Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مجدد دین و ملت، حضرت سیدنا پیر مہر علی شاہ گیلانی صاحب کا فتویٰ اہلِ تشیع کے ساتھ کھانا پینا اور اسلامی برتاؤ کا حکم


مجدد دین و ملت، حضرت سیدنا پیر مہر علی شاہ گیلانی صاحب کا فتویٰ

سوال: شیعہ مذہب کے لوگ جو اصحاب ثلاثہؓ سیدہ عائشہ صدیقہؓ وائمہ اربعہؓ وغیرہ کو برا کہتے ہیں بلکہ و اصحاب ثلاثہؓ کے حق میں تو اس حد تک بیان کرتے ہیں کہ نعوذ باللہ وہ کافر تھے، صرف سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور چند اشخاص ان کے تابع مسلمان تھے، باقی ظالم ملعون اور مردود تھے۔ کیا ایسے اہلِ تشیع کے ہمراہ کھانا پینا وغیرہ برتاؤ اہلِ سنت والجماعت کے مسلمانوں کو جائز ہے یا نہیں؟

جواب: جہلاء وعلماء اہلِ تشیع نے دربارہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین و خلفاء ثلاثہ عظامؓ جو کچھ زبان درازی و دہن کشائی کی ہے اور انصاف کی آنکھوں کو بغض و حسد کی میل سے کور کرکے جو کچھ نا شائستہ گفتگو قلم فرسائی کے کاربند ہوئے ہیں اس کے ترکی بہ ترکی جواب میں زبان و قلم کو آلودہ کرنا اول تو تضیع اوقات، دوم اس کے مختصر بیان کیلئے بھی ایک دفتر طولانی و چاہیے، جس کا یہ فتویٰ محل نہیں۔

واضح ہو کہ جو فرقہ شیعہ کہ منکر ضروریات دین ہو مثلاً سیدنا علیؓ کو خدا کہتا ہو یا نبوت سیدنا علیؓ و شراکت و نبوت آنجابؓ کا قائل ہو یا ان کو افضل من الرسل تصور کرتا ہو یا سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی شان مبارک میں قذف کرتا ہو یا سبّ و شتم قتل شیخینؓ یعنی خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبرؓ و خلیفہ ثانی سیدنا فاروق اعظمؓ کو حلال جانتا ہو وہ فرقہ شیعہ بلا شک و شبہ کافر و مرتد ہے۔

اور جو گروہ حسداً وعداوتاَ بخیال جاہلانہ صحابہ کرامؓ خصوصاً خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبرؓ و خلیفہ ثانی سیدنا فاروق اعظمؓ کی شان مبارک میں گستاخی کرتا ہے یعنی طعن و طنز سبّ وشتم روا رکھتا ہے لیکن اس کو حلال نہیں جانتا ہے وہ گروہ اہل تشیع ہمارے محققین فقہاء کرام و مدققین علماء عظام کے نزدیک کافر تو نہیں ہے لیکن افسق المفسقه وافجر الفجرہ ہے۔ چنانچہ مولانا عبدالشکور سالمی نے تمہید میں تحریر فرمایا ہے

كلام الروافض مختلفة فبعضه يكون كفر او بعضه لا فلو قال ان علياؓ كان الها نزل من السماء كفر، وقال بعضهم بانه شريك لمحمدﷺ في النبوة، وقال بعضهم النبوة وكانت لعلىؓ وجبريل عليه السلام اخطأ ومنهم من قال ان علياؓ كان افضل من الرسول فهذا كلمة الكفر واما الذي يكون بدعة ولا يكون كفرا فهو قولهم ان علياؓ كان افضل من الشيخينؓ ، ومنهم من قال انه يجب اللعن على من خالف علياؓ كعائشةؓ ومعاويةؓ وهذا كله ما يشبهه بدعة وليس بكفر

ترجمہ: روافض (شیعہ) کا کلام مختلف ہے، اس کا بعض کفر ہے اور بعض نہیں۔ پس اگر کہا کہ سیدنا علیؓ معبود تھے اور آسمان سے نازل ہوئے تو وہ کافر ہو گا اور شیعوں میں سے کچھ نے کہا کہ حضرت علیؓ حضور اکرمﷺ کے ساتھ نبوت میں شریک ہیں اور ان میں سے بعض نے کہا کہ نبوت سیدنا علیؓ کے لئے تھی اور حضرت جبرائیل علیہ السلام سے خطا ہوئی (اور حضرت محمدﷺ کے پاس چلے گئے) اور بعض نے کہا کہ سیدنا علیؓ حضور اکرمﷺ سے افضل ہیں تو یہ بات کفر ہے۔ لیکن ان کے وہ اقوال جو بدعت ہیں کفر نہیں بنتے وہ یہ ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ حضرات شیخینؓ سے افضل بتائے اور ان میں سے کچھ کہتے ہیں کہ جس نے سیدنا علیؓ کی مخالفت کی جیسے سیدہ عائشہ صدیقہؓ اور سیدنا امیر معاویہؓ تو ان پر لعنت بھیجنا واجب ہے، یہ تمام وہ اقوال ہیں جو بدعت کے مشابہ ہوتے ہیں کفر نہیں)۔ اور ملا علی قاریؒ نے شرح فقہ اکبر میں تحریر فرمایا ہے کہ اگر بالفرض اس نے شیخینؓ کو گالی دی ہے تو ایمان سے خارج نہیں ہو گا، ہاں اگر گالی دینے یا قتل کرنے کو حلال سمجھتا ہے تو وہ لامحالہ کافر ہے پس فسق اور نافرمانی ایمان کو زائل نہیں کرتے۔

الحاصل: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین و ائمہ عظام کا سبّ وشتم کنندہ فاسق و فاجر ہے تا وقتیکہ وہ گروہ اپنے اس گناہ کبیرہ سے توبہ نہ کرے اور اپنے فعل شنیع سے باز نہ آئے، اس کے ساتھ اسلامی برتاؤ اور شادی غمی میں شرکت اور باہمی اکل و شرب شرعاً منع ناجائز ہے۔ اور کیونکر یہ گروہ فاسق و فاجر نہ ہو اور اسلامی برتاؤ اس کے ساتھ متروک نہ ہوں اس گروہ نے اُن مقدس حضرات کی شان مبارک میں گستاخیاں کی ہیں جن کی شان مبارک میں آیت کریمہ نازل ہوئی

اَلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَ هَاجَرُوۡا وَجَاهَدُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ بِاَمۡوَالِهِمۡ وَاَنۡفُسِهِمۡۙ اَعۡظَمُ دَرَجَةً عِنۡدَ اللّٰهِ‌ؕ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡفَآئِزُوۡنَ‏ ۞

(سورۃ التوبہ: آیت نمبر، 20)

يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُمۡ بِرَحۡمَةٍ مِّنۡهُ وَرِضۡوَانٍ وَّجَنّٰتٍ لَّهُمۡ فِيۡهَا نَعِيۡمٌ مُّقِيۡمٌ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَاۤ اَبَدًا‌ 

ترجمہ: جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور جہاد کیا اللّٰه تعالیٰ کے راستہ میں اپنے جان و مال سے، بہت بڑا درجہ ہے (ان کا) اللّٰه تعالیٰ کے نزدیک اور یہی ہیں جو کامیاب ہونے والے ہیں۔ خوشخبری دیتا ہے ان کو ان کا رب اپنی رحمت اور خوشنودی کی اور ان کیلئے ایسے باغات ہیں جن میں دائمی نعمت ہوگی اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

علاؤہ ازیں سینکڑوں آیات قرآنی صحابہ کرامؓ کی رفعت شانی و کمال ایمانی پر دلالت کرتی ہیں۔ جس میں کسی طرح کی چون و چرا کی گنجائش نہیں ہے۔ مگر افسوس صد افسوس کہ گروہ شیعہ نے ان حضراتؓ کی مغفرت عظیمہ کو لعنت و فاحشہ سے اور ایمان کامل کو کفر شدید سے اور ثواب عظیم کو عذاب الیم سے بدل دیا سبحنک ھذا بهتان عظیم

پس کیا جو گروہ انبیاء کرام علیہم السلام کی کسر شان میں کوئی دقیقہ باقی نہ ر کھے اور ائمہ کرام کو خائن اور تارک واجب بنائے۔ اصحاب مقبولین کو العیاذ باللہ مرتد اور مبغوض من اللہ و جہنمی قرار دے، اہلِ بیت عترتؓ طاہرہ کی دوستی کے پردہ میں ان حضراتؓ کی اہانت و تذلیل کے ایسے مضامین تراشے کہ مخالفین اسلام کو بھی بجز خجالت و شرمندگی میں ڈال دیں۔ اس گروہ کے فسق و فجور میں بھی کوئی شک و شبہ ہے؟ ہرگز نہیں، ہرگز نہیں۔ ان کی صحبت سے ہر مسلمان کو الله تعالیٰ جل شانہ بچائے اور ایسے عقائد باطلہ سے محفوظ رکھے۔

(فتاویٰ مہریہ: صفحہ، 241)