شیعہ کی قربانی کے گوشت کھانے اور شیعہ کا قربانی کے جانور میں حصہ ڈالنے کا حکم
شیعہ کی قربانی کے گوشت کھانے اور شیعہ کا قربانی کے جانور میں حصہ ڈالنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرح متعین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میرے گھر کی گلی میں ایک فیملی نے ایک کرائے پر مکان لیا اور پھر عید الاضحیٰ کے موقع پر انہوں نے اپنی قربانی کی اور قربانی کا گوشت میرے گھر میں بھیجا گوشت لینے کے بعد تحقیق کی تو پتہ چلا کہ فیملی کا تعلق شیعہ مسلک کے ساتھ ہے تو کیا یہ گوشت پکا کر کھا سکتا ہوں یا نہیں؟ اگر کھا نہیں سکتا تو اب اس قربانی والے گوشت کا کیا کروں ؟
دوسری صورت یہ ہے کہ شیعہ فیملی سے قربانی کا گوشت آیا اور گھر والوں نے پکا کر کھا لیا بعد میں پتہ چلا کہ یہ گوشت دینے والا شیعہ تھا اب اس صورت میں میرے لیے کیا حکم ہے ؟
جواب: بشرطِ صحت سوال صورتِ مسئولہ میں شیعہ 12 امامیہ فقہ جعفریہ والے گھر سے آنے والا گوشت جس جانور کا ہے اس کو اگر شیعہ نے خود ذبح کیا ہے یا کسی اور شیعہ سے ذبح کروایا ہے تو یہ ذبیحہ مردار ہے اور اس کا گوشت کھانا جائز نہیں ہے اگر لا علمی میں کھا لیا ہے تو توبہ اور استغفار کریں۔ لیکن اگر شیعہ نے کسی مسلمان سے ذبح کروایا ہے تو اس کا گوشت کھانا جائز ہے۔
لیکن اگر شیعہ نے کسی قربانی کے جانور میں حصہ ڈالا ہے تو اگر اس جانور کو ذبح مسلمان نے کیا ہے تو اس کا کھانا تو حلال ہے البتہ شرکاء میں سے قربانی کسی کی بھی نہیں ہوئی اگر کسی شیعہ نے ذبح کیا ہے تو قربانی بھی کسی کی نہیں ہوئی اور گوشت کھانا بھی حرام ہے۔
و اما شرائط الزكوة فانواع .... ومنها ان يكون مسلما او كتابيا فلا تؤكل ذبيحة اهل والشرك والمرتدلانه لا يقر على الدين الذي انتقل اليه
( هنديه:جلد:5:صفحہ:285)
واما شرائط ركن المزكومة فمانواع .... و منها ان يكون مسلما او كتابيا فلا تؤكل ذبيحته اهل الشرك والمجوسی والوثنی وذبيحة المرتد
(بدائع الصنائع:جلد:4:صفحہ:164)
نعم لاشك في تكفير من قذف السيدة عائشة اوا نكر صحبة الصديق او اعتقد والالوهية في على اوان جبرئيل غلط فى الوحى أو نحو ذلك من الكفر الصريح المخالف للقرآن ولكن لوتاب تقبل توبته
(شامی:جلد:3:صفحہ:321)
ولو كان احد الشركاء ذميا كتابيا او غير كتابي و هو يريد اللحم او يريد القربة في دينه لم يجزئهم عندنا لان الكافر لا يتحقق منه القربة فكانت نيته ملحقة بالعدم فكان يريد . اللحم والمسلم الواراد الملحم لا يجوز عندنا وكذلك اذا كان احدهم عبدا او مدبرا ويريد اضحيته كذافي البدائع
(الهنديه:جلد:5:صفحہ:304)
ولو كمان احد الشركاء ذميا كتابيا او غير كتابي وهو يريد اللحم واراد القربة في دينه ولم يجزهم عندنا لان الكافر لا يتحقق منه القربة فكانت نيته ملحقة بالعدم فكان مريد اللحم والمسلم لواراد الملحم لا يجوز عندنا فالكافر اولى وكذلك اذا كان احدهم عبدا واو مدبر او يريد الاضحيته لان نيته باطلة لانه ليس من اهل هذه القربة فكان نصيبه لحما فيمتنع الجواز اصلاً:
(بدائع الصنائع:جلد:4:صفحہ:209)
(ارشاد المفتين:جلد:1:صفحہ:495)