Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

علامہ محب الدین مصری کا فرمان شیعہ و سنی اتحاد نا ممکن ہے


علامہ محب الدین مصری کا فرمان

بعض لوگ نا دانستہ اور بعض دانستہ طور پر غلط پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ ایران میں سنی و شیعہ کا کوئی مسئلہ نہیں۔ اس بارے میں ایران کے ایک مقتدر سنی عالم شیخ محمد بن صالح ضیائی ایرانی کا انٹرویو کویت کے ہفت روزہ المجتمع نے عربی زبان میں شائع کیا ہے، جسے ماہنامہ الحق جلد 18 شمارہ دوم، صفر المظفر 1403ھ، نومبر 1982ء نے شائع کیا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ۔

چاہیے یہ تھا کہ دونوں فرقے اس شان سے رہیں کہ ایک قوم معلوم ہو اور ان کے درمیان کوئی فرق و امتیاز نہ ہو لیکن حقیقت اس کے خلاف ہے ہمارا (اہلِ سنت) کا عقیدہ یہ ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ و سیدنا عثمانؓ کا شمار اسلام کی مایہ ناز اور مخلص شخصیتوں میں سے ہے اور وہ حضور اکرمﷺ کے ساتھ دخولِ جنت سے شرب یاب ہوں گے اس کے بر خلاف شیعہ انہیں جہنمی (العیاذ باللہ) قرار دیتے ہیں۔ سنیوں کا عقیدہ ہے کہ علماء اسلام کا منصب و مقام اقتدار وقت کی رہنمائی ہے- اور شیعوں کا خیال خام ہے کہ علمائے دین کو نبیوں کا درجہ حاصل ہے اور اللہ تعالیٰ جل شانہ اور اس کے رسولﷺ کی طرح ان کا فیصلہ بھی قطعی اور آخری ہےـ شیعہ و سنی کے درمیان اس طرح اور بھی بہت اختلاف ہے تو پھر شیعہ و سنی اتحاد و اتفاق کہاں ممکن ہے؟

(افتراقِ امت شیعہ و سنی: صفحہ، 8)