برے دوستی کے اثرات منتقل ہوتی ہے
حضرت مولانا صوفی عبدالحمید سواتی رحمۃ اللہ کا فرمان
حدیث شریف میں آتا ہے کہ صالح ہم نشین کستوری والے کی مانند ہے۔ اس کے پاس بیٹھو گے تو کستوری خریدو گے جو کہ اچھی چیز ہے، اور اگر نہ بھی خریدو تو کم از کم اس کی خوشبو تو پاؤ گے۔ اور بُرے ہم نشین کی مثال بھٹی والے کی ہے اس کے پاس بیٹھنے سے اول تو چنگاریوں سے کپڑے جلا بیٹھو گے ورنہ دھواں اور بدبو تو بہر حال تمہارے حصے میں آئے گی۔
ترمذی شریف اور مسند احمد کی روایت میں آتا ہے۔ لا تُصَاحِبُ إِلَّا مُؤْمِنًا۔ صرف مومن کی رفاقت اختیار کرو کسی غلط آدمی کے قریب نہ جاؤ۔
حدیث میں یہ الفاظ بھی آئے ہیں۔ لا ياكل طعامك الا تقی۔ تمہارا کھانا صرف متقی آدمی کو کھانا چاہیے۔
حضور اکرمﷺ نے بُری رفاقت سے بھی منع فرمایا ہے۔ ایک حدیث میں آپﷺ کا فرمان ہے۔ المرء على دين خليله۔ آدمی اپنے دوست کے مذہب پر ہوا کرتا ہے۔
فرمایا تم میں سے ہر شخص کو دیکھنا چاہیے کہ اس کی دوستی کس کے ساتھ ہے۔ اگر بد عقیدہ اور مشرک کے ساتھ دوستی کرو گے تو تمہارا عقیدہ بھی خراب ہونے کا خطرہ ہے۔
حضور اکرمﷺ نے یہ بھی فرمایا۔ المَرْءُ مَعَ مَنْ أحَبَّ۔ انجام کے اعتبار سے آدمی اس کے ساتھ ہو گا جس کے ساتھ اس کی محبت ہوگی۔
(معالم العرفان فی دروس القرآن: جلد، 14 صفحہ، 75 ۔ 76)