غیر مسلم رشتہ داروں سے معاملہ
غیر مسلم رشتہ داروں سے معاملہ
سوال: میرے سسر چھ سال سے غیر مسلم ہو گئے ہیں، کیا میری ساس کا نکاح قائم ہے؟ اور میری بیوی نے مجھ سے یہ بات چھپا رکھی مجھے اپنے دوسرے رشتہ داروں سے معلوم ہوا کہ میرے سسر 6 سال ہوئے غیر مسلم ہو گئے ہیں میں اپنی بیوی کو ان کے والدین اور بہن بھائیوں سے ملنے جلنے دوں یا نہیں؟ اگر وہ اس معاملے میں میرا ساتھ دیں تو ٹھیک ہے کہ میں اپنے والدین اور بہن بھائیوں سے نہیں ملوں گی اگر میری بیوی کہے کہ میں اپنے والدین اور بہن بھائیوں کو نہیں چھوڑ سکتی ہوں تو پھر کیا مجھے کرنا ہو گا؟ جبکہ میرے اس وقت پانچ بچے ہیں.
جواب: جو شخص پہلے مسلمان ہو پھر مرتد ہو جائے اس کا نکاح مسلمان عورت سے قائم نہیں رہتا اگر آپ کی ساس مسلمان ہے تو اس کو مرتد سے الگ ہو جانا چاہئے ان کا میاں بیوی کا تعلق نہیں رہا آپ کی اہلیہ کو چاہیے کہ اپنے باپ سے قطع تعلق کرے کیونکہ ایمان کا رشتہ سب سے بڑا رشتہ ہے مرتد اللّٰہ تعالیٰ جل شانہ اور رسولﷺ کے دشمن ہیں اور جو مسلمان اللّٰہ تعالیٰ جل شانہ و رسولﷺ کے دشمنوں سے تعلق رکھے وہ اللّٰہ تعالیٰ جل شانہ کے قہر اور غضب کے نیچے آئے گا آپ اپنی بیوی کو سمجھائیں۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل:جلد، 2 صفحہ، 127)