Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مسلمانوں اور کفار کے قبرستان الگ الگ ہونے چاہیئے


آنحضرتﷺ کے دور سے لے کر آج تک تعاملِ مسلمین یہی ہے کہ مسلمانوں اور کفار کے قبرستان علیحدہ علیحدہ ہوتے ہیں اور تعاملِ امت حجتِ قطعیہ ہے۔ قبرستان میں داخلے کے وقت سلام سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ کفار کا دفن مسلمانوں کی قبرستان میں جائز نہیں۔ وہ الفاظ یہ ہیں السلام دار قوم مؤمنین اِضافت دار مؤمنین کی طرف علامت تخصیص ہے۔ اور یہ الفاظ حدیث شریف میں وارد ہے۔ اگر اتفاقاً چند مسلمان اور کافر مُردے باہم مل جائے اور کوئی امتیازی علامت موجود نہ ہو تو فقہائے کرامؒ نے لکھا ہے کہ ان کو بھی علیحدہ دفن کیا جائے، ہر چند ان میں مسلمان بھی ہیں، لیکن مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنے سے لامحالہ کافر بھی وہیں دفن ہوں گے۔ (اور یہ جائز نہیں ہے) اگر کوئی ذِمیہ عورت مسلمانوں سے حاملہ ہو اور بحالتِ حامل اس کا انتقال ہو گیا تو فقہائے کرامؒ فرماتے ہیں کہ اس کو مسلمانوں کی قبرستان میں دفن نہ کیا جائے۔ یہ صراحت ہے اس بات کی کہ غیر مسلم کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا کسی حالت میں بھی جائز نہیں ہے۔

(فتاویٰ ختمِ نبوت: جلد، 1 صفحہ، 526)