Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

غیر صحابی کو صحابی پر تنقید کا حق نہیں ہے۔

  مولانا مہر محمد

 غیر صحابی کو صحابی پر تنقید کا حق نہیں ہے

معترض کہتا ہے کہ غیر صحابی کو صحابی پر تنقید کا حق ہے! یہ خیال سراسر باطل اور جہالت کا حیرت ناک مظاہرہ ہے  آگے کہتا ہے کہ دلائل میں صحابہؓ کا معصوم نہ ہونا اہلِ سنت کا مسلمہ اصول ہے اور غیر صحابی صحابی پر تنقید کر سکتا ہے۔ ائمہ دین نے صحابہؓ پر جرح و تنقید کی ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے حضرت ابو ھریرہؓ، انس بن مالکؓ اور سمرہ پر تنقید کی ہے ۔ امام شافعیؒ نے 4 صحابہ کی گواہی قبول نہ کی۔ محمد حسین نیلوی نے ابوھریرہؓ کی روایت نہ مانی، مودودی نے خلافت و ملوکیت میں تنقید کی ہے ۔ 
الجواب 
گزارش ہے کہ یہ موصوف کا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بغض کا مظاہرہ اہلِ سنت کے اصول سے جہالت اور اپنا خیال باطل ہے۔ بارہا کتاب میں بتایا جا چکا ہے کہ غیر معصوم ہونے کا معنیٰ یہ نہیں ہے کہ ہر کوئی ان کی برائی کرتا رہے، کیونکہ کسی کا عیب ظاہر کرنا غیبت ہے جو بدترین گناہ ہے۔
اہل سنت کا اصول ہی یہ ہے کہ
تمام صحابہ کرامؓ عادل، راست باز ل، سچے اور نیک نیت تھے۔
ورنہ ان سے دین ثابت نہ ہو سکے گا۔ ائمہ دین نے اختلافی مسائل میں کسی صحابی سے اختلاف کیا یا اس کے بجائے کسی دوسرے صحابی سے روایت لی، یا اسے ترجیح دی ہے۔ تو اسے تنقید، عیب جوئی اور اس پر جرح نہیں کہتے۔ زمانہ حاضر کے نیلوی صاحب اور مودودی صاحب صحابہؓ پر تنقید کے بارے میں اہلِ سنت پر حجت نہیں ہیں، جو پہلی کتابیں روضۃ العلماء، کتاب اعلام الاخیار اور روضہ المناظر امام ابوحنیفہؒ اور امام شافعیؒ پر تہمت لگا کر اس عیب گری کو بتاتی ہیں نہ وہ اہلِ سنت کی کتب ہیں اور نہ معتبر ہیں یہاں صرف علماء کلام و عقائد اہلِ سنت کی کتابیں درکار ہیں۔ مثلاً مفتی اعظم پاکستان کی مقام صحابہؓ، راقم مہر محمد میانوالوی کی عدالت صحابہؓ نور الحسن شاہ بخاری کی عادلانہ دفاع، امام اہلسنت مولانا عبد الشکور لکھنؤیؒ، علامہ دوست محمد قریشیؒ مناظر اسلام مولانا اللہ یار خانؒ کی تصانیف، علامہ خالد محمودؒ کی عبقات، بریلوی عالم مولا لنا محمد علی کی تحفہ جعفریہ، اہلِ حدیث کے علامہ احسان الہی ظہیر کی تصانیف معتبر ہیں، جن میں سب ائمہ صحابہؓ کی تعریف کرتے ہیں۔
(ایمانی دستاویز سے اقتباس)