Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سنی کا نکاح شیعہ سے حرام ہے، اور سنی عورت رافضی (شیعہ) کے نکاح میں دینا اسے اس کے ایمان و عقیدہ سے محروم رکھنا ہے


سوال: جناب عالی گزارش ہے کہ میرا بھائی ولی محمد ولد فتح حمد قوم بھٹی کزی میں قیام پذیر ہے، اس کا مسلک سنی ہے لیکن وہ اپنی بیٹی مسمات ممتاز کی شادی ایک ایسے خاندان میں کرنا چاہتا ہے جو کہ مسلک شیعہ سے ہے کیلئے فتویٰ صادر فرمائیں کہ آیا ان کا نکاح جائز ہے یا نہیں ؟ تا کہ میں اپنے بھائی کو اس کے بارے میں مطلع کروں۔ 

جواب: آج کل عام شیعہ رافضی تبرّائی عقائد کفریہ رکھتے ہیں، ان میں کم ایسے نکلے گا جو قرآن کریم میں کچھ گھٹ جانا نہ مانتا ہو، اور حضرت علیؓ بلکہ باقی ائمہ کرام کو پہلے انبیاء و مرسلین علیہم السلام پر فضیلت نہ دیتا ہو، اور یہ دونوں عقیدے کفر ہیں۔ اور ایسے عقیدے والے کو اس کے عقیدہ پر مطلع ہو کر جو کافر نہ جانے وہ خود کافر ہے۔ اور اگر بالفرض مان لیا جائے کہ وہ ان عقائد میں عام رافضیوں کے ساتھ نہیں تو کم از کم گمراہ، بد دین، بد مذہب اور بدعقیدہ ضرور ہے۔ اور ایسے کو اپنی بیٹی دینا سخت قہر، قاتل زہر ہے۔ کیونکہ عورتیں مغلوب و محکوم ہوتی ہیں اور انہیں شوہر کی محبت ماں باپ سے بھی زیادہ تمام جہاں سے بڑھ کر ہوتی ہے اور نرم دل بھی ہوتی ہے۔ تو آج نہیں کل بد مذہب ہو جائیں تو اسے رافضی (شیعہ) کے نکاح میں دینا اسے اس کے ایمان و عقیدہ سے محروم رکھنا ہے اور یہ خود اپنی جگہ جرم شرعی اور حرام ہے۔

خاندان والوں پر لازم ہے کہ ہرگز ہرگز اس نکاح کو نہ ہونے دیں۔ اور نہ ہرگز ہرگز کوئی اس نکاح کو قبول کرے، ورنہ جس کے علم میں ہو گا وہ گناہ گار ہو گا۔ اگرچہ شرکت کرے گا یا خاموش رہے گا۔

(فتاوىٰ خليليہ: جلد، 1 صفحہ، 166)