Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

عزیز احمد صدیقی صاحب کا فرمان شیعہ سنی سے کیا سلوک کرتے ہیں، اور سنی لوگ ان کی نماز جنازہ پڑھتے ہیں اور ان کے ساتھ اتحاد کرتے ہیں، یہ افسوس ناک المیہ ہے:


عزیز احمد صدیقی صاحب کا فرمان

شیعہ سنی سے کیا سلوک کرتے ہیں، اور سنی لوگ ان کی نمازِ جنازہ پڑھتے ہیں اور ان کے ساتھ اتحاد کرتے ہیں، یہ افسوس ناک المیہ ہے:

فرمایا جناب صادق نے کہ چل آگے جنازہِ مؤمن کے اور نہ چل آگے جنازہ مخالف کے، پس آگے جنازہ مؤمن کے ملائکہ جلدی کرتے ہیں اس کو جہنم میں لے جانے میں اور دوسری حدیث میں فرمایا کہ نہ چل آگے جنازہ مخالف کے ملائکہ عذاب و انواع عذاب سے اس کے آگے رہتے ہیں۔ 

غالباً یہاں مخالف اور اس کی ضمیر کو ناظرین کرام پہچان گئے ہوں گے اور اپنا مقام سبائی مذہب بھی سمجھ گئے ہوں گے، ان کے اماموں نے موت اور زندگی میں مخالفوں کے ساتھ سلوک بتلا دیا ہے۔

اب بھی بدیوانی قماش کے ملاؤں کے ورغلانے سے اتحاد کی امید لگائے رکھنے والے کے لیے کیا کہا جا سکتا ہے سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ قول سنا دوں جو اسی قوم کے لیے نازل ہوا ہے۔

 يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا بِطَانَةً مِّنۡ دُوۡنِكُمۡ لَا يَاۡلُوۡنَكُمۡ خَبَالًا وَدُّوۡا مَا عَنِتُّمۡ‌ۚ قَدۡ بَدَتِ الۡبَغۡضَآءُ مِنۡ اَفۡوَاهِهِمۡ وَمَا تُخۡفِىۡ صُدُوۡرُهُمۡ اَكۡبَرُ‌ؕ قَدۡ بَيَّنَّا لَـكُمُ الۡاٰيٰتِ‌ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ۔ (سورۃ آل عمران: آیت، 118)

ترجمہ: اے ایمان والو اپنے سے باہر کے کسی شخص کو راز دار نہ بناؤ، یہ لوگ تمہاری بدخواہی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ ان کی دلی خواہش یہ ہے کہ تم تکلیف اٹھاؤ، بغض ان کے منہ سے ظاہر ہو چکا ہے اور جو کچھ (عداوت) ان کے سینے چھپائے ہوئے ہیں وہ کہیں زیادہ ہے۔ ہم نے پتے کی باتیں تمہیں کھول کھول کر بتا دی ہیں، بشرطیکہ تم سمجھ سے کام لو۔

هٰۤاَنۡتُمۡ اُولَاۤءِ تُحِبُّوۡنَهُمۡ وَلَا يُحِبُّوۡنَكُمۡ وَتُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡكِتٰبِ كُلِّهٖ  وَاِذَا لَقُوۡكُمۡ قَالُوۡۤا اٰمَنَّا وَاِذَا خَلَوۡا عَضُّوۡا عَلَيۡكُمُ الۡاَنَامِلَ مِنَ الۡغَيۡظِ‌ؕ قُلۡ مُوۡتُوۡا بِغَيۡظِكُمۡؕ‌ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيۡمٌ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ۔ (سورۃ آل عمران: آیت، 119)

ترجمہ: دیکھو تم تو ایسے ہو کہ ان سے محبت رکھتے ہو، مگر وہ تم سے محبت نہیں رکھتے، اور تم تو تمام (آسمانی) کتابوں پر ایمان رکھتے ہو، اور (ان کا حال یہ ہے کہ) وہ جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم (قرآن پر) ایمان لے آئے، اور جب تنہائی میں جاتے ہیں تو تمہارے خلاف غصے کے مارے اپنی انگلیاں چباتے ہیں۔ (ان سے) کہہ دو کہ : اپنے غصے میں خود مر رہو، اللہ سینوں میں چھپی ہوئی باتیں خوب جانتا ہے۔

اِنۡ تَمۡسَسۡكُمۡ حَسَنَةٌ تَسُؤۡهُمۡ وَاِنۡ تُصِبۡكُمۡ سَيِّئَةٌ يَّفۡرَحُوۡا بِهَا  وَاِنۡ تَصۡبِرُوۡا وَتَتَّقُوۡا لَا يَضُرُّكُمۡ كَيۡدُهُمۡ شَيۡــئًا اِنَّ اللّٰهَ بِمَا يَعۡمَلُوۡنَ مُحِيۡطٌ۔ (سورۃ آل عمران: آیت، 120)

ترجمہ: اگر تمہیں کوئی بھلائی مل جائے تو ان کو برا لگتا ہے، اور اگر تمہیں کوئی گزند پہنچے تو یہ اس سے خوش ہوتے ہیں، اگر تم صبر اور تقوی سے کام لو تو ان کی چالیں تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گی۔ جو کچھ یہ کر رہے ہیں وہ سب اللہ کے (علم اور قدرت کے) احاطے میں ہے۔  

 اور آپ اپنے ملاؤں کو دیکھئے کہ وہ شیعوں کے نمازِ جنازہ کے لیے کیسے دوڑا ہوا جاتا ہے، خواہ اُسے نماز پڑھنے سے روک ہی دیا جائے، کوئی رسوائی نہیں محسوس کرتا حالانکہ یہ وہ جنازہ ہوتا ہے جسے خود اس کے ورثاء نجس سمجھتے ہیں اور خود نہیں چھوتے، کرائے کے شہدوں سے نہلا کر لے آتے ہیں۔ 

(سبائی سبز باغ: صفحہ، 195)