ہم اس اتحاد کے خلاف ہیں جس میں شیعہ مدارس کے طلبہ بھی شامل ہوں
ہم اس اتحاد کے خلاف ہیں جس میں شیعہ مدارس کے طلبہ بھی شامل ہوں:
(نقل جوابی مکتوب بخدمت ناظم صاحب)
ناظم اتحادِ طلبہ مدارس دینہ عربی لاہور کے خط کے جواب میں جو خط یہاں سے ارسال کیا گیا تھا وہ یہ ہے
السلام علی من اتبع الہدیٰ آپ کا خط مدرسہ اظہارالاسلام کے طلباء کے نام موصول ہوا جس میں آپ نے یہ اطلاع دی ہے کہ بتاریخ 13 اپریل جامعہ مدنیہ لاہور میں مختلف مکاتبِ فکر کے عربی مدارس کے طلباء کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں بریلوی، اہلِ حدیث، اہلِ تشیع اور دیوبندی مدارس کے نمائندے شامل ہوئے اور اس اجلاس میں اتحادِ طلبہ مدارس دینیہ عربیہ کے نام سے ایک تنظیم بھی قائم کر دی گئی، اور سر دست اس اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ جس طرح سکولوں کالجوں کے طلباء کو سفری مراعات دی گئی ہیں، اسی طرح دینی مدارس کو بھی دی جائیں۔ آپ نے ہمارے مدرسہ کے طلباء کو بھی اپنی فہرست بھیجنے کے لیے کہا ہے اور یہ کہ آپ کا ایک وفد صوبہ میں اس مقصد کے لیے دورہ کرنے والا ہے۔ لیکن ہم اس اتحاد کے خلاف ہیں جس میں شیعہ مدارس کے طلبہ بھی شامل ہو کیونکہ۔
- سنی اور شیعہ کا اختلاف صرف مکاتبِ فکر کا فروعی اختلاف نہیں بلکہ یہ بنیادی دینی اختلاف ہے۔معلوم نہیں آپ خود سنی ہیں یا شیعہ، یا نہ سنی اور نہ شیعہ، کیونکہ آپ نے مختلف مکاتبِ فکر کی تفصیل میں سنی یا اہلِ سنت کا نام نہیں لکھا صرف دیوبندی بریلوی کے نام لکھے ہیں حالانکہ دیوبندی اور بریلوی کی نسبتیں دیوبند اور بریلی کے دینی مدارس کی بناء پر ہیں جو مذہبِ اہلِ سنت و الجماعت کے دو مختلف مکتبِ فکر ہیں۔ آپ کو شیعوں کے مقابلے میں اہلِ سنت کا نام لکھنا چاہیے تھا جس کو آپ نے نا واقفیت وغیرہ کی بناء پر بالکل نظر انداز کر دیا ہے۔
- سنی مدارسِ دینیہ اور شیعہ مدارس کے طلبہ کے عدمِ اتحاد کی وجوہ حسبِ ذیل ہیں۔
الف: شیعہ مذہب کی بنیاد عقیدہ امامت پر ہے اور منصبِ امامت ان کے نزدیک منصبِ نبوت سے افضل ہے اسی لیے وہ حضرت علیؓ سے لے کر امام غائب سیدنا مہدی تک بارہ اماموں کو حضرت ابراہیم خلیل اللہ، حضرت موسیٰ کلیم اللہ اور حضرت عیسیٰ روح اللہ وغیرہ انبیائے سابقین علیہم الصلوۃ والسلام سے افضل مانتے ہیں۔ اور ان کا یہ عقیدہ ہے کہ انبیاء سابقین علیہم الصلوۃ والسلام کو اس وقت تک نبوت نہیں ملی جب تک کہ انہوں نے ان ائمہ کی امامت کا اقرار نہیں کیا۔
ب: وہ ان ائمہ کو بھی انبیاء کرام علیہم السلام کی طرح معصوم مانتے ہیں، ان کے لیے حلال و حرام کرنے کا اختیار مانتے ہیں۔
ج: عقیدہ امامت کے بناء پر وہ سیدنا علیؓ کو امامِ اول اور خلیفہ بلا فصل مانتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ خلفائے ثلاثہ سیدنا صدیق اکبرؓ، سیدنا فاروق اعظمؓ اور سیدنا عثمان غنیؓ کو ظالم اور غاصب کہتے ہیں۔ حالانکہ اہلِ سنت کے نزدیک بر حق خلفاء ہیں۔
د: شیعوں کے نزدیک حضور اکرمﷺ کی وفات کے بعد سوائے چند صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے باقی تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین (العیاذ باللہ) مرتد ہو گئے تھے، حالانکہ اہلِ سنت کے نزدیک حضور اکرمﷺ کے تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار اصحاب مہاجرین رضوان اللہ علیہم اجمعین و اصحابِ انصار رضوان اللہ علیہم اجمعین وغیرہم جنتی ہیں اور ان سب کو اللہ تعالیٰ جل شانہ کی طرف سے رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ کی سند مل چکی ہے۔
ھ: اہلِ سنت کے نزدیک حضور اکرمﷺ کے بعد قرآن اب تک محفوظ ہے اور حسبِ فرمانِ خداوندی قیامت تک محفوظ رہے گا۔ اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّكۡرَ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰـفِظُوۡنَ۔ (سورۃ الحجر: آیت، 9) لیکن شیعہ قرآن کریم کو محفوظ نہیں مانتے اور اس میں تحریف کے قائل ہیں۔ یعنی نبی کریمﷺ کے بعد اس میں تحریف کر دی گئی ہے چنانچہ شیعہ کی کتابوں میں دو ہزار سے زائد روایت تحریفِ قرآن پر موجود ہیں۔
و: خلفائے ثلاثہ یعنی سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ، سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ، سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ اور سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے متعلق شیعہ علماء تصریح کرتے ہیں کہ یہ حضرات (العیاذ باللہ) مومن ہی نہیں تھے۔
شیعوں کا کلمہ اسلام:
دینیات حصہ اول مصنف ڈاکٹر ذاکر حسین، ایم اے، پی ایچ ڈی میں کلمہ اسلام کے تحت یہ کلمہ لکھا ہے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ علی ولی اللہ۔
اور ولی اللہ کا مطلب اس میں یہ لکھا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ پہلے امام ہیں، اور یہ بھی لکھا ہے کہ اسلام میں داخل ہونے کے لیے سیدنا علیؓ کو پہلا امام ماننا ضروری ہے۔
محترم فرمائیں!
اگر آپ سنی ہیں تو آپ تو مندرجہ کلمہ نہ پڑھنے کی وجہ سے غیر مسلم ہیں تو پھر یہ اتحاد کس کلمہ اور کس دین کی بنیاد پر ہے؟
جب اہلِ سنت اور اہلِ تشیع میں اتنا بنیادی اصولی اختلاف ہے کہ کلمہ اسلام تک مشترک نہیں ہے تو دونوں مذہبوں کے دینی مدارس کے باہمی اتحاد اور مشترکہ تنظیم کی تجویز بالکل نا جائز ہے۔
اگر آپ سنی ہیں اور سنی مذہب کو حق سمجھتے ہیں تو پھر اس فریب میں نہ آئیں ورنہ اگر باوجود شیعہ عقائد سے واقف ہونے کے آپ سنی شیعہ مذہب اتحاد مدارس کی تنظیم میں حصہ لیں گے تو آپ مذہب اہلِ سنت کو سخت نقصان پہنچائیں گے۔
اگر یہ مشترکہ اجلاس فی الواقعہ جامعہ مدنیہ لاہور میں ہوا ہے اور ایسی کوئی تنظیم قائم کر دی گئی ہے تو میرا یہ خط حضرت مولانا سید حامد میاں صاحب مہتمم جامعہ مدنیہ کی خدمت میں بھی پیش کر دیں تاکہ مولانا موصوف دوسرے پہلوؤں کے پیشِ نظر سابقہ فیصلہ سے رجوع کر لیں۔
(اتحادی فتنہ: صفحہ، 11)