شیعہ رافضی (شیعہ) کے لیے دعائے مغفرت کرنا
شیعہ رافضی (شیعہ) کے لیے دعائے مغفرت کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ شیعہ رافضی کیلئے دعائے مغفرت جائز ہے یا نہیں؟
اور کرنے والے کا کیا حکم ہے؟
جواب: ہمارے علاقہ کے اکثر رافضی (شیعہ) تبرائی اپنے کفریہ عقائد کی وجہ سے کافر و مرتد اور واجب القتل ہیں، اور اللہ رب العزت کفار کیلئے دعائے مغفرت کرنے سے نبی کریمﷺ اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو منع فرماتا ہے۔
قرآن کریم میں ہے
مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَن يُسْتَغْفِرُوا للمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِى قُرُبَى مِنْ بَعْدِمَا تَبَيَّنَ لَهُمُ أَنَّهُمُ أصْحَبُ الْجَحِيمِ
(سورۃ التوبہ: آيت نمبر، 113)
ترجمہ: لائق نہیں نبیﷺ کو اور مسلمانوں کو کہ بخشش چاہیں مشرکوں کی اگرچہ وہ ہوں قرابت والے جبکہ کھل چکا اُن پر کہ وہ ہیں دوزخ والے
اعلیٰ حضرت تحریر فرماتے ہیں کہ روافض زمانہ میں کسی ایسے کا ملنا جسے ایک ضعیف طور پر مسلمان کہہ سکیں کبریت احمد کے ملنے سے بھی کچھ زیادہ ہی دشوار ہے۔
لہٰذا ان کیلئے دعائے مغفرت کرنا حرام قطعی ہے اور اس دعائے مغفرت کو حلال جاننا کُفر ہے اور جو اس حرام کام کا ارتکاب کرے وہ سخت گناہ گار ہے۔
(فتاویٰ بھکھی شریف: جلد، 1 صفحہ، 228)