے جلوس کا تماشا دیکھتے ہیں خواہ اپنی دوکان میں بیٹھ کر یا کسی اور جگہ سے، ہوں ہی جو لوگ بتوں پر چڑھائے گئے ناریل کھاتے ہیں، ان سے پیسہ لے کر مورتیوں کو ندی میں ڈبوتے ہیں، تو ان میں سے بعض حرام اور بعض ناجائز کام ہیں، سب پر ایسے امور سے اجتناب ضروری ہے اور توبہ و استغفار لازمی ہے۔ 

(فتاویٰ علیمیہ: جلد، 2 صفحہ، 299)