مقتول شیعہ اثناء عشری کو شہید کہنا اور ایسے مولوی کی امامت جو شیعہ کو شہید کہے
مقتول شیعہ اثناء عشری کو شہید کہنا اور ایسے مولوی کی امامت جو شیعہ کو شہید کہے
سوال: ہمارے شہر میں شیعہ اثناء عشری فرقے سے تعلق رکھنے والے :بدر عباس: کیلئے اس کا نام لے کر دو مرتبہ دعائے مغفرت کرائی اور اسے شہید کہا دعا کے الفاظ یہ ہے ۔۔۔۔۔ یااللّٰہ! سید بدر عباس شہید کی مغفرت فرما۔
کچھ لوگ قاری صاحب کی اس حرکت پر ناراض ہوئے تو قاری صاحب نے بجائے غلطی تسلیم کرنے کے یہ کہا کہ مجھے کسی کی پرواہ نہیں انتظامیہ میرے ساتھ ہے بلکہ دو حفاظ کرام سے قاری کرام اللّٰہ نے یہ کہا کہ مقتول کا اپنی ذندگی میں میرے پاس آنا جانا تھا تم اس کا کفر ثابت کرو۔
سوال یہ ہے کہ کیا ایسے شخص کو امام بنانا جائز ہے؟کیا اس کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے؟ جو لوگ نماز پڑھ رہے ہیں ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟ مسجد کی انتظامیہ کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: اہلِ سنت اور شیعہ کے اختلافات پر میں مستقل کتاب لکھ چکا ہوں اور علماء کا فتوٰی بھی سامنے آچکا ہے خلاصہ یہ ہے کہ ان عقائد کے رکھنے والے کو شہید کہنا صحیح نہیں اور ایسے شخص کے پیچھے نماز درست نہیں اگر کسی ہندو عیسائی یہودی یا کسی اور غیر مسلم کا ناحق قتل کر دیا جائے جبکہ وہ ہمارے ملک کا شہری ہے تو وہ بھی ناجائز ہو گا۔ لیکن کسی ایسے غیر مسلم کو جو ظلما قتل کیا گیا ہو شہید کہنا صحیح نہیں۔
(آپ کے مسائل اور ان نا حل:جلد، 7 صفحہ، 541)