Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

بد مذہب کا نکاح پڑھانے والے کی امامت


سوال: زید ایک عالم دین ہے جن سے ایک شخص عمر نے کہا کہ فلاں جگہ ایک نکاح کرنا ہے جو کہ طرفین اہلِ و سنت ہیں۔ حضرت کے وہاں جانے پر محسوس ہوا کہ لوگ بد مذہب ہیں تو انہوں نے خطبہ نکاح اور ایجاب و قبول سے منع کر دیا، لیکن مولانا موصوف اس محفل نکاح میں شریک رہے اور بعد نکاح رجسٹر نکاح فارم پُر کیا اور نکاح پڑھانے کا نذرانہ آدھا قبول کیا اور آدھا قاضی نکاح بدمذہب نے لیا

 دریافت طلب امر یہ کہ ایسے عالم دین پر کوئی حد نافذ ہوتی ہے یا نہیں؟ اگر کوئی حد نافذ ہوتی ہے تو وہ کون کون سی ہے؟ کیا ایسے عالم کی اقتداء میں نماز ہو گی یا نہیں؟ اگر نماز نہیں ہوتی ہے تو کیا نماز کو واپس کرنی ہوگی یا نہیں؟

جواب: جس مولوی نے بد مذہب کے نکاح میں شرکت کی اور نکاح کا رجسٹر پُر کیا اور نکاح کا نذرانہ لیا وہ و سخت مجرم و گنہگار اور فاسق و فاجر ہے، اس کی اقتداء کرنا نا جائز ہے اور اس کی اقتداء میں پڑھی گئی نماز کا دہرانا واجب ہے۔ رد المحتار میں ہے الفاسق كالمبتدع تكره امامته بكل حال مشى في شرح المنية على ان كراهة تقديمه كراهة تحريم اور در مختار میں ہے کل صلاة اديت مع كراهة التحريم تجب اعادتها

اس پر لازم ہے کہ اس نکاح کے غلط ہونے کا اعلان کرے نذرانہ واپس کرے اور توبہ واستغفار کرے، اگر وہ یہ سب کرلے تو ٹھیک ورنہ اس کا بائیکاٹ کر دیا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے

 وَاِمَّا يُنۡسِيَنَّكَ الشَّيۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّكۡرٰى مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ ۞

(سورۃ الانعام: آیت نمبر 68)

(فتاوىٰ عليميہ: جلد، 2 صفحہ، 34)