قرآن کریم نے منافقین کے ساتھ بیٹھنے کی ممانعت فرمائی ہے
اللہ تعالیٰ جل شانہ نے آپﷺ کو پہلے سے ہدایت کر رکھی تھی کہ ظالموں کے ساتھ بیٹھنا نہیں، اور نہ انہیں اپنے ساتھ بٹھانا، یہ آپﷺ کی شان کے مناسب نہیں۔
وَاِمَّا يُنۡسِيَنَّكَ الشَّيۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّكۡرٰى مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ۔ (سورۃ الأنعام: آیت، 68)
ترجمہ: اور اگر کبھی شیطان تمہیں یہ بات بھلا دے تو یاد آنے کے بعد ظالم لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو۔
بلکہ آپﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی ان لوگوں کے ساتھ بیٹھنے سے روک دیا گیا، خصوصاً جبکہ وہ منافقت کی باتیں کر رہے ہوں۔
اِذَا سَمِعۡتُمۡ اٰيٰتِ اللّٰهِ يُكۡفَرُ بِهَا وَيُسۡتَهۡزَاُبِهَا فَلَا تَقۡعُدُوۡا مَعَهُمۡ حَتّٰى يَخُوۡضُوۡا فِىۡ حَدِيۡثٍ غَيۡرِهٖۤ اِنَّكُمۡ اِذًا مِّثۡلُهُمۡ۔ (سورۃ النساء: آیت، 140)
ترجمہ: کہ جب تم اللہ کی آیتوں کو سنو کہ ان کا انکار کیا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے تو ایسے لوگوں کے ساتھ اس وقت تک مت بیٹھو جب تک وہ کسی اور بات میں مشغول نہ ہو جائیں، ورنہ تم بھی انہی جیسے ہو جاؤ گے۔
(معیار صحابیت: صفحہ، 15)