حضرت مولانا مہر محمد رحمۃ اللہ کا فرمان شیعہ کے نزدیک تمام مسلمان کافر اور واجب القتل ہیں، شیعہ آپ کے خیر خواہ کبھی نہیں بن سکتے
حضرت مولانا مہر محمد رحمۃ اللہ کا فرمان
شیعہ کے نزدیک تمام مسلمان کافر اور واجب القتل ہیں، شیعہ آپ کے خیر خواہ کبھی نہیں بن سکتے
شیعہ مصنف اپنی کتاب حق الیقین کے صفحہ نمبر 519 پر لکھتے ہیں امامیہ کا اس پر اتفاق ہے کہ جو کوئی ایک امام کا بھی انکار کرے، اور کسی ایک چیز کا انکار کرے جس میں خدا تعالیٰ نے ان کی اطاعت فرض کی ہے، پس وہ کافر اور گمراہ ہے، ہمیشہ جہنم کا حق دار ہے۔
دوسری جگہ لکھتے ہیں تمام شیعوں کا اس پر اتفاق ہے کہ تمام بدعتی (اہلِ سنت کو شیعہ بدعتی مانتے ہیں) کافر ہیں اور امام پر لازم ہے کہ اقتدار پا کر ان سے توبہ کرائے اور دینِ حق کی طرف بلا کر حجت پوری کرے، اگر وہ اپنے مذہب سے توبہ کر لیں اور راہِ راست (شیعہ مذہب) پر آ جائیں تو قبول کرے ورنہ ان کو قتل کر دے، اس لیے کہ وہ مرتد ہیں ایمان سے، اور جو کوئی ان میں سے اسی (غیر شیعہ) مذہب پر مر جائے وہ جہنمی ہے۔
نوٹ:
شیعہ کے سیدنا خمینی نے اقتدار پا کر مسلم کشی کی پالیسی اس لیے اپنا رکھی ہے۔ تہران میں دس لاکھ مسلمانوں کو مسجد تک بنانے کی اجازت اسی لیے نہیں ہے۔ مئی 1985ء میں لبنان میں متعین ایرانی عمل ملیشا نے یہودیوں اور عیسائیوں سے مل کر PLO اور فلسطینی مسلمانوں کا قتلِ عام اسی وجہ سے کیا کہ وہ یہودیوں سے بڑھ کر کافر ہیں۔ مارچ 1986ء میں ایرانی عمل ملیشا نے صابرہ اور شیطلہ فلسطینی کیمپوں پر حسبِ سابق توپ خانوں اور ٹینکوں سے دوبارہ حملہ اسی لیے کیا۔ خمینی عراق اور عربوں سے خوف ناک جنگ اور مسلمانوں کی تباہی اسی لیے کر رہا ہے۔ شام بعشی ڈکیٹر حافظ الاسد رافضی 20 ہزار سے زائد دین دار اخوان المسلمون کو اسی جرم سنیت میں شہید کر چکا ہے۔ ایرانی انقلاب کو وہ اسی اسلام کشی کی خاطر پاکستان وغیرہ مسلم ممالک میں برآمد کرنا چاہتے ہیں۔
(اسلام اور شیعیت کا تقابلی جائزہ: صفحہ، 67)