اگر کسی شیعہ نے دھوکہ دے کر اپنے آپ کو سنی ظاہر کر کے سنی عورت سے نکاح کر لیا تو اس نکاح کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جمشید حسین نے حلفاً بیان دیا کہ میں اہل والجماعت مذہب رکھتا ہوں، اور بلقیس خانم سے نکاح کیا سنی قاضی نے نکاح پڑھایا، مگر حرم کے ایام میں بلقیس کو مجلس میں لے گیا اور ماتم کرنے کو کہا۔ بلقیس نے منع کر دیا اور کہا کہ تم سی ہو پھر ماتم کیوں کرتے ہو؟ اور کراتے ہو؟ اس پر جمشید نے کہا کہ میں اصلی شیعہ سید ہوں اور تم کو اپنے مذہب میں لاؤں گا۔ جب ماتم وغیرہ پر زور دیا تو بلقیس اپنے والدین کے ہاں آگئی اور سب حال بتایا ۔ اب فقہ کی رو سے مسئلہ کیا ہے؟ کہ شیعہ لڑکا سنی بن کر کسی اہل سنت و الجماعت مذہب رکھنے والی لڑکی سے نکاح کرے تو صحیح ہو گا یا نہیں؟ بغیر طلاق کے نکاح فسخ ہو گیا یا طلاق لینا ضروری ہے؟
جواب: آج کل عام روافض تبرائی ہیں اور عقائد کفریہ رکھتے ہیں۔ ان میں کم کوئی ایسا نکلے گا جو قرآن کریم میں سے گھٹا جانا نہ مانتا ہو اور سیدنا علیؓ و باقی ائمہ کرام کو حضرات انبیاء سابقین علیہم السلام سے افضل نہ جانتا ہو، اور یہ دونوں عقیدے کفر خالص ہیں۔ منکرین شیخین اور انہیں بُرا کہنے والے فقہائے کرام کے نزدیک کافر مرتد ہیں۔ تو آج کل رافضیوں میں سے کسی ایسے شخص کا ملنا، جسے ضعیف طور پر بھی مسلمان کہہ سکیں ایسا ہی دشوار ہے جیسے سفید رنگ کا کوا۔ اور ایسے رافضیوں کا حکم بالکل حکم مرتدین کے برابر ہے۔ اور مرتدین کا نکاح کسی مسلمان عورت سے نہیں ہو سکتا۔
(فتاوىٰ خليليہ: جلد، 1 صفحہ، 136)