مولوی محمد عرفان رضا خانی کا فتویٰ تعزیہ کو جائز سمجھنے والے کی امامت اور دیگر رسومات محرم کا حکم
مولوی محمد عرفان رضا خانی کا فتویٰ
تعزیہ بنانا اور اس پر ہار پھول چڑھانا وغیرہ وغیرہ یہ سب امور نا جائز و حرام ہیں شرعی، اخلاقی و تمدنی اعتبار سے سب سے زیادہ فضول اور مضر مروجہ رسمی تعزیہ سازی ہے۔ جس کے باعث مسلمانوں کا لاکھوں روپیہ کاغذ بانس کی شکل میں تبدیل ہو کر زیر زمین دفن ہو جاتا ہے۔ تعزیہ مروجہ بنانا تنبع مال و روافض کا طریقہ ہے، اور اس کا جائز جاننا سخت گناہ ہے، ایسے کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی، واجب الاعادہ ہوتی ہے۔
اسی طرح مسلمانوں کا بہت سارا رو پید ڈھول تاشے، آرائش و زیبائش کی نظر ہو جاتا ہے، اور بہت سا روپیہ مرثیہ خوانوں کی جیبوں میں پہنچتا ہے۔
بعض سنیوں میں بھی روافض کی طرح محرم میں سوگ منایا جاتا ہے، دس دن چار پائیوں پر نہیں سوتے، ننگے سر ننگے پاؤں رہتے ہیں، سیاہ ماتمی لباس یا سبز رنگ کے کپڑے پہنتے ہیں یا کم سے کم سبز ٹوپی ہی اوڑھ لیتے ہیں، گلے میں قلادہ ڈالتے ہیں، بچے سبز رنگ کے کپڑے پہنا کر فقیر بنائے جاتے ہیں عورتیں چوڑیاں توڑ ڈالتی ہیں ، سرمہ نہیں لگاتے، دس محرم کو جب تک کی تعزیہ دفن کر کے مصنوعی کربلا سے واپس نہیں آتے کھانا نہیں پکتا۔ ان سب امور کو اسلام سے کچھ واسطہ نہیں سوگ حرام ہے ۔
(بحوالہ فتاوىٰ رحيميہ: جلد، 2 صفحہ، 224)