Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ عقیدہ امام ازل سے ابد تک تمام امور کا عالم ہوتا ہے۔

  جعفر صادق

   عقیدہ شیعان علی
  امام ازل سے ابد تک تمام امور کا عالم ہوتا ہے


روافض شیعہ کا کہنا ہے

" ان الائمۃ علیھم السلام یعلمون علم ما کان ومایکون وانہ لا یخفی علیھم الشیء۔"


ترجمہ:-
آئمہ گزشتہ رات تمام امور کو جانتے ہیں۔ اور ان پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔
( الاصول من الکافی جلد1 صفحہ 260)




♦️جواب اہلسنّت♦️
یوں تو اس عقیدے کا رد شیعہ کی مشہور بدنام زمانہ کتاب حیات القلوب کی اس روایت سے ہی ہو جاتا ہے، جب نبی کریم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم نے پہچانا یہ کون  تھے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ تھے۔
رسولﷺ نے فرمایا وہ جبرائیل ‏ علیہ السلام تھے۔( جلد دوم صفحہ  923)


یعنی خود شیعہ معتبر کتاب کے مطابق حضرت علہ رضی اللہ عنہ اپنے سامنے بیٹھے ہوئے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بھی نہ پہچان سکے۔
حالانکہ اسی عالم شیعہ باقر مجلسی  کے بقول حضرت علی رضی اللہ عنہ فرشتوں کے وزیر اعظم ہیں۔
منصف مزاج غور فرمائیں کے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ ماکان و مایکون کا علم رکھتے ہیں کتنا غلط ہے۔
اس سلسلے میں عقیدہ نمبر تین میں درج خطبہ ہی کافی ہے کیونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو  اگر علم ہوتا کہ امام حسن رضی اللہ عنہ نے میرے بعد بھی زندہ رہنا ہے اور امامت کرنی ہے تو ہرگز ان کی موت کی طرف سے فکر مند نہ ہوتے۔
بہرحال کچھ خطبات ملاحظہ فرمائیے جن میں زیادہ تفصیل سے اس عقیدے کا رد کیا گیا ہے:-
" حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو وصیت فرماتے ہیں:-
" جو چیز جانتے نہیں ہو اس کے متعلق بات نہ کرو۔۔۔۔۔۔ میں نے وصیت کرنے میں جلدی کی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ موت میری طرف سبقت کر  جائے اور دل کی بات دل میں رہ جائے۔۔۔۔۔ اور جو چیز تمہاری سمجھ میں نہ آئے تو اسے اپنی لاعلمی پر محمول کرو کیونکہ جب تم پیدا ہوئے تو کچھ نہ جانتے تھے بعد میں تمہیں سکھایا گیا اور ابھی کتنی ہی ایسی چیزیں ہیں جس سے تم بے خبر ہو اور تم کوشش کے باوجود اپنے سود و بہبود پر اتنی نظر نہیں رکھ سکتے جتنی کہ میں۔"( نہج البلاغہ 704 ، 705، 709)


 حضرت علی رضی اللہ نے مالک اشتر کو محمد بن ابی بکر کی جگہ والی مقرر کیا لیکن راستے ہی میں فوت ہوگئے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے محمد بن ابی بکر کو خط لکھا۔۔۔۔۔ بلاشبہ جس کو میں نے مصر کا والی بنایا تھا وہ ہمارا خیر خواہ اور دشمنوں کے لیے سخت گیر تھا۔ خدا سب رحم کرے اس نے زندگی کے دن پورے کر دیے اور موت سے ہمکنار ہو گیا۔
( نہج البلاغہ ص724)


درج بالا خطبات اور خطوط سے ہر ذی عقل اندازہ لگا سکتا ہے کہ خدا کے سامنے ہر انسان کتنا بے بس ہے اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ پہلے اور آئندہ کے تمام امور کا علم رکھتے تھے تو ایسے شخص کو  والی کیوں بنایا تھا جس نے جائے تعیناتی پر پہنچنے سے قبل ہی رحلت کر جانا تھا۔
پس تم کہاں جا رہے ہو ( القرآن)



خلاصہ


شیعہ عقیدہ  امام ازل سے اب تک تمام امور کا عالم ہوتا ہے ایک باطل عقیدہ ہے، جس کا رد خود شیعہ کی اپنی کتب میں موجود ہے۔
۔ اہلسنت کا اجماع ہے کہ علم غیب ذاتی صرف اللہ رب العزت کے پاس ہے، بذریعہ وحی الہی اللہ عزوجل نے انبیائے کرام کو بھی اس علم کا کچھ حصہ عطا فرمایا ہے لیکن تمام علم غیب کا حامل ہونا خاص صفت الہی ہے۔
کسی غیر نبی کے لئے اس قسم کا عقیدہ رکھنا خلاف قرآن ہے کیونکہ غیر نبی صاحب وحی، صاحب شریعت اور صاحب کتاب نہیں ہوتے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمادیا کہ تمام علم غیب صرف اور صرف خدا کو معلوم ہے مخلوق میں کسی کے پاس علم غیب نہیں ہیں اور یہ صفات باری تعالیٰ میں سے ایک صفت خاص ہے مخلوق میں اس کا ہونا محال ہے۔