شیعہ کے ساتھ شادی اور میل جول کے احکام
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہمارے چھوٹے بھائی کی شادی کافی عرصہ سے رکتی جا رہی ہے (عمر 35 سال) بیسیوں رشتے ملے مگر آخری موقع پر جواب ہو جاتا تھا۔ اب کسی نے وظیفہ بتایا وہ پڑھنا شروع کیا تو بالآخر ایک جگہ ہاں ہو گئی، لڑکی کے خاندان کی مختصراً حالت یہ ہے:
باپ (باقر علی مرزا) شدید فالج سے گزشتہ کئی سالوں سے بستر پر ہے، بےحس و حرکت پڑا ہے، بڑا بھائی MBA کرنے کے بعد ذہنی مریض اور مینٹل ہسپتال میں ہے، چھوٹا بھائی کینیڈا میں ہوٹل کا ملازم ہے، بقیہ فیملی میں 4 بہنیں ہیں، ایک ڈاکٹر ہے، طلاق یافتہ، بقیہ کی شادی ہونی ہے، لڑکی کی والدہ کٹر اہلِ تشیع ہے، جبکہ بچوں کا ذہن شیعہ سنی مخلوط ہے، اس قدر دُکھی فیملی ہے، اور ان کا موقف ہے کہ نکاح اہلِ تشیع نکاح خواں پڑھائے گا، ہمارے بھائی کے بقول کہ شادی کے بعد بتدریج لڑکی مجالس وغیرہ اور دوسری رسومات چھوڑ دے گی، کیونکہ لڑکی سے ٹیلی فون پر بات ہو چکی ہے۔ جناب مفتی صاحب! آپ سے رہنمائی لینی ہے کہ آیا:
- ہم سب یا بطورِ خاص میں خود اس شادی میں شرکت کر سکتا ہوں؟
- کیا یہ شادی صحیح ہے؟ کیا اس بنا پر کہ بعد میں اصلاح ہو جائے گی شادی کو ہونے دیا جائے؟ جبکہ پہلے ہی بہت دیر ہو چکی۔
- حدیث مبارک کی رو سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر لعنت کرنے والا یا برا کہنے والا فرد اس قابل نہیں کہ ان کے پاس بیٹھا جائے یا ان سے میل ملاقات رکھی جائے اور کھانا کھایا جائے۔
- اگر بھائی کی شادی میں شرکت کرنا صحیح نہ ہو تو (قطع رحمی) سے متعلق کیا راہنمائی ہے؟
- کیا اپنی اہلیہ اور بچوں کو ساتھ لے جایا جا سکتا ہے؟ (اگر خود شرکت کر سکتا ہو)
- اسی طرح والد صاحب نے مجھے شادی کا دعوت نامہ میرے سسر کو دینے کو کہا ہے، والد صاحب کا حکم مانتے ہوئے دعوتی کارڈ دینا صحیح ہوگا؟
- شادی میں دیر ہو جانے کے باعث اور مختلف تربیتی انداز میں کمی کے باعث چھوٹے بھائی سے اختلاف (کسی بھی معاملہ میں) کروں تو سبھی گندی گالیاں بھی دینا شروع کر دیتا ہے، اس لیے سبھی افراد لڑکے کے ماں باپ بھائی بہن شادی میں شرکت مجبوراً کر رہے ہیں، مہربانی فرما کر راہنمائی فرمائیں کہ کیا کیا جائے؟
جواب:1: آپ اس شادی میں شرکت نہ کریں۔
(2) چونکہ لڑکی کے عقائد بظاہر شیعہ والے ہیں، لہٰذا یہ شادی درست نہیں، آپ لڑکی کو پہلے شیعہ کے غلط عقائد و نظریات سے آگاہ کرکے ان سے توبہ کرائیں، اور جب لڑکی صدق دل سے ان عقائد سے توبہ کر لے تو اس سے بھائی کی شادی کریں۔
(3) ایسے شخص سے میل جول رکھنا جائز نہیں جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو معاذ اللہ گالیاں دیتا ہے۔
(4) یہ قطع رحمی نہیں۔ قال النبیﷺ لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق
(5) نہ خود جائیں نہ انہیں لے جائیں۔
(6) آپ کو دعوتی کارڈ تقسیم کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ جب یہ شادی ہی درست نہیں تو اس میں شرکت اور شرکت کی دعوت کیسے درست ہو سکتی ہے؟
(7) اللہ تعالیٰ کو ناراض کرکے کسی بھائی وغیرہ کی خوشنودی حاصل کرنا کیسے درست ہو سکتا ہے؟
وتعاونواعلى البر والتقوى ولا تعاونوا على الاثم والعدوان: وتعاونوا على البر اي على امتثال امر الله تعالى: والتقوى اي الانتهاء عما نهى عنه كي يتقي نفسه عن عذاب الله ولا تعاونوا على الاثم والعدوان يعني لا تعاونوا على ارتكاب لمنھیات:
(تفسير مظهری: جلد، 3 صفحہ، 48)
نعم لا شك في تكفير من قذف السيدة عائشةؓ او انكر صحبة الصديقؓ او اعتقد الوهية في عليؓ او ان جبرائيل غلط في الوحي او نحو ذلك من الكفر الصريح المخالف للقران ولكن لو تاب تقبل توبته:
(در المختار: جلد، 3 صفحہ، 321)
الرافضی اذا كان يسب الشيخينؓ ويلعنهما والعياذ بالله فهو كافر
(هنديه: جلد، 2 صفحہ، 266)
وفي جامع الجامع وكذا الرافضة التي رأت تفضيل ابي بكرؓ وعمرؓ اما تحب علياؓ اما لو فضلت علياؓ ولم تراه صاحبا وتراه نبيا او شريكا لا لانها كافرة لا ملة لها: (التاتار خانية: جلد، 3 صفحہ، 11)
لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق:
(تفسير مظهري: جلد، 7 صفحہ، 263)
عن ابی سعيدؓ انه سمع رسول اللهﷺ يقول لا تصاحب الا مؤمنا ولا ياكل طعامك الاتقى اي المراد ان لا يألف بغير النقى فان الصحبة مؤثرة في اصلاحا لحال وافساده(جلد، 2 صفحہ، 515)
(ارشاد المفتين: جلد، 1 صفحہ، 490)