شیعہ لڑکی سے نکاح کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص مذہباً اہلِ سنت و جماعت ہے اور عورت شیعہ مذہب سے تعلق رکھتی ہے، ان کا آپس میں نکاح شرعاً جائز ہے یا نا جائز ہے؟
جواب: ہمارے علاقے کے شیعہ عموماً رافضی ہیں، جن کے بہت سے عقائد کفریہ ہیں، اس لیے ان کے متعلق فتاویٰ عالمگیری میں ہے وهولاء القوم خارجون عن ملة الاسلام واحكامهم احکام المرتدین اور یہ تمام قوم والے ملت اسلام سے خارج ہیں اور ان کے احکام مرتدین کے احکام کے مثل ہیں۔
اور مرتدین کا حکم یہ ہے کہ وہ نہ اپنے مذہب کے مرد و عورت سے ازدواجی تعلق قائم کر سکتے ہیں اور نہ ہی کسی اور مذہب کے مرد و عورت سے۔
ہدایہ میں ہے ولا يجوز ان يتزوج المرتد مسلمة ولاكافرة ولا مرتدة لانه مستحق القتل والامهال ضرورة التامل والنكاح يشغله عنه فلا يشرع في حته (وكذا المرتدة لا يتزوجها مسلم ولا كافر)
ترجمہ: یہ جائز نہیں کہ مرتد کسی مسلمان عورت سے نکاح کرے اور نہ ہی کسی کافرہ عورت اور مرتدہ عورت سے۔ اس لیے کہ وہ تو قتل کا مستحق ہے اور تامل کی ضرورت کے پیش نظر مہلت دی جاتی ہے اور نکاح اس تامل سے ہٹا دیتا ہے۔ پس اس (مرتد) کے حق میں یہ (نکاح) مشروع نہیں ہے (اور اسی طرح مرتدہ سے نہ تو کوئی مسلمان مرد نکاح کرے اور نہ ہی کوئی کافر مرد)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ولا يجوز للمرتد ان يتزوج مرتدة ولامسلمة ولاكافرة اصلية وكذالك لايجوز نكاح المرتدة مع احد
ترجمہ: اور مرتد کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی مرتدہ عورت سے نکاح کرے، نہ کسی مسلمان عورت سے، اور نہ ہی کسی کافر عورت سے بالکل بھی، اور اسی طرح مرتدہ عورت کا کسی سے نکاح جائز نہیں لہٰذا یہ نکاح جائز نہیں ہے۔
(فتاویٰ بھکھی شریف: جلد، 1 صفحہ، 341)