Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ کو مسلمان ماننے والے شیعہ امام کے پیچھے نماز پڑھنے کو جائز سمجھنے والے اور کفریہ عقائد رکھنے والے شخص کا حکم


شیعہ کو مسلمان ماننے والے شیعہ امام کے پیچھے نماز پڑھنے کو جائز سمجھنے والے اور کفریہ عقائد رکھنے والے شخص کا حکم:

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین ایسے شخص کے بارے میں جو مندرجہ ذیل عقائد رکھتا ہے۔

(1) شیعہ سنی دونوں مؤمن بھی ہیں، مسلمان بھی، شیعہ سنی ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں، ایک دوسرے سے ہرگز جدا نہیں ہو سکتے، شیعہ سنی ایک جسم کی دو آنکھیں ہیں، ایک گاڑی کے دو پہیے ہیں، شیعہ مسلمان ہیں جو ان کو کافر کہیں گے وہ شرک کے مرتکب ہو رہے ہیں، شیعہ اسلام کی تبلیغ کر سکتا ہے، شیعہ مسلمان کی اصلاح بھی کر سکتا ہے اور عقائد کی اصلاح بھی کر سکتا ہے۔

(2) ایسے گروہ کے بارے میں جو اپنے آپ کو سنی کہلائے لیکن شیعہ امام کے پیچھے نماز پرھنے کو جائز سمجھے، مشرک اور کافر کے لئے دعائے مغفرت کو جائز سمجھے۔

(3) اسلام نبی کریمﷺ کے بعد کسی شخص کا یہ مقام تسلیم نہیں کرتا کہ اسکی بات حرف آخر ہے، وہ خلفائے راشدینؓ کو بھی مجتہد کے درجہ میں تسلیم کرتا ہے جن کی ہر بات میں خطا اور ثواب دونوں کا احتمال موجود ہے، اور ان کے کسی بھی فیصلے اور رائے سے اختلاف کی گنجائش موجود ہے۔

(4) ہمارا مذہب اسلام صرف رسومات کا مجموعہ ہے اس کا عملی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اسلام کا تعلق روحانی دنیا سے ہے، یہ ذاتی معاملہ ہے، اسکی جزاء و سزا کا اختیار صرف اللّٰہ تعالٰی کو ہے۔

(5) اسلام مذہبی اختلاف کے باوجود ایک دوسرے کے معبودوں کے خلاف بولنے سے روکتا ہے، دیگر مذہب کے پیرو کاروں کے ساتھ رواداری اور احترام کے رویے کی خصوصی تلقین کرتا ہے اگرچہ یہودی ہی کیوں نہ ہو۔

(6) علاقائی رسومات پر شریعت کے منافی ہونے کا فتویٰ نہیں لگانا چاہئے۔

(7) ایک غیر مسلم چیف جسٹس اگرچہ سکھ ہو اسلامی قانون، اسلامی نظام عدالت کا دفاع کر سکتا ہے، اور یہ دینی حلقوں کے دلوں میں جگہ بھی بنا سکتا ہے۔

(8) جمہوریت کے بارے میں اسلام کا نقطہ نظر موجود ہے۔

جواب: بشرط صحت سوال مذکورہ بالا عقائد کا مجموعہ رکھنے والا شخص زندیق، کافر و مرتد ہے جو شریعت کو اپنے تابع کرنا چاہتا ہے، اس کے بعض عقائد نصوصِ قطعیہ کے خلاف ہیں۔

قال اللہ تعالٰی: ماکان للنبی والذین آمنوا ان یستغفروا للمشرکین ولو کانوا اولی قربی من بعد ما تبین لھم انھم اصحٰب الجحیم۔

وقال اللہ تعالٰی: یایھا الذین آمنوا لاتتخذوا الیھود والنصاری اولیاء بعضھم اولیاء بعض، وفی ھذہ الآیة دلالة علی ان الکافر لایکون ولھا للمسلم لا فی التصرف ولا فی النصرة ویدل علی وجوب البراءة من الکفار والعداوة لان الولایة ضد العداوة فاذا امرنا بمعاداة الیھود والنصاری لکفرھم فغیرھم من الکفار بمنزلتھم ویدل علی الکفر کله ملة واحدة۔

(احکام القرآن للجصاص:جلد:2:صفحہ:622)

ویجب اکفار الروافض فی قولھم برجعة الاموات الی الدنیا ویتناسخ الارواح و بانتقال روح الاله الی الائمة وبقولھم فی خروج امام باطن وبتعطیلھم الامر و النھی الی ان یخرج الامام الباطن۔

(الھندیة:جلد:2:صفحہ:264)

قلت الزندیق من یحرف فی معانی الالفاظ مع ابقاء الاسلام .... فھذا ھو الزندیق حقا ای التغییر فی المصادیق وتبدیل المعانی علی خلاف ما عرفت عند اھل الشرع وصرفھا الی اھوانه مع ابقاء اللفظ علی ظاھره۔ والعیاذ باللہ۔

(فیض الباری:جلد:4:صفحہ:472)

والحاصل ان الایمان محله القلب والاسلام موضعه القلب والجسد الکامل منھما یترکب او الدین اسم واقع علی الایمان والاسلام والشرائع کلھا ای الاحکام جمیعھا والمعنی ان الدین اذا اطلق فالمراد به التصدیق والاقرار وقبول الاحکام للانبیاء علیھم السلام۔

(شرح الفقہ الاکبر:صفحہ:90)

ویکفر اذا انکر آیة من القرآن او سخر بآیة منه.

(البحر الرائق:جلد:5:صفحہ:205)

ومن اعتقد الحرام حلالا او علی القلب یکفر۔

(الھندیه:جلد:2:صفحہ:274)

والاسلام ھو القیام بالاقرار وعمل الابرار فی مقام التوفیق۔

(شرح الفقہ الاکبر:صفحہ:90)

(ارشاد المفتین:جلد:1:صفحہ:91)