رافضی کے پیچھے نماز پڑھنا
رافضی ہوئے اور انہیں کی طرح دوسرے گمراہ بد مذہب ہوئے، ان میں جن کے عقیدے کفر تک پہنچے اُن کے پیچھے نماز باطل محض ہے، ہو گی ہی نہیں، فرض سر پر رہے گا، اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا شدید عظیم گناہ الگ ہے۔
امام محقق على الاطلاق فتح القدیر شرح ہدایہ میں ہمارے ائمہ مذہب سے نقل کرتے ہیں لا یجوز والصلوة خلف اهل الأهواء اب خواہ نماز بچگانہ ہو خواہ جمعہ و عیدین یا جنازہ یا تراویح، کوئی نماز ان کے پیچھے نہیں ہو سکتی۔ اور ایسوں کو امام بنانا حرام اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا ممنوع، ان سے میل جول آگ۔
حضور اکرمﷺ فرماتے ہیں اهل البدع شر الخلق والخليقة بدمذہب تمام مخلوق سے بد تمام و جہاں سے بدتر ہیں۔ دوسری حدیث شریف میں ہے اصحاب البدع اهل النار بد مذہب لوگ جہنمیوں کے کتے ہیں۔ تو کیا کوئی نظیف الطبع مسلمان ایسوں کو اپنا امام بنانا گوارہ کر سکتا ہے؟ پھر نماز اہم العبادات ہے، فاسق معلن کی اقتداء میں اس کا ادا کرنا سخت ممنوع و حرام ہے، بد مذہب، بد دین تو درکنار غرض صحیح العقیدہ مسلمان کی نماز کسی بد عقیدہ کی اقتداء میں درست نہیں۔
(فتاویٰ خليليہ: جلد، 1 صفحہ، 172)