غیر مسلم کو شہید کہنا
غیر مسلم کو شہید کہنا
سوال: عرضِ خدمت ہے کہ ملک بھر میں یکم مئی کے روز مزدوروں کا عالمی دن منایا گیا، جو کر سال شگاگو کے شہیدا کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر ملک بھر میں سرکاری چھٹی تھی۔ شگاگو کے شہیدوں کی یاد میں جلسے منعقد ہوئے، اخبارات اور ذرائع ابلاغ کے اداروں کی طرف سے شگاگو کے شہیدوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ یہ ہر سال ہوتا ہے اور ہورہا ہے (شائید ہوتا ہی رہے)۔
اس ناچیز کی رائے میں یہ دن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں منانا سرور غلط ہے۔ ستم تو یہ ہے کہ اس دن امریکہ کے شہر شگاگو میں صدی پہلے مارے جانے والے مزدوروں کو (جو غیر مسلم تھے) لفظ شہید سے مخاطب کرکے ہم اپنی تاریخ اور اسلامی عظمت کا مذاق اُڑا رہے ہیں، کوئی غیر مسلم شہید کہلانے کا حقدار کیسے ہو سکتا ہے؟ اس کا جواب تو وہ حضرات دے سکیں جو اُن غیر مسلموں کو شہید کہتے ہیں۔ لیکن افسوس تو تب ہوتا ہے جب یہ حضرات اپنے قومی ہیروؤں کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ٹیپو سلطانؒ٬ حیدر علیؒ، سید احمد شہیدؒ اور احمد شاہ ابدالیؒ اسی ماہ میں شہادت نوش کر چکے ہیں، لیکن ہمارے نزدیک ان کی کوئی اہمیت نہیں۔ سات سمندر پار کے غیر مسلم اور غیر اہم مرنے والوں کو ہر سال سرکاری سطح پر یاد کرتے ہیں، لیکن ان عظیم ہیروؤں کو یاد کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ایسا ہونا تو نہیں چاہئے، مگر ایسا ہورہا ہے، کیوں؟
میں آپ کی معرفت اہلِ دانش و عقل سے یہ پوچھنے کی گستاخی کررہا ہوں، امید ہے کہ آپ اپنے کالم کے ذریعے اس مسئلے کی جانب اربابِ اختیار کی توجہ مبذول کرائیں گے۔
جواب: غیر مسلم کو شہید کہنا جائز نہیں۔ باقی یہاں کے اہلِ عقل و دانش آپ کیس وال کا کیا جواب دیں گے؟ ہمارے اسلامی جمہوریہ میں کیا کچھ نہیں ہو رہا ہے؟ اور اپ دو برائی کو برائی سمجھنے والا بھی کم ہوتے جا رہے ہیں۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل: جلد:2:صفحہ:142)