Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ کے ساتھ اتحاد کی کوئی صورت نہیں بنتی


شیعوں کے ممتاز قانون دان وزیر حسین سابق چیف جج چیف کورٹ اودھ نے 5 فروری 1941ء کو گنگا پرشاد میموریل ہال لکھنؤ میں ایک تقریر میں کہا کہ

اگر ہندوستان کے شیعوں کو ایک الگ نیشن (قوم) نہ کہا جائے تو کم از کم وہ ایک مستقل اور علیحدہ فرقہ ضرور ہیں۔ جس کے امتیازی خصوصیات اسے دوسرے مسلمانوں سے بالکل علیحدہ کرتے ہیں۔ توحید، الوہیت، کلامِ مجید، رسالت، خلافت، نماز، روزہ، عقد اور تدفین، غرض تمام بنیادی اور فروعی امور کی تعبیر میں زبردست اختلاف ہے جو ایک دوسرے کو بالکل علیحدہ کر دیتا ہے، ہماری تاریخ جدا ہے، ہماری روایات جدا ہیں۔کیا آپ انکار کریں گے کہ ہمارے قانونی مسائل جن کے مرکز پر ہماری زندگی دَور کرتی ہیں علیحدہ نہیں ہے؟ (استفہام انکاری) ہمارے قانونِ عقد، قانونِ طلاق اور قانونِ وراثت کو دیکھیے سب علیحدہ ہیں۔ لہٰذا ہمارے اور ان کے درمیان اتحاد کس بنیاد پر ہو سکتا ہے۔

 (عبقات: جلد، 2 صفحہ، 316)