Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ نے اپنے آپ کو ملتِ اسلامیہ سے مکمل طور پر علیحدہ کر لیا ہے اب اہلِ سنت کا ان کے ساتھ کس طرح اتفاق و اتحاد پیدا ہو سکتا ہے


شیعہ نے اپنے آپ کو ملتِ اسلامیہ سے مکمل طور پر علیحدہ کر لیا ہے اب اہلِ سنت کا ان کے ساتھ کس طرح اتفاق و اتحاد پیدا ہو سکتا ہے

ذرا سی عقل رکھنے والا شخص بھی اس ضرورت سے انکار نہیں کر سکا اور خاص طور پر اس وقت جن حالت سے مجموعی امتِ مسلمہ گزر رہی ہے اور جن مصائب سے دو چار ہے، اتحاد و اتفاق امت کی انتہائی ضرورت ہے مگر وہ واقعہ میں اتحاد ہو ورنہ اگر بقول قرآن پاک کے تَحۡسَبُهُمۡ جَمِيۡعًا وَّقُلُوۡبُهُمۡ شَتّٰى‌۔ (سورۃ الحشر: آیت، 14)

ترجمہ: تم انہیں اکٹھا سمجھتے ہو، حالانکہ ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں۔ 

جیسا کہ ایران میں خمینی ملعون اتحاد و اتفاق کا نعرہ بلند کر رہے ہیں اور ان کے نمائندہ نے یہاں بھی ایک خدا، ایک رسول، ایک قبلہ کی بات کی ہے مگر آج تک تہران جیسے شہر میں لاکھوں سنیوں کے لیے ایک مسجد بھی نہیں بننے دی اور پاکستان کے سنیوں کے پورے شہر میں شیعوں کے دو گھروں کے لیے امام باڑہ ہونا چاہیے اور وہ مسجد کے ساتھ ملا ہوا-

حکومت ایک کمیشن مقرر کرے جو معلومات حاصل کرے جو حقوق ایران میں سنی اقلیت کو حاصل ہیں وہی حقوق شیعہ اقلیت کو پاکستان میں دیے جائیں تاکہ ہمیشہ کا جھگڑا ختم ہو جائے- اس لیے ضروری ہے کہ اصل اسباب کو بغور دیکھیں اور پڑھیں کہ اتحاد کی راہ میں اصل رکاوٹ کیا ہے۔

شیعوں کی ملتِ اسلامیہ سے عملاً علیحدگی:

شیعہ مکتب فکر کے لوگ یا اہلِ سنت میں سے ان کی ترجمانی کرنے والے حقیقت میں اتحاد اتحاد پکار کر اہلِ سنت کو خوابِ غفلت میں دھکیلنا چاہتے ہیں ورنہ پوری دنیا کو علم ہے کہ شیعہ نے اپنے آپ کو ملتِ اسلامیہ سے مکمل طور پر علیحدہ کر لیا ہے۔

1. اسلام کا وہ کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ جس کو حضور اکرمﷺ نے لوگوں پر پیش فرمایا اور اسے قبول کرنے والوں کو اپنی جماعت میں شامل فرمایا۔ اب اس کلمہ میں شیعوں نے مستقل طور پر اضافہ کر دیا ہے جو کہ علی ولی اللہ وصی رسول اللہ وغیرہ ہے، بلکہ اب تو امام خمینی ملعون کے نام کا کلمہ بھی مشتہر کیا جا رہا ہے۔ لا الہ الا اللہ الامام الخمینی۔

(تہران ٹائمز: 29 جون 1980ء بروز اتوار)

2. اذاں جسے حضرت محمد خاتم النبیینﷺ نے مسجدِ نبوی سے شروع کرایا اور جس کی آواز پورے عالم میں گونج رہی ہے، اسے بھی بدل دیا جس کا مظاہرہ روزانہ امام باڑہ کے لاؤڈ سپیکر سے ہوتا ہے۔

3. وضو اور نماز جیسی عبادت میں امتِ مسلمہ سے یکسر جدا ہیں اور جماعت کے مسئلہ میں تو امام معصوم کے انتظار میں ہیں، اس لیے نماز علیحدہ علیحدہ پڑھتے ہیں۔

4. قرآن کریم کے بارے میں جو اس وقت مسلمانوں کے پاس ہے ان کا عقیدہ ہے کہ تحریف شدہ ہے اور یہ اصلی قرآن نہیں ہے۔

5. دینیات کا وہ نصاب جو مسلمان بچوں کو پڑھایا جاتا تھا اس کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کر کے شیعہ طلباء کے لیے جدا گانہ نصاب منظور کرا کے ملتِ اسلام سے علیحدہ ہو گئے۔

6. عہدِ رسالتﷺ سے اب تک زکوٰۃ ایک تھی جو اسلامی حکومتیں پوری امت سے وصول کرتی تھیں جس میں فقہی مکاتکبِ فکر کا کوئی لحاظ نہیں تھا مگر اب شیعہ نے حکومت کو زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا ہے اور اپنا مطالبہ مظاہروں کے زور سے منوا لیا ہے، عشر کا نفاذ بھی اہلِ سنت پر ہو گا شیعہ عشر نہیں دیں گے- تعجب کی بات یہ ہے کہ شیعہ زکوٰۃ اور عشر لینے میں تو پیش پیش ہیں لینا تو ان کے نزدیک نا جائز نہیں لیکن دینا نا جائز ہے۔

7. اسلامی تعزیرات کو بھی ماننے کے لیے تیار نہیں چور کے ہاتھ کاٹنے، اور دیگر حدود کے بارے میں بھی وہ ملتِ اسلامیہ سے جدا گانہ تصور رکھتے ہیں۔

8. سلام جو مسلمان کی پہچان ہے۔ اس تک کو انہوں نے ترک کر دیا ہے اور وہ آپس میں ملتے ہوئے یا حضرت علیؓ مدد سیدنا علی رضی اللہ عنہ مدد کہتے ہیں۔

9. حج کے مسئلہ میں بھی وہ امتِ محمدیہ سے جدا ہیں- ان کی عورتیں محرموں کے بغیر حج پر جا سکتی ہیں اور حج میں جا کر بھی مناسکِ حج کی فکر سے زیادہ مذہبی اور سیاسی پروپیگنڈا اور نوحہ کی مجلسیں قائم کرنا ضروری خیال کرتے ہیں خواہ اس کے لیے کرایہ کے نوحہ خواں ڈھونڈنے پڑیں-

10. اہلِ اسلام کا پختہ عقیدہ ہے کہ دینِ اسلام خدا تعالیٰ جل شانہ کا آخری دین ہے اور مکمل ہو چکا اور حضور اکرمﷺ نے اپنا مقام مکمل فرمایا اور اسے ادھورا چھوڑ کر تشریف نہیں لے گئے- تکمیلِ دین کا آخری اعلان حج الوداع کے موقع پر جمعہ کے روز رب العالمین کی طرف سے لاکھوں کے مجمع میں حج کے مقدس اجتماع میں ان الفاظ سے کیا گیا۔  

اَلۡيَوۡمَ اَكۡمَلۡتُ لَـكُمۡ دِيۡنَكُمۡ وَ اَتۡمَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ نِعۡمَتِىۡ وَ رَضِيۡتُ لَـكُمُ الۡاِسۡلَامَ دِيۡنًا‌۔ (سورۃ المائدہ: آیت، 3)

اب اس کے مقابلے میں خمینی ملعون کے خیالات ملاحظہ فرمائیں اور انصاف کیجئے۔

(تہران ٹائمز کے انگلش تراشے کا ترجمہ: اتوار 28 جون 1980ء)

خمینی ملعون نے سیدنا مہدی کی پیدائش کے بارے میں نیشنل ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امام زماں سماجی بہبود اور انصاف کا پیغام لائیں گے جس سے تمام دنیا کی کایا پلٹ جائے گی، یہ ایک ایسا کام ہے جس کو حاصل کرنے کے لیے حضرت محمدﷺ بھی مکمل طور پر کامیاب نہ ہوئے تھے- اگر حضور اکرمﷺ کے لیے مسلمانوں کو بہت خوشی ہے تو امام زماں کے لیے تمام انسانیت کو بہت خوشی ہونی چاہیےـ میں اسے کوئی لیڈر نہیں کہہ سکتا کیونکہ وہ اس سے بہت کچھ زیادہ تھے میں اس کو سب سے پہلا بھی نہیں کہہ سکتا کیونکہ اس کا کوئی دوسرا نہیں-

خمینی ملعون کی ایک دوسری تقریر جو کہ تہران ریڈیو سے نشر ہوئی اور جسے کویت کے روزنامہ الرای العام نے شائع کیا بحوالہ 15 روزہ تعمیر حیات لکھنو 10 اگست 1980ء-

امام خمینی ملعون کہتے ہیں کہ اب تک کے سارے رسول دنیا میں عدل و انصاف کے اصولوں کی تعلیم کے لیے آئے، لیکن وہ اپنی کوششوں میں کامیاب نہ ہو سکے حتیٰ کہ نبی آخر الزمان حضرت محمدﷺ جو انسان کی اصلاح اور مساوات قائم کرنے آئے تھے اپنی زندگی میں نہ کر سکے، وہ واحد ہستی جو یہ کارنامہ انجام دے سکتی اور دنیا سے بد دیانتی کا خاتمہ کر سکتی ہے سیدنا مہدی کی ہستی ہے اور وہ سیدنا مہدی موعود ضرور ظاہر ہوں گے۔

اپیل!

آخر میں تمام اہلِ اسلام سے مخلصانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ خمینی ملعون کے ان خیالات کو جن سے امتِ مسلمہ کے ختمِ نبوت اور تکمیلِ دین کی بنیادی عقیدے کو مجروح کیا گیا ہے بغور پڑھیں اور پھر خود فیصلہ فرمائیں کہ ان خیالات کے ہوتے ہوئے اہلِ سنت ان کے ساتھ کس طرح اتحاد پیدا کر سکتے ہیں؟

جشن ایران میں شریک ہونے والے بعض سنی مدعوین جو ان کا نمک کھا کر ان کے خیالات سے بہرہ ور ہو کر خمینی ملعون اور ان کی حکومت کو حضرت حسینؓ کے مشابہ قرار دیتے ہیں- وہ بھی خدارا خمینی ملعون کے ارشادات کو غور سے پڑھیں اور اپ اپنی آنکھیں بند نہ کریں، ورنہ ان کے ذریعے جو لوگ راہِ راست سے بھٹکیں گے ان کا وبال انہی پر آئے گا اور سوچ لے کہ کل قیامت کے دن حضور اکرمﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے سامنے کیا عذر پیش کریں گے؟

(افتراقِ امت شیعہ و سنی: صفحہ، 17)