شیعیت سے توبہ کے بعد کیا نکاح قائم رہے گا جبکہ فریق آخر بدستور شیعہ ہو؟
سوال: میں پہلے شیعہ مذہب سے تعلق رکھتی تھی اور میر ا نکاح بھی شیعہ مرد سے ہوا، پھر بعد میں مجھے شیعہ مذہب کے متعلق تفصیلات معلوم ہوئیں تو میں نے توبہ کی اور اب میں سُنی ہو گئی ہوں مگر میرا شوہر اب بھی شیعہ ہے۔ میں کیا کروں؟
جواب: ہمارے علمائے کرام اہلِ سنت کے نزدیک آج کل روافض تبرائی جو عقائد رکھتے ہیں ان میں کم کوئی ایسا نکلے گا جو قرآن مجید میں کچھ گھٹ جانا، نہ مانتا ہو، اور سیدنا علیؓ اور باقی ائمہ کرام کو حضرات انبیاء سابقین علیہم السلام سے افضل نہ جانتا ہو، اور یہ دونوں عقیدے کفر ہیں۔ اور ایسے عقیدے والے کو اس کے عقیدے پر مطلع ہو کر جو کافر نہ جانے وہ خود کافر ہے۔ اور ایسے رافضیوں کا حکم بالکل مثل حکم مرتدین ہے۔
پس دختر رافضیان جو ایسے عقائد رکھتی ہو، اس سے سنی یا غیر سنی کا نکاح نہیں ہو سکتا، کیونکہ مرتدہ اصلاً محل نکاح نہیں۔
کمانص عليه في الرد المحتار وعامة الاسفار
اس بناء پر آپ کا پہلا نکاح منعقد نہ ہوا۔ اب جبکہ آپ نے روافض کا مذہب ترک کر کے مذہب اہلِ سنت اختیار کر لیا ہے تو آپ کو اختیار ہے جس سنی مرد سے چاہیں نکاح کرلیں۔
(فتاویٰ خلیلیہ جلد، 1 صفحہ، 132)