نکاح مسیار اور نکاح متعہ
جعفر صادقبہت سے رافضی شیعہ یہ کہہ کر اہلسنت عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ اگر ہم شیعہ متعہ کرتے اور متعہ کی اولاد ہیں تو آپ بھی مسیار کرتے ہو لیجیے مسیار کو سمجھیں یہ کیا ہے
1- مسیار کی شریعت میں کیا حیثیت ہے؟مسیار کسے کہتے ہیں:
جواب
ایسی شادی جس میں مرد اس قابل نہ ہو کہ وہ لڑکی کے لواحقین کو لڑکی کی تعلیم و تربیت پر کیا گیا خرچ ادا کر سکے ۔ اورمال حیثیت بہت کمزور ہو ۔ وہ کسی ایسی لڑکی سے جس کی عمر ڈھل رہی ہو سے شادی کر کے لڑکی کے ساتھ اسی کے گھر رہتا ہے ۔ اس شادی میں مرد نان و نفقہ کی ذمہ داری سے آزاد ہوتا ہے ۔ اور گھر کے سب اخراجات وغیرہ کی ذمہ داری لڑکی پر ہوتی ہے ۔ لیکن طلاق کا حق مرد کے پاس ہوتا ہے ۔
اس صورت میں نکاح (شادی) جائز ودرست ہے ۔
سوال 2- مسیار کا کوئی ثبوت حدیث سے ثابت ہے؟
جواب
١۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شادی سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے جب ہوئی تو آپۖ کی عمر مبارک ٢٥ سال اور خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر تقریبا ٤٠ سال تھی۔
٢۔ شادی کے بعد میاں بیوی جہاں بخوشی چاہیں رہ سکتے ہیں۔ لیکن اگر نکاح کے وقت گھر داماد بننے کی شرط لگادی جائی تو اسکو پورا کرنا فرض ہو جاتا۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
أَحَقُّ مَا أَوْفَيْتُمْ مِنْ الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ
صحيح البخاري كتاب النكاح باب الشُّرُوطِ فِي النِّكَاحِ
جن شرطوں کو تم پورا کرتے ہو ان میں سے سب سے زیادہ حقدار شرط وہ ہے جوتم نکاح کے لیے مقرر کرتے ہو۔
سوال 3- اگر مسیار عمر ریسدہ عورت سے شادی ہے وہ بھی مجبوری میں تو سعودی میں جوان لڑکیوں سے مسیار کیا جاتا ہے کیا یہ صحیح ہے؟
جواب: نکاح کو جو طریقہ عمر رسیدہ عورت کے حق میں جائز ہو ' وہ کم عمر لڑکی کے حق میں بھی جائز ہوتا ہے۔ دین اسلام میں عمر کی کوئی قید اس بارہ میں موجود نہیں ہے۔
سوال 4- متعہ اور مسیار میں یہ فرق ہے کہ متعہ میں وقت کی لمٹ ہوتی ہے کہ اتنے مہینوں تک اور مسیار میں وقت کی قید نہیں ہوتی تو کیا مسیار متعہ کی طرح کا عمل نہیں ہے؟
جواب
نہیں ! ہرگز نہیں!!!
متعہ اور نکاح مسیار کے مابین بنیادی فرق تو آپ خود ہی بیان کرچکے ہیں ۔ پھر دونوں کا حکم ایک کیونکر ہوگا ؟
نکاح مسیار عام رائج نکاح کی طرح کا ہی عقد ہے۔ فرق بس یہ ہے کہ عام نکاح و شادی کے بعد میاں بیوی اکٹھے رہتے ہیں شوہر بیوی کے نفقے کا پابند ہوتا ہے اور بیوی شوہر کی ضرورت پوری کرتی ہے۔ مگر نکاح مسیار میں بیوی شوہر کو نفقہ معاف کر دیتی ہے اور بدلے میں شوہر اس پر اپنے حقوق معاف کرتا ہے اس طرح وہ الگ رہتے ہیں بس جنسی ضرورت پوری کرنے کیلئے ملتے ہیں۔۔ باقی سارے احکام رائج نکاح والے ہی ہوتے ہیں۔۔
لیکن یہ یاد رکھیں کہ نکاح مسیار کوئی اہل سنت کا متفقہ مسئلہ نہیں ہے بلکہ اختلافی مسئلہ ہے اکثر علماء اس کے خلاف ہیں۔ پھر یہ شیعہ کے متعہ کی طرح عارضی تعلق بھی نہیں بلکہ دائمی ہے جو صرف طلاق کی صورت میں ختم ہو سکتا ہے جو علماء اس کے حق میں ہیں وہ بس اس کو جائز قرار دیتے ہیں متعہ کی طرح ارفع و اعلیٰ عبادت قرار نہیں دیتے۔۔