شیعہ کو قربانی کے جانور میں شریک کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ قربانی کے جانور میں اہلِ سنت و جماعت (بریلوی) کے ساتھ شیعہ کی شرکت کیسی ہے؟ قربانی میں ان کی شرکت سے دوسروں کی قربانی جائز ہوگی یا نہیں؟ جواب: قربانی میں شریک افراد کیلئے ضروری ہے کہ ہر ایک کی نیت قربانی کی ہو، ورنہ کسی کی بھی قربانی نہیں ہو گی۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ فرماتے ہیں:
لَنۡ يَّنَالَ اللّٰهَ لُحُـوۡمُهَا وَلَا دِمَآؤُهَا وَلٰـكِنۡ يَّنَالُهُ التَّقۡوٰى مِنۡكُمۡ
(سورۃ الحج: آیت نمبر، 37)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ کو ہرگز نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں، نہ ان کے خون، ہاں! تمہاری پرہیز گاری اس تک پہنچتی ہے
ہدایہ میں ہے کہ اگر قربانی کرنے والے کے ساتھ باقی چھ میں کوئی نصرانی ہو یا کوئی ایسا آدمی ہو جو گوشت کا ارادہ رکھتا ہے تو ان میں سے کسی ایک کی طرف سے بھی قربانی نہیں ہو گی۔
چونکہ شیعہ کی کوئی عبادت ہی معتبر نہیں، اس لیے انہیں قربانی میں شامل کرنا جائز نہیں۔
(فتاویٰ بھکھی شریف: جلد، 1 صفحہ، 282)