Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

نکاح مسیار اور نکاح متعہ

  جعفر صادق

بہت سے رافضی شیعہ یہ کہہ کر اہلسنت عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ اگر ہم شیعہ متعہ کرتے اور متعہ کی اولاد ہیں تو آپ بھی مسیار کرتے ہو لیجیے مسیار کو سمجھیں یہ کیا ہے۔
مسیار کی شریعت میں کیا حیثیت ہے؟ مسیار کسے کہتے ہیں:
جواب: ایسی شادی جس میں مرد اس قابل نہ ہو کہ وہ لڑکی کے لواحقین کو لڑکی کی تعلیم و تربیت پر کیا گیا خرچ ادا کر سکے ۔ اور مالی حیثیت بہت کمزور ہو، وہ کسی ایسی لڑکی سے جس کی عمر ڈھل رہی ہو سے شادی کر کے لڑکی کے ساتھ اسی کے گھر رہتا ہے ۔ اس شادی میں مرد نان و نفقہ کی ذمہ داری سے آزاد ہوتا ہے، اور گھر کے سب اخراجات وغیرہ کی ذمہ داری لڑکی پر ہوتی ہے، لیکن طلاق کا حق مرد کے پاس ہوتا ہے، اس صورت میں نکاح (شادی) جائز و درست ہے۔
مسیار کا کوئی ثبوت حدیث سے ثابت ہے؟
جواب:  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے جب ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر مبارک ٢٥ سال اور خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر تقریبا ٤٠ سال تھی۔
شادی کے بعد میاں بیوی جہاں بخوشی چاہیں رہ سکتے ہیں۔ لیکن اگر نکاح کے وقت گھر داماد بننے کی شرط لگا دی جائے تو اسکو پورا کرنا فرض ہو جاتا۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
أَحَقُّ مَا أَوْفَيْتُمْ مِنْ الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ
(صحيح البخاري كتاب النكاح باب الشُّرُوطِ فِي النِّكَاحِ)
جن شرطوں کو تم پورا کرتے ہو ان میں سے سب سے زیادہ حقدار شرط وہ ہے جو تم نکاح کے لیے مقرر کرتے ہو۔
اگر مسیار عمر ریسدہ عورت سے شادی ہے وہ بھی مجبوری میں تو سعودی میں جوان لڑکیوں سے مسیار کیا جاتا ہے کیا یہ صحیح ہے؟
جواب: نکاح کو جو طریقہ عمر رسیدہ عورت کے حق میں جائز ہو  وہ کم عمر لڑکی کے حق میں بھی جائز ہوتا ہے۔ دین اسلام میں عمر کی کوئی قید اس بارے میں موجود نہیں ہے۔
متعہ اور مسیار میں یہ فرق ہے کہ متعہ میں وقت کی لمٹ ہوتی ہے کہ اتنے مہینوں تک اور مسیار میں وقت کی قید نہیں ہوتی تو کیا مسیار متعہ کی طرح کا عمل نہیں ہے؟
جواب: نہیں! ہرگز نہیں!
متعہ اور نکاح مسیار کے مابین بنیادی فرق تو آپ خود ہی بیان کر چکے ہیں، پھر دونوں کا حکم ایک کیونکر ہو گا؟
نکاح مسیار عام رائج نکاح کی طرح کا ہی عقد ہے۔ فرق بس یہ ہے کہ عام نکاح و شادی کے بعد میاں بیوی اکٹھے رہتے ہیں شوہر بیوی کے نفقے کا پابند ہوتا ہے اور بیوی شوہر کی ضرورت پوری کرتی ہے۔ مگر نکاح مسیار میں بیوی شوہر کو نفقہ معاف کر دیتی ہے اور بدلے میں شوہر اس پر اپنے حقوق معاف کرتا ہے اس طرح وہ الگ رہتے ہیں بس جنسی ضرورت پوری کرنے کیلئے ملتے ہیں، باقی سارے احکام رائج نکاح والے ہی ہوتے ہیں۔
لیکن یہ یاد رکھیں کہ نکاح مسیار کوئی اہلِ سنت کا متفقہ مسئلہ نہیں ہے بلکہ اختلافی مسئلہ ہے اکثر علماء اس کے خلاف ہیں۔ پھر یہ شیعہ کے متعہ کی طرح عارضی تعلق بھی نہیں بلکہ دائمی ہے جو صرف طلاق کی صورت میں ختم ہو سکتا ہے جو علماء اس کے حق میں ہیں وہ بس اس کو جائز قرار دیتے ہیں متعہ کی طرح ارفع و اعلیٰ عبادت قرار نہیں دیتے۔