حجة الاسلام امام غزالی رحمۃ اللہ کا فرمان کفار سے دوستی رکھنا
حجة الاسلام امام غزالی رحمۃ اللہ کا فرمان
فرمایا آج کے دور میں تو خصوصی طور پر اس بات کی ضرورت ہے کہ ان (کفار) سے تعلقات نہ رکھے جائیں، کیونکہ نیکی کا حکم کرنا اور برائیوں سے روکنا اس دھوکہ اور فریب کے دور میں نا ممکن ہے اور جب کہ ان کا ظلم اس انداز پر آ گیا ہے کہ ان سے تعلق ہلاکت میں ڈال سکتا ہے، تو تمہارا اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جو ان ظالموں اور سرکشوں سے زبردست محبت کرتا ہے، ان کے شراب نوشی اور حرام کاری کی محافل میں شریک ہوتا ہے، اور ان کے تقاضائے دوستی کو پورا کرتا ہے اور ان کے طرزِ معاشرت میں گھل مل جاتا ہے ان کا لباس پہن کر خوش ہوتا ہے، اور ان کی ظاہری اور فانی رونق کو بہتر سمجھتا ہے، اور ان کی معاشی خوشحالی پر رشک کرتا ہے۔ حالانکہ اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو یہ سب چیزیں ایک دانہ سے بھی زیادہ حقیر اور مچھر کے پر سے بھی زیادہ بے کار ہیں چہ جائیکہ انسان دل کی گہرائیوں سے انہیں چاہنے لگے چاہنے والا اور جسے چاہا گیا ہے دونوں بے کار ہیں فرمانِ نبیﷺ ہے کہ انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے تم یہ دیکھو کہ تمہارا دوست کون ہے۔
منقول ہے کہ اچھے ساتھی کی مثال عطار جیسی ہے اگر وہ عطر نہیں دے گا لیکن تم عطر کی خوشبو سے محروم نہیں رہو گے، اور ہر برے ساتھی کی مثال لوہار کی ہے اگرچہ وہ تجھے نہیں جلائے گا مگر اس کی دھونکنی کا دھواں تم تک ضرور پہنچے گا، اور کپڑوں کو کثیف کر دے گا اور تنفس کو بھی گزند پہنچانے گا۔
(مکاشفتہ القلوب: صفحہ، 235)