Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سنی اور شیعہ کے درمیان نکاح کرنا اور ایسوں لوگوں سے تعلقات رکھنا


سوال: علمائے دین فتویٰ صادر فرمائیں کہ شریعت محمدی کی رو سے کسی مسلمان سنی لڑکی کا شیعہ مرد سے نکاح کیسا ہے؟

جواب: آج کل عام رافضی جنہیں عام طور پر شیعہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ضروریاتِ دین کے منکر اور باجماع امت کفار مرتدین ہیں، یعنی اسلامی برادری سے خارج ہیں۔ علاؤہ اور کفریات کے دو کفر تو ان کے عالم و جاہل، مرد و عورت سب کو شامل ہیں

  1.  حضرت علیؓ کو انبیاء سابقین علیہم السلام سے افضل ماننا۔ اور جو کسی غیر نبی کو نبی سے افضل کہے وہ کافر ہے۔
  2.  اور قرآن کریم سے (معاذ اللہ) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین و غیرہم اہلِ سنت کا چند پارے یا سورتیں یا آیتیں گھٹانا، کچھ الفاظ تغیر تبدل کر دینا۔ 

اور جو قرآن عظیم کے ایک حرف، ایک نقطے کی نسبت ایسا گمان کرے وہ کافر ہے قال الله تعالى اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّكۡرَ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰـفِظُوۡنَ ۞

(سورۃ الحجر: آیت نمبر، 9)

لہٰذا جزم کیا جاتا ہے کہ آج کل رافضیوں میں کوئی مسلمان ملنا ایسا ہی مشکل ہے جیسا کووں میں سفید رنگ والا۔ ایسوں کے ساتھ مناکحت تو قطعی حرام و زنائے خالص ہے۔ جو اپنی بہن، بیٹی ان کو دے دیوث ہے۔ اس عقیدہ باطل کے ذریعے سے جو نام اس بہن، بیٹی کو ملنے والے ہیں ان میں ہلکے نام یہ ہیں، زانیہ، فاجرہ، فاحشہ تو جو اسے پسند کرتا ہو اس کبیرہ فاحشہ پر اقدام کرے، ورنہ اللہ رب العزت کے غضب سے ڈرے، اور عذاب الہٰی کو ہلکا نہ جانے۔ اور جو پکا بے غیرت، بے حمیت بن کر اس پر اتر ہی آئے ، مرد ہو خواہ عورت ہو مسلمانوں پر فرض ہے کہ ایسوں کے ساتھ یک لخت ترک تعلق کر لیں، ان کے ساتھ کھانا پینا تو درکنار، اٹھنے بیٹھنے بلکہ سلام دعا سے بھی احتراز کریں۔

 قال الله تعالىٰ وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡاِثۡمِ وَالۡعُدۡوَانِ‌ 

(سورۃ المائدہ: آیت نمبر، 2)

حدیث شریف میں ہے کہ جو کسی ظالم کے ساتھ مدد دینے کو چلے اور وہ جانتا ہو کہ یہ ظلم ہے وہ اسلام سے نکل گیا جب اس کا ساتھ دینے والے کا یہ حکم ہے تو خود اس کے گناہ کا کیا ٹھکانہ (والعیاذ باللہ)

(فتاوىٰ خليليہ: جلد، 1 صفحہ، 116)