Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

جناب علی الصادق کا فرمان شیعہ آپ کے دوست نہیں ہو سکتے


جناب علی الصادق کا فرمان

شیعہ آپ کے دوست نہیں ہو سکتے

شیعہ مصنف کی کتاب الغیبة کے صفحہ نمبر 72 پر لکھا ہے کہ مالک بن عین جہینی سیدنا جعفر باقر سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا ہمارے امام القائم (سیدنا مہدی منتظر) سے پہلے بلند ہونے والے ہر جھنڈے کا مالک طاغوت ہے۔

اور شیعہ مصنف مجلسی کی کتاب بحار الانور جلد 8 صفحہ 53 میں ایک روایت ہے، سیدنا صادق کہتے ہیں۔ کہ اے مفضل امام القائم سے پہلے کی جانے والی ہر بیعت کفر و نفاق اور دھوکے پر مبنی ہے۔ بیعت کرنے والے شخص اور بیعت لینے والے پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔

اس لیے شیعوں کی دہشت گرد تنظیم حزب اللہ سوائے اثناء عشری حکومت کے کسی بھی حکومت کو تسلیم نہیں کرتی اور نہ اس کی اطاعت و فرمانبرداری ضروری سمجھتی ہے۔ اور اگر بظاہر ان کی تابعداری کرنی پڑے تو وہ تقیہ پر عمل کرتے ہوئے منافقانہ دھوکہ دہی سے کام لے گی۔

شیعہ کی کتاب وسائل الشیعہ جلد 1 صفحہ 470 میں ابو عبداللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کو خط لکھا کہ۔ 

اہلِ باطل کے ساتھ ظاہری طور پر خوشگوار تعلقات قائم رکھو ان کے ظلم و ستم کو برداشت کرو خبردار انہیں گالی گلوچ مت کرنا۔ جب تم ان کے ساتھ مجلس قائم کرو تو اپنی باہمی تعلقات میں اپنے دین پر عمل کرو۔ ان کے ساتھ خوشی و غمی کی تقریبات میں شرکت کرو اور جب باہمی گفتگو میں نوک جھوک ہو تو تم تقیہ پر عمل کرو جس کا تمہیں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ تم اسے اہلِ باطل کے ساتھ تعلقات میں استعمال کرو۔ کیونکہ تمہارے لیے ان کی مجالس میں جانا اور ان کے ساتھ تعلق رکھنا اور گفتگو کرنا ضروری ہے۔

  شیعہ مصنف الحر العاملی نے وسائل الشیعہ جلد، 1 صفحہ 470 میں ایک خصوصی باب کا ذکر کیا ہے۔ جس کا عنوان ہے عوام کے ساتھ تعلقات میں تقیہ کرنا واجب ہے۔

ابو بصیر، ابو جعفر سے بیان کرتا ہے کہ عوام سے ظاہری اچھے تعلقات قائم رکھو، اور اندر سے ان کی مخالفت کرو، جبکہ بچوں جیسے حکومت قائم ہوں۔

اسی کتاب میں آگے لکھا ہے کہ سلطان کی اطاعت تقیہ کرتے ہوئے واجب ہے، پھر اس نے متعدد شیعی روایات کا ذکر کی ہیں جو اس بات کی دلیل ہے کہ سلاطین کے ساتھ تقیہ کرتے ہوئے معاملات نبھانا واجب ہے اور اپنے معاملات میں باطنی حالات کے بر خلاف عمل کرنا ضروری ہے۔

 شیعہ مذہب کا ایک اور عالم جو شہید اول کے نام سے معروف ہے وہ التقیہ منہج اسلامی نامی کتاب کے صفحہ نمبر 16 پر تقیہ کی تعریف ان الفاظ میں کرتا ہے کہ لوگوں کے ساتھ بظاہر روا داری کا سلوک کرنا، اور جن امور کو وہ نا پسند کرتے ہیں انہیں ترک کر دینا تاکہ لوگوں کے فتنے سے بچا جا سکے۔

خلاصہ یہ کہ شیعوں کے نزدیک تمام اسلامی حکومت طاغوتی ہیں۔ اور ان کا تختہ الٹنا واجب ہے- تاکہ ان ممالک میں ایرانی شیعہ نظام کے ماتحت شیعی نظامِ حکومت قائم کیا جا سکے-

(حزب اللہ کون ہے: صفحہ، 114)