Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کافروں سے دوستی اور محبت رکھنا


موالاۃ یعنی دوستی و بھائی چارہ ہر کافر مشرک سے حرام ہے اگرچہ وہ ذی مطیع الاسلام ہو، اگرچہ باپ یا بیٹا یا بھائی یا قریب ہے قال الله تعالیٰ لَا تَجِدُ قَوۡمًا يُّؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ (سورۃ المجادلہ: آیت نمبر، 22)

ترجمہ: نہ پائے گا ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ اور قیامت پر۔

 کہ دوستی کریں اللہ تعالیٰ و رسول کے مخالفوں سے، اگرچہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کنبے والے ہوں حتٰی کہ موالات صوریہ صرف ظاہری طور پر ان سے محبت اور دوستوں کا برتاؤ بھی، حتٰی کہ انہیں محبت بھری نگاہوں سے دیکھنا بھی شریعت مطہرہ نے، اس حقیقی موالات کے حکم میں رکھا اور مسلمانوں کو اس سے روکا، اور وجہ اس کی یہی بیان فرمائی قد كفر و ابما جآءكم من الحق وه اس حق سے کفر کر رہے ہیں جو تمہارے پاس آیا ہے۔

قرآن پاک کا فیصلہ ہے:

وَلَا تَرۡكَنُوۡۤا اِلَى الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ (سورۃ ھود: آیت نمبر، 113)

ظالموں کی طرف مت جھکو کہ تمہیں وہ بڑی آگ پہنچی گی۔ 

اور فرمایا: فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّكۡرٰى مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ ۞ (سورۃ الانعام: آیت نمبر، 68)

تفسیر احمدیہ میں ہے، فرمایا: دخل فيه الكافر و المبتدع والقعود معه كلهم ممتنع اس حکم میں کافر و مشرک اور مبتدع بھی شامل ہیں اور ان کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا سب ممنوع ہے۔

(فتاویٰ خليليہ: جلد، 1 صفحہ، 104)