Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

جس مجلس میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تبرا کیا جاتا ہو، اس مجلس سے نکلنا واجب ہے


جب کوئی شخص کسی ایسی مجلس میں موجود ہو کہ وہ لوگ صحابہ کبار رضوان اللہ علیہم اجمعین کو برا کہتے ہوں تو اس پر واجب ہے کہ اگر قادر ہو یعنی اختیار میں ہو تو اپنے قول اور فعل کے ذریعہ سے باز رکھے۔ اس واسطے کی آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے من رای مِنكُمْ مُنكراً فَلْيُغَیره بیده یعنی جو شخص کوئی امر خلاف شرع دیکھے تو چاہیئے کہ وہ اپنے ہاتھ سے مٹا دے۔ آخر حدیث تک۔ اور اگر باز رکھنے پر قادر نہ ہو تو چاہیئے کہ وہاں سے اُٹھ کر چلا جائے۔ اس واسطے کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ نے فرمایا ہے:

و اذا رایت الذين يخوضون في آياتنا فاعرض عنهم حتى يخوضوا في حديث غیره و اما ينسينك الشيطان فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظلمين

یعنی جب آپ دیکھیں ان لوگوں کو کہ فکر و خوض کرتے ہیں۔ یعنی اشتباہ کی گفتگو کرتے ہیں ہماری آیات میں، تو چاہیئے کہ آپ اُن سے اعراض کریں اُس وقت تک کہ وہ لوگ کسی دوسری بات میں خوض اور فکر کریں۔ اور اگر شیطان آپ کو بھلا دے تو پھر یاد ہونے پر اس ظالم قوم کے ساتھ آپ نہ بیٹھیں۔

اگر وہ شخص اس پر بھی قادر نہ ہو کہ اس مجلس سے اُٹھ کر چلا جائے، اور اس کو خوف ہو کہ یہ لوگ ضرر پہنچائیں گے تو چاہیئے کہ صبر کرے اور دل سے بُرا جانے اور اس پر اکتفاء کرے کہ صحیح حدیث میں وارد ہے:

اذا رايتم الذين يسبون اصحابي فقولو لعنة الله على شرکم یعنی آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ جب دیکھو ان لوگوں کو کہ بُرا کہتے ہوں ہمارے اصحاب کو تو کہو کہ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے تمہارے شر پر اور یہی حال باقی سب منکرات کا ہے۔ یعنی امور خلاف شرع کا ہے۔ (فتاویٰ عزیزی: صفحہ 388)