Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعوں کے نزدیک سنیوں کو قتل کرنا اور ان کے مال و متاع کو چھین لینا اور قبضہ کرنا جائز ہے


شیعوں کے نزدیک سنیوں کو قتل کرنا اور ان کے مال و متاع کو چھین لینا اور قبضہ کرنا جائز ہے

شیعوں کے نزدیک مسلمانوں، خاص طور پر اہلِ سنت کے مال و جان مباح ہیں، ان کی متعمد کے اندر ایسی روایات موجود ہیں جن میں اہلِ سنت کو قتل کرنے اور ان کے مال و متاع چھین لینے کی کھلی تلقین اور ترغیب دی گئی ہے۔ ان کے امام مجلسی نے اپنی کتاب بحار الانوار میں اپنی سند کے ساتھ ابنِ فرقد کی یہ روایت نقل کی ہے۔

ابنِ فرقد کا بیان ہے کہتا ہے کہ میں نے ابو عبداللہ سے ناصبی کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ ناصبی کا خون حلال ہے مگر سخت احتیاط کی ضرورت ہے، لہٰذا اگر ہو سکے تو ایسے سے اس پر دیوار گرا دے یا اسے پانی میں ڈبو دے کہ تیرے اس فعل پر اس کی نگاہ نہ پڑے، کہیں وہ تیرے خلاف گواہی نہ دے ڈالے، اب ممکن ہو سکے تو اسے ضرور قتل کر دے۔

یہ روایت دلالت کرتی ہے کہ شیعہ، اہلِ سنت کی جانوں اور ان کے مال و اسباب کو بالکل اپنے یہودی آقاؤں کی طرح اپنے لیے مباح قرار دیتے ہیں، وہ دورِ حاضر کے شیعوں کا بھی یہ عقیدہ ہے جیسا کہ عصرِ حاضر کے شیعی امام، آیت اللہ خمینی نے اپنی کتاب تحریر الوسیلہ میں خمس کے بیان کے تحت لکھا ہے

راجح بات یہ ہے کہ ناصبی (یعنی سنی) کو مال غنیمت اور اس سے خمس کے مسئلے میں اہلِ حرب کافروں کے ساتھ شامل کیا جائے گا، بلکہ ناصبی کے مال کو جہاں بھی ملے اور جس بھی طریقے سے ممکن ہو سکے چھین لیا جائے اور اس سے خمس نکالا جائے۔

مذکورہ بالا اقوال میں خمینی نے اپنے پیرو کاروں کو اہلِ سنت کے مال و متاع کو جہاں بھی ملے اور جیسے بھی ممکن ہو سکے چھین لینے کی اباحت کا فتویٰ دیا ہے، اہلِ سنت کے متعلق خمینی ملعون کے اس کھلے اور واضح موقف پر اس کے معاصر علماء میں سے کسی نے بھی رد نہیں کیا۔ اس سے صاف معلوم ہو جاتا ہے کہ اس موقف پر خمینی کے تمام معاصر شیعی علماء کا اتفاق ہے۔

(اثناء عشریہ عقائد و نظریات کا جائزہ اور گھناؤنی سازشیں: صفحہ، 140)