Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مناظرہ باغ فدک: کیا سیدہ فاطمہ حضرت ابوبکر صدیق سے ناراض ہوئی تھیں؟(مولانا علی معاویہ اور ڈاکٹر حسن عسکری)

  مولانا علی معاویہ

شیعہ مناظر ڈاکٹر حسن عسکری کی علمی حییثیت اس مناظرے سے پوری طرح آشکار ہوگئی.
 

دوران مناظرہ شیعہ و سنی کتب سے پیش کَئے گئے اسکینز

شیعہ مناظر کی دلیل نمبر:1


دلیل نمبر: 2


 

اہل سنت مناظر کی طرف سے پیش کئے گئے اسکینز



شیعہ مناظر کی طرف سے پہلی دلیل (حدیث) کا دوسرا اسکین

اہل سنت مناظر کی طرف سے پیش کئے گئے گئے اسکینز


شیعہ مناظر کی طرف سے پیش کئے گئے اسکینز




اہل سنت مناظر کی طرف سے پیش کئے گئے اسکینز



شیعہ مناظر کے پیش کئے گئے گئے اسکینز



اہل سنت مناظر کی طرف سے پیش کئے گئے اسکینز


* مختصر تبصرے*

السلام علی من اتبع الھدی
تبصرہ منجانب محمد عیش ابراہیم
میں نے اس مناظرہ کو انتہائی توجہ لے ساتھ ملاحظہ کیا شیعہ مناظر اپنے ہی مسلک کو مکمل طور پر پیش کرنے سے قاصر رہا
اور شیعہ مناظر کی بد اخلاقی اور شرمناک ہنسی اور ہنسنے والی شکلیں بھیجنا ہمیں انتہائی برا لگا اور اہلسنت مناظر سے بار بار بدتمیزی اور ذاتی حملے انتہائی افسوسناک تھے لیکن ہم اس معاملے میں شیعہ مناظر کو معذور سمجھتے ییں کیونکہ تبرا بازی بداخلاقی گالی گلوچ شیعوں کو ورثے میں ملا ہے
ڈاکٹر صاحب کے علم کو ہم اسی وقت پہچان چکے تھے جب fadak کو Fidak پڑھ رہے تھے حالانکە اہل علم جانتے ہیں *واما فدک وھی بفتح الفاء والمھملە بعدھا کاف بلد بینھا وبین المدینہ ثلاث مراحل*
لسان العرب 
خیر مناظرہ بجائے فدک پر کرنے کے ڈاکٹر صاحب نے اغضاب فاطمہ رض پر کیا کیونکہ انہیں پتہ تھا صدیق اکبر رض کی صداقت پر کتب شیعہ گواہ ہیں اور صدیق اکبر بلا شک و شبہ حق پر تھے لیکن شیعوں کی پرانی عادت رہی ہے بجائے فدک پر بات کرنے کے صرف اغضاب فاطمہ رض پر دعوی لکھ کر وہی گھسے پٹے دلائل شروع کردیتے ہیں اور اس شیعہ مناظر نے بھی وہی کام کیا
شیعہ مذہب نے اپنے دعوی کی تائید میں اپنے مذہب کی ہلتی چولوں کو بچانے کیلئے وہی معرکتہ الآراء روایت جو زہری کا ادراج ہے وہ پیش کی
*بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا*
*جو کاٹا تو اک قطرہ لہو نکلا*
میں حیران ہو ڈاکٹر صاحب نے جب یە روایت عربی اردو والے سکین سے بھیجی اور اس پر مولانا علی معاویہ صاحب نے اعتراض کیا تو ڈاکٹر صاحب نے یہی روایت عربی نسخے کے سکین کے ساتھ بھیج کر کہا *لو اسے بھی دیکھو* شاید ڈاکٹر صاحب عربی سے یتیم ہیں ورنہ دیکھ لیتے دونوں سکین ایک ہی ہیں ایک میں ترجمہ ہے عربی کے ساتھ دوسرے میں صرف عربی ہے
خیر یە تو تھی شیعہ مناظر کی علمی یتیمیت کے چند نمونے اب آتے ہیں دلائل کی طرف
*مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات شیعہ مناظر کے ذمے قرض تھے شیعہ مناظر کو چاہیے تھا انکا جواب دیکر اپنے مذہب کے دفاع کا حق ادا کرتا*
سوال نمبر 1
شیعہ مناظر کئ پیش کی گئی روایت کو زہری کا ادراج ثابت کیا گیا متعدد کتب سے *قال* کا لفظ دکھا کر اور یە بھی ثابت کیا گیا کہ امام زہری ادراج کیا کرتے تھے روایات میں اور یە روایت امام زہری کا ادراج ہی ہے
اسکا کوئی جواب آخر تک نہیں دیا گیا
سوال نمبر 2
شیعہ مناظر نے جو مسند ابی بکر الصدیق سے روایت پیش کی *قالت* کے الفاظ کے ساتھ اس پر سنی مناظر نے جواب دیا کہ اس کی سند میں رزاق ہے جو معمر سے روایت کررہا ہے اور میزان الاعتدال سے اسکین دیا کہ رزاق ثقہ ہے لیکن معمر سے روایت لینے میں غلطی کرتا ہے اور پھر رزاق ہی کی ایک روایت سے *قال* کے الفاظ دکھا کر مہر ثبت کردی گئی اسکا جواب بھی نییں دیا گیا
سوال نمبر 3
حدیث فاطمہ بضعتہ منی کو شیعہ مناظر نے بڑی چابک دستی سے ابوبکر رض پر فٹ کرنے کی کوشش کی جبکہ شیعہ کتاب جلاء العیون سے ثابت کیا گیا کہ یە بات رسول ص نے علی رض کیلئے کہی تھی جب ابوجہل کی بیٹی سے علی رض نے شادی کا پروگرام بنایا..اسکا جواب دے شیعہ مناظر ورنہ تسلیم کرے کہ علی رض پر رسول ص غضبناک ہوئے اور بتائے شیعہ کہ علی رض کے ایمان کا کیا ہوا اسکا جواب بھی نییں دیس گیا
سوال نمبر 4
شیعہ مناظر کا دعوی ہے کہ فاطمہ رض نے مرتے دم تک کوئی کلام نییں کیا اور دعوی کے اثبات میں زہری کا ادراج پیش کیا اور اہلسنت مناظر نے بزبان سیدہ فاطمہ رض ابوبکر و عمر رض سے بات کرنا ثابت کردیا حق الیقین سے ..اسکا جواب بھی نییں دیا
سوال نمبر 5
سیدہ فاطمہ رض کو ابوبکر صدیق رض نے جو حدیث لا نورث سنائی بقول شیعہ وە جھوٹی حدیث بنا کر سنا دی گئی لیکن شیعی آئمہ معصومین کی معتبر ترین روایات پیش کی گئیں کہ انبیاء وراثت میں درہم دینار نہیں چھوڑتے صرف احادیث چھوڑتے ہیں جس نے اسکو پایا اس نے ایک خاصہ پایا
شیعہ مناظر نے اس کو بھی نیاز سمجھ کر کھالیا اور کوئی جواب نییں دیا
سوال نمبر 6
شیعہ کتب سے ثابت کیا گیا کہ جنازہ پڑھانے کا حق ولی سے زیادہ حکمران کو ہے اور امام حسین رض نے بھی مروان کو پڑھانے کہا ام کلثوم زوجہ عمر بن الخطاب رض کا جنازہ اور کہا اگر یە سنت نہ ہوتی تو جنازہ میں پڑھاتا اس سے ثابت ہوا جنازہ پڑھانے کا حق ابوبکر رض کا تھا اور علی رض نے ہی فرمایا کہ جنازے کی تشہیر 2 میل تک کرو اس قرینہ سے زہری کا ادراج غلط ثابت ہوا
اسکو بھی ڈاکٹر نے مادر شیر سمجھ کر ہضم کرلیا
سوال نمبر 7
شیعہ تفسیر مجمع البیان سے ثابت کیا گیا کہ اموال فئے جو بغیر جنگ کے حاصل ہو وە قائم امام کا ہے اور ایک چھوٹا سا بچہ بھی جانتا باغ فدک بلا شبہ مال فئے تھا
اسکا جواب بھی نییں دیا
سوال نمبر 8
قرب الاسناد سے ثابت کیا گیا کہ نبی ص نے کوئی درہم و دینار نہیں چھوڑا اور وفات کے وقت زرہ یہودی کے پاس گروی تھی جبکہ شیعہ نظریے کے مطابق فدک کی جاگیریں بیٹی کو دیدیں
اسکا جواب بھی نییں دیا
سوال نمبر 9
سیدہ فاطمہ رض نے علی رض پر غلط گمان کیا اور ناراض ہوگئیں اللە نے وحی سے فاطمہ رض کے غلط ہونے کی پر نص بھیج دی
بتائیے معصومہ کی معصومیت پر فرق آیا اگر نہیں تو زہری کے گمان سے ثقاہت و عدالت پر کیسے حرف آگیا؟ اسکا بھی کوئی جواب نییں دیا
*ان تمام سوالوں کو ہاتھ نہ لگانا شیعہ مناظر کی شکست پر دال ہے اور شیعہ مذہب کی شکست روزن دیوار ہے اس مناظرے کو سننے والا ہر وہ شخص جو حق کا متلاشی یے اسکے لئے یە مناظر کافی ہے*
یم مولانا علی معاویہ حفظہ اللە کو تہہ دل سے مبارک باد دیتے ہیں اس مناظرہ میں فتح حاصل کرنے پر
وما علینا الا البلاغ


بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم تحفہ یا علی علیہ السلام مدد جی
تمام محبان اہل بیت علیہ السلام کو
تبصرہ بر موضوع فدک مناظرہ
معاویہ صاحب جواب دعوی ہی نہیں لکھ سکے بات ناراضگی پر تھی اور لے شریعت کو آے
دعوی کا رد کرنے کے بجائے معاویہ صاحب نے میراث کی طرف دوڑ لگا دی جب کہ شرائط میں طے شدہ تھا کہ الزامی جواب تب تک نہیں دیا جائے گا جب تک پہلے نقطہ کا رد نہیں ہوگا
معاویہ صاحب نے حدیث پر تکرار کرتے ہوئے کہا کہ قال جناب عائشہ نے نہیں کہا یہ زہری نے کہا یہ کم علمی کا ثبوت ہے یعنی جو حدیث بیان کر رہا وہ اپنے لیے کہہ رہا
پھر معاویہ صاحب پلٹے اور ادراج کی رٹ لگا لی اور کہا ادراج ہوا جب ادراج کی تعریف اور ادراج ثابت کرنے کو کہا گیا تو معاویہ صاحب یہ کہتے رہے جواب اوپر دے چکا ہوں اور ادراج کی تعریف نہیں کرسکے صرف لفظ ادراج سنا ہو کسی سے
پھر معاویہ صاحب نے کہا اگر مان بھی لیا جائے کہ قال حضرت عائشہ نے کہا ہے تو وہ کوئی نبی تو نہیں جس کا قول حجت ہو گیا حضرت عائشہ سے غلطی نہیں ہوسکتی یعنی کہ ام المومینین پر الزام اور گستاخی شاہد معاویہ صاحب بھول گئے کہ آپ کے دین کا دارو مدار جناب عائشہ کے نزدیک گھوم رہا ہے جب وہ معاویہ صاحب کے بقول غلط ہے تو دین بھی
معاویہ صاحب کا اقرار کرنا قال جناب عائشہ نے کہا پھر ڈاکٹر سید حسن عسکری عابدی صاحب کا دعوی سچ ثابت ہوگیا کہ جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ ناراض ہوئی
بخاری کی روایت کے مطابق جس نے فاطمہ زہرا سلام اللہ کو ناراض کیا اس نے رسول اللہ کو ناراض کیا جس نے رسول اللہ کو ناراض کیا اس نے اللہ تعالی کو ناراض کیا اور جس سے اللہ تعالی ناراض ہوے اب اس انسان کی کیا حیثیت بچتی ہے اس کا فیصلہ دوستان پر چھوڑتا ہوں
اس سے آگے لکھنے کی ضرورت نہیں
ڈاکٹر سید حسن عسکری عابدی صاحب آپ نے اچھے طریقے سے اپنے مذہب کا دفاع کیا مالک دوجہاں آپ کو سلامت رکھے
التماس دعا بخش حسین حیدری


اہل تشیع مناظر ڈاکٹر سید حسن عسکری صاحب نے دعوی کیا تھا کہ وہ *سیدہ فاطمہؓ کی ناراضگی کسی صحابی، صحابیہ یا امہات المؤمنین کے قول سے ثابت کریں گے۔*
جبکہ دلیل میں جو حدیث پیش کی اس میں ناراضگی سیدہ فاطمہؓ کا ذکر کسی صحابی، صحابیہ یا امہات المؤمنین سے مذکور ہی نہ تھا۔
*نتیجہ: مناظرہ میں مدعی نے جو دعوی کیا اسے ثابت نہ کیا جاسکا۔*
♦️ اہل سنت مناظر نے بہترین علمی انداز سے گفتگو کی اور شیعہ مناظر کی طرف سے پیش کی گئی حدیث کی مکمل وضاحت کئی اور صحیح روایات سے پیش کرتے ہوئے ثابت کیا کہ *ناراضگی سیدہ فاطمہؓ کا ذکر امام زہری نے حدیث میں بطور تفسیر شامل کیا ہے۔*
♦️ دوران مناظرہ کئی بار شیعہ مناظر نے جاہلانہ انداز اختیار کیا اور غیر سنجیدہ رویہ اپنایا۔ پہلے دن کی سب سے بڑی جہالت یہ تھی کہ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ قال سے مراد حضرت ابوبکر صدیقؓ ہیں!! یعنی حضرت ابوبکر صدیقؓ خود فرما رہے ہیں کہ سیدہ فاطمہؓ حضرت ابوبکر سے ناراض ہوگئیں، ترک کلام کیا اور وفات کی اطلاع بھی حضرت ابوبکر کو نہ دی گئی!!!ایسی عجیب منطق کو ایک عام فہم بھی تسلیم نہیں کرسکتا!!!
♦️گفتگو کے دوسرے دن سنی مناظر کے علمی جوابات اور دلائل دیکھ کر شیعہ مناظر بے بس ہوگئے اور مجبوراً ٹیکسٹ پر ایک ہی رٹ لگا کر وقت ضایع کرتے رہے کہ ادراج ثابت کرو، ادراج ثابت کرو!!
 اہل سنت کا اصول یہ ہے کہ ثقہ کا ادراج اس وقت قبول کیا جاتا ہے جب دوسری کسی صحیح روایت کے خلاف نہ ہو۔
مدعی (شیعہ) کی طرف سے پیش کی گئی حدیث میں امام زہری کا ادراج غلط ہونے کے دلائل:
1: سنی مناظر کی طرف سے ثابت کیا گیا کہ اسی واقعہ کے متعلق دوسری کئی صحیح احادیث میں لفظ “قال” سے ناراضگی کے الفاظ شروع ہوتے ہیں۔ مطلب اس حدیث کی وضاحت ہوجاتی ہے کہ ناراضگی کے الفاظ کسی مرد راوی نے ہی بیان کئے ہیں۔
2: ادراج کرتے وقت تین اہم باتیں بیان کی گئی ہیں۔
1- سیدہ فاطمہؓ حضرت ابوبکر صدیقؓ سے ناراض ہوئیں۔
2- ترک کلام کرلیا۔
3- سیدہ فاطمہ کی وفات کی اطلاع حضرت ابوبکر کو نہ دی گئی اور خاموشی سے تدفین کردی گئی۔
♦️ سنی مناظر کی طرف سے *ناراضگی ، ترک تعلق اور وفات کی اطلاع نہ دینا* ان تینوں کا رد شیعہ معتبر کتب کی صحیح روایت سے کردیا گیا، کسی ایک بات کا رد شیعہ مناظر نہ کرسکے، جس سے ثابت ہوا کہ حدیث میں امام زہری نے ادراج کرتے ہوئے جو تین باتیں ذکر کی ہیں وہ تمام باتیں حقیقت کے منافی ہیں۔ *اہل سنت معتبر کتب اور اہل تشیع معتبر کتب سے بھی یہ ثابت ہے۔*
♦️الحمدللہ سنی مناظر کا پلڑہ شروع سے آخر تک بھاری رہا اور وہ اپنی وائسز میں شیعہ مناظر کو بار بار سمجھاتے رہے کہ اس حدیث میں ناراضگی دراصل امام زہری کا ادراج ہے اور وہ غلط ہے۔
♦️ ایک موقعہ پر شیعہ مناظر کی روش سے مجبور ہوکر سنی مناظر نے بھی جارحانہ انداز اختیار کیا جو کہ انہیں نہیں کرنا چاہئے تھا۔
♦️جب شیعہ مناظر کی روش *“میں نہ مانوں”* جاری رہی تو تنگ آکر سنی مناظر نے ان سے یہ بھی پوچھا کہ آپ کے نزدیک ادراج کیسے ثابت ہوتا ہے؟ تو اس بات کا جواب بھی شیعہ مناظر سے نہ بن پڑا!!
 آخر میں اہل سنت مناظر محترم علی معاویہ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ بیشک حق ہمیشہ غالب رہتا ہے اور باطل کو مغلوب ہونا ہی پڑتا ہے۔ (ممتاز قریشی)۔


*تبصرہ مناظرہ فدک*
شیعہ مناظر نے اپنے دعویٰ کے ثبوت میں سیدہ فاطمہ رض سے ناراض ہونے پر کوئی دلیل پیش نہیں کی.
اپنے دعویٰ پر بخاری سے انہوں نے دلیل پیش کی اور ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی کہ ناراضگی والے الفاظ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے ہیں.
اھل السنت مناظر نے اس کا رد دو طرح سے کیا
١، کہ یہ قول قال سے شروع ھے، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ قول کسی مرد کا ھے نہ کہ عورت کا.
٢، اس روایت میں موجود أمام زھری رح کی عادت تھی کہ وہ روایات میں اپنے الفاظ بطور تفسیر کے اضافہ کرتے تھے اور حدیث کے الفاظ اور اپنی تفسیر میں فرق نہیں کرتے تھے.
اس کا کوئی جواب شیعہ مناظر نے نہیں دیا.
پہر شیعہ مناظر نے *قال* کی جگہ پر *قالت* کے الفاظ مسند ابی بکر سے دکھائے کہ یہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے.
جواب میں اھل السنت مناظر نے میزان الاعتدال سے دکھایا کہ
 عبد الرزاق معمر سے روایت بیان کرنے میں خطاء کرتے ہیں،
اور خطاء کے ثبوت میں سنن کبری للبیھقی سے اسی عبد الرزاق کی معمر سے روایت دکھائی جس میں قال تھا نہ کہ قالت.
 بخاری کی روایت میں جہاں قال کے لفظ ہیں وہاں عبد الرزاق نہیں..
تو یہ دو دلائل تھے شیعہ کی پیش کردہ قالت والی روایت کے.
پیر شیعہ مناظر نے ایک کم عقلی والی بات کی کہ "قال کے الفاظ سیدہ عائشہ رض کے ہیں اور وہ کسی مرد سے روایت بیان کررہی ہیں"..
جس پر اھل السنت مناظر نے شیعہ مناظر سے سؤال کیا کہ اگر سیدہ عائشہ رض نے کسی مرد کے الفاظ نقل کیے ہیں تو بتائیں یہ مرد کون ھے؟.
عروہ تو ہو نہیں سکتے، کیونکہ وہ تو خود سیدہ عائشہ رض سے روایت لے رہا ھے.
اگر تم اس کو ابوبکر رض کے الفاظ کہو تو یہ بھی بات نہیں بنتی، کیونکہ ابوبکر رض خود اپنے بارے میں یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ *فاطمہ ابوبکر سے ناراض ہوگئی، فاطمہ نے چھ مھینے ابو بکر سے بات نہیں کی، فاطمہ کا جنازہ علی نے اکیلے ہی پڑھایا اور ابوبکر کو نہیں بتایا...*
تو شیعہ کی یہ بات بھی ناکام رہی.
ساتھ میں اھل السنت مناظر نے یہ بھی کہا کہ اگر بالفرض اس کو سیدہ عائشہ رض کا قول مان بھی لیں تو بھی اس قول کی ہر ہر بات کا رد شیعہ اور سنی دونوں کتب کی واضح روایات کی روشنی میں کرچکا ہوں، لیکن ان میں سے کسی حوالے کا جواب شیعہ مناظر نہ دے سکا.
اھل السنت مناظر نے یہ بھی کہا کہ بالفرض یہ سیدہ عائشہ رض کے رائے ہو بھی تو ان کی یہ رائے حقیقت کے خلاف ھے.
پہر مثال کے طور پر موسی علیہ السلام کے خیال کے خلاف واقع ہونے کے دو واقعات اور سیدہ فاطمہ رض کا سیدنا علی رض کے بارے میں اپنی کنیز سے ھم بستری والا خلاف واقع بات یہ شکایت جا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کرنا بھی بتایا.
لیکن شیعہ مناظر نے کسی کو بھی ہاتھ لگانے کی جرات نہیں کی.
مطلب یہ کہ شیعہ اپنے دعویٰ ثابت کرنے میں مکمل ناکام رہا. عابد خان فاروقی

 


بسم اللہ الرحمن الرحیم
 اس مناظرے میں اہل سنت مناظر معاویہ صاحب آخر تک یہ ثابت نہ کرسکے کہ بخاری کی روایت میں کہاں تک ادراج ہے۔
 معاویہ صاحب نے کہا کہ روایت میں قال کا لفظ جناب بخاری نے کہا ہے۔ جو کہ کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں۔ کیونکہ جناب بخاری کی تاریخ ولادت 194 ھجری جبکہ زھری کی وفات 124 ھجری میں ہے۔ یعنی بخاری اپنی ولادت سے 70 سال پہلے وفات ہونے والے زھری کا قول ڈائریکٹ قال سے نقل کررہا ہے۔
دوسری بات یہ کہ اس روایت میں بخاری اور زھری کے درمیان تین راوی ہیں یحیی بن بکیر ، لیث اور عقیل ۔ اب کیسے ہوسکتا ہے کہ یہاں بخاری باقی روایت میں زھری سے تین واسطوں کے ساتھ نقل کرے اور ادراج ڈائریکٹ زھری سے نقل کرے۔
 مناظرے میں ادراج کو زیر بحث قرار دیا گیا تھا کیونکہ سارا مناظرہ اسی پر موقوف تھا ۔ جب اہل سنت عالم نے ادراج کا کہا تو ان کو چاھئیے تھا کہ پھر ادراج ثابت کرتا۔ مگر افسوس وہ تو ادراج کا نام تک نہ لے سکے۔ فقط کہا کہ یہ زھری کا ادراج ہے۔ اب یعنی زھری نے اس روایت میں کذب سے کام لیا ہے۔ یعنی تین جھوٹ بیان کئے ہیں۔ کیا اس طرح کے جھوٹ کا روایت میں بیان کرنا ادراج ہے یا کچھ اور؟؟؟
 اہل سنت مناظر آخر تک یہ کہتا رہا کہ ادراج ثابت کر چکا ہوں۔ حالانکہ ہر صاحب علم کو پتہ ہے کہ اہل سنت مناظر نے کہیں بھی ادراج کو ثابت نہیں کیا بلکہ ادھر ادھر کے سکین لگا کر موضوع سے باہر جانے کی کوشش کرتا رہا۔
 یہاں شیعہ مناظر کی تحسین کرتے ھیں کہ انہوں نے آخر تک معاویہ کو ادراج سے باہر جانے نہیں دیا۔
اہل سنت مناظر اس کوشش میں تھا کہ وہ کسی نہ کسی طریقے سے مناظرے کو وراثت پر لے کر جائے۔
حالانکہ مناظرہ وراثت پر نہیں بلکہ سیدہ فاطمہ کے غضبناک ہونے پر تھا۔
 اہل سنت مناظر نے اس مناظرے کے دوران انتہائی گستاخانہ اور غیراخلاقی باتوں کا سہارا لیا۔ مثلا فلاں تو میرا نام سن کر اس کا پیشاب نکل جاتاہے
اسی جملے سے خوب اندازہ ہوتا ہے کہ اہل سنت مناظر کتنا بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکا ہے۔
سید ابوعماد حیدری

 


. نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم. ا
ما بعد
اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مورخہ 22 اور 23 مارچ سنہ عیسوی 2020
کی راتوں میں.....
اھل سنت
اور اھل تشیع کے درمیان........
*فدک* کے موضوع پر....
سوشل میڈیا پر واٹس ایپ گروپ.......
جو کہ شیعہ مکتب فکر کے ڈاکٹر حسن عسکری نے.......
مکتب اھل بیت کے عنوان سے تشکیل دیا ھوا ھے..
میں نے واٹس ایپ گروپ میں ھوئے اس مباحثے کو..... مکمل توجہ سے دیکھا اور سنا....
اور اب میں اس تمام گفتگو کا جائزہ...... اور اس پر اپنا تبصرہ پیش کرتا ھوں...
اھل سنت کی طرف سے مناظر جناب مولانا علی معاویہ صاحب
 
اور اھل تشیع مناظر ڈاکٹر حسن عسکری ایران سے واٹس ایپ نمبر
تھے
دعوی شیعہ مناظر ڈاکٹر حسن عسکری نے کیا جو کہ ان کی اپنی تحریر میں کاپی پیسٹ کیا جارھا ھے
شیعہ مناظر ڈاکٹر حسن عسکری کا دعویٰ 
*اہل تشیع کا دعویٰ:-*
*میرا دعویٰ ہے کہ حضرت ابوبکر نے فدک جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کو نہ دے کر جناب سیدہ اور حتمی طور پر جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غصبناک کیا*۔
*(معاویہ صاحب کوئی بات دعویٰ میں سمجھ نہیں آئی تو پوچھ سکتے ہیں ورنہ جواب دعویٰ لکھیے۔)*
اھل سنت مناظر مولانا علی معاویہ کا جواب دعوی....
کاپی پیسٹ 
*اھل السنت کا دعویٰ ھے کہ.*
*سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے سیدہ فاطمہ رض کو فدک نہ دے کر شریعت کے مطابق فیصلہ کیا ھے*
*اور سیدہ فاطمہ رض کا ناراض ہونا خود سیدہ فاطمہ رض سے ثابت نہیں.*
شیعہ مناظر نے بحث کا زیادہ حصہ تحریری..... اور کچھ حصہ تقریری گفتگو کی
اور اکثر اپنا مقررہ وقت دلائل و گفتگو سے خالی ھی رکھا.... ایک ھی قسم کی تکرار اور
چند سطور کی تحریر تک اپنی باری کو رکھا....
جب کہ سنی مناظر نے ھر باری میں شیعہ مناظر کے دعوے کے رد پر دلائل قرآن مجید کی آیات سے استدلال کرکے
اور شیعہ اور سنی کتب سے با حوالہ پیش کئے...
شیعہ مناظر نے اپنے دعوے کی بنیاد اھل سنت کی حدیث کی کتاب صحیح بخاری شریف کی ایک روایت پر رکھی تھی...
جو امام بخاری رحمہ اللہ نے زھری عن عروہ عن عائشہ ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے طریق سے روایت کی ھے
*جزو نمبر 1* .... *شیعہ مناظر کا کہنا تھا کہ اس روایت میں آم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ فرمایا ھے کہ*........
اس کے جواب میں اھل سنت مناظر نے کہا کہ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سنانے کے بعد والے الفاظ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے نہیں ھیں بلکہ حدیث کے راوی امام زھری رحمہ اللہ کے ھیں
سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے فدک کا مطالبہ کیا....
اور جب وہ انہیں بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا....
کہ
ھم پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں ھوتا ھم جو مال و اسباب چھوڑ جائیں وہ صدقہ ھوتا ھے.....
یہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ و سلم سن کر
*جزو نمبر 2....سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر غصہ ھوئیں* ...
اھل سنت مناظر نے دلائل سے اس جزو کا رد کیا جس پر شیعہ مناظر کوئی اعتراض نہ کرسکا
*جزو نمبر3 ... حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ترک تعلق کیا*
اھل سنت مناظر نے شیعہ سنی کتب سے دلائل دے کر اس کا رد کیا جس پر شیعہ مناظر نے کوئ اعتراض نہیں کیا
*جزو نمبر 4...انہوں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے اپنی وفات تک بات چیت نہ کی (یعنی وفات تک ناراض رھیں)*
اس پر بھی اھل سنت مناظر نے دلائل دئے جن پر شیعہ مناظر کی طرف سے کوئی اعتراض نہیں آیا
*جزو نمبر 5...حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کی وفات کی اطلاع بھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو نہیں دی*
سنی مناظر نے اس جزو کو بھی ایسے دلائل سے رد کیا جن پر شیعہ مناظر کو کوئی اعتراض نہیں تھا
*جزو نمبر 6....حضرت علی رضی اللہ عنہ نے راتوں رات جنازہ پڑھا کر دفن کردیا*
یہ بات بھی سنی مناظر نے ایسے دلائل سے رد کی جن کا جواب شیعہ مناظر سے نہ بن سکا
*جزو نمبر 7...جب تک سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زندہ تھیں...... لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ پر توجہ دیتے تھے* ....
*ان کی وفات کے بعد لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منہ پھیر لیا*
سنی مناظر نے اس پر بھی ایسے دلائل دئے کہ شیعہ مناظر کے پاس جواب نہیں تھا اور مضبوط سوالات قائم کئے مثلاً ایک طرف شیعہ یہ کہتے ہیں کہ سیدہ کا گھر جلایا اور تشدد کیا بچہ ضائع کروا دیا ذلیل کیا حق نہ دیا وغیرہ.... جن سے واضح ھوتا ھے کہ شیعہ کے نزدیک خود سیدہ کی عزت نہیں ھوتی تھی تو... حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ان کی وجہ سے کیا عزت کرتے
*جزو نمبر 8...حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی زندگی میں بیعت نہیں کی تھی بلکہ ان کی وفات کے بعد جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنے چھ ماہ ھوچکے تھے لوگوں میں اپنی وقعت کم ھونے کی وجہ سے صلح اور بیعت کی*
اس جزو کو بھی اھل سنت مناظر نے دلائل دے کر رد کرتے ہوئے ثابت کیا کہ جس دن حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیعت ھوئ اسی دن حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیعت کی تھی جس کا شیعہ مناظر نے کوئی رد نہیں کیا
روایت کے ساتھ شیعہ مناظر نے ایک اور روایت پیش کی اور اس سے استدلال کیا
*نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) میرے جگر کا ٹکڑا ھیں.. انہیں جس نے غصہ دلایا اس نے مجھے غصہ دلایا*
اھل سنت مناظر نے دلائل دے کر سیدہ کا حضرت علی رضی اللہ عنہ پر غصہ ھونا اور دوسری دلیل میں غصے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی سخت شکایت کرنا ثابت کرکے سوال کیا کہ تم اب حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ناراض ھونا مانتے ھو تو بتاؤ
اس تمام تفصیل سے معلوم ھوا کہ.....
شیعہ مناظر کے مطابق کیوں کہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ بتایاھے......
کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ پر غصہ ھوئ تھیں.......
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ فرمایا تھا کہ........ انہیں جس نے غصہ دلایا اس نے مجھے غصہ دلایا تو شیعہ مناظر کے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ناراض ثابت ھوئے....
اھل سنت مناظر نے کہا کہ اس روایت کے مرکزی راوی امام زھری رحمہ اللہ ھیں.....
اور اھل سنت کی کتب رجال میں ان کے بارے میں لکھا ھے کہ حدیث بیان کرتے ھوئے اپنی رائے بھی حدیث کے ساتھ بیان کرنے کے عادی تھے.... اور
مرفوع حدیث جو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے پیش کی ھے
وھاں تک سیدہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے الفاظ میں بیان ھوئ ھے
اور اس کے بعد لفظ قال ھے....
قال کے بعد والی باتیں امام زھری کے قول کی مد میں ھیں
اھل سنت مناظر نے اس کی دلیل میں اھل سنت کی کتب سے دلائل دئے جہاں مرفوع حدیث کے بعد لفظ،،، قال،،، لکھا ھوا پایا گیا....
غور کرنے کا مقام ھے کہ سیدہ کے مطالبے پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی مرفوع حدیث پیش کی ھے.....
اور اس کے بعد لفظ،،،، ،قال ،،،، لکھا ھوا ھے....
تو یہ قال کس کیلئے استعمال ھوا ھے....؟؟؟
قال.... واحد مذکر کیلئے مستعمل ھوتا ھے یعنی جب کوئی کسی مرد کے کہنے کا ذکر کرے تو عربی میں لفظ *قال* آتا ھے....
اور جب کسی خاتون کے کہنے کا ذکر ھو تو عربی میں،،، قال،،،،نہیں بلکہ قالت،،، استعمال ھوتا ھے
اھل سنت مناظر مولانا علی معاویہ نے شیعہ مناظر کو یہی بات بتائ کہ،،، قال،،،مرد کیلئے استعمال ھوتا ھے
غور کریں..... اس گفتگو میں اس جگہ تین لوگ ھی واضح ھورھے ھیں
ان تین میں مرد صرف حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ھیں
اور یہ....واحد مذکر (قال) لفظ ان کیلئے تو ھونا ممکن نہیں ھے
ان کے علاوہ دو خواتین ھیں
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا...
ان دونوں کیلئے (واحد مذکر) لفظ... قال... استعمال کرنا عربی قواعد کے خلاف ھے...
لہذا اس گفتگو کے موقع پر موجود تینوں شخصیات پر یہ لفظ (قال) فٹ نہیں ھوتا
اس سے ثابت ھوا کہ کم از کم ( قال) کے بعد والے الفاظ ان تینوں کے نہیں ھوسکتے
اب سوال پیدا ھوتا ھے کہ جب ثابت ھوا کہ موقع پر موجود لوگوں میں سے یہ الفاظ کسی کے نہیں ھیں تو یہ الفاظ کس کے ھوسکتے ھیں؟
تو عقل بھی یہی کہتی ھے کہ سند کے راوی اپنے اُستادوں میں سے کسی مرد استاد سے مرفوع حدیث کے بعد ان کی رائے (قال) یعنی میرے استاد نے کہا
بیان کر رھے ھیں
قرائن بتاتے ہیں جو اھل سنت مناظر نے پیش کئے کہ زھری رحمہ اللہ کی عادت تھی
کہ وہ مرفوع حدیث کے ساتھ اپنا قول بھی شاگردوں کو بتاتے تھے
لہذا یہاں بھی یہی معاملہ ھوا کہ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی مرفوع حدیث بیان کرنے کے بعد جب انہوں نے اس پر اپنا قول بتایا تو
شاگرد نے مرفوع حدیث اور استاد کے قول میں فرق کرنے کیلئے لفظ قال استعمال کیا اور اپنے استاد امام زھری کا قول بھی بیان کردیا
لہذا مرفوع حدیث کے بعد قال لفظ واضح طور پر امام زھری رحمہ اللہ کا قول ثابت ھوتا ھے ....
اھل سنت مناظر نے کتب اھل سنت کے بعد کتب اھل تشیع سے ان کے نزدیک معصومین کے اقوال سے سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ مرفوع حدیث کا ثبوت دیا
جس پر شیعہ مناظر کوئی اعتراض نہیں کرسکا........ ثابت ھوا کہ شیعہ کے نزدیک جو معصوم امام ھیں وہ خود حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی تصدیق کرتے ہیں........ کہ انبیاء کی وراثت مال تقسیم نہیں ھوتی
دلیل دینے کے بعد اھل سنت مناظر نے سوال کیا کہ
تمہارے نزدیک سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کس سے اور کیوں ناراض ھوئ تھیں؟؟
خود نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے جنہوں نے اپنے مال و دولت کی میراث تقسیم نہ کرنے کا حکم فرمایا تھا بلکہ صدقہ قرآر دیا؟؟؟؟
شیعہ مناظر سے کوئی جواب نہ بن سکا
دوسرا سوال کیا یہ سیدہ کو مال کی لالچی قرار دینا ان کی توھین نہیں ھے؟؟؟
شیعہ مناظر سے اس کا جواب بھی نہ بن سکا
اھل سنت مناظر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سیدہ تو اتنی بلند ترین تھیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں چاندی کے زیورات پہنے دیکھا اور واپس چلے گئے تو انہوں نے وہ زیورات نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی بارگاہ میں بھیج کر صدقہ کروا دئے...
اس سے ثابت ھوا کہ سیدہ مال سے محبت نہیں رکھتی تھیں ورنہ عورت جو کم از کم اپنے زیورات کے معاملے میں بہت حساس واقع ھوتی ھیــــں اگر وہ مال کی محبت میں مبتلا ھوتیں تو اپنے زیورات صدقے میں نہ دیتیں..
مناظر اھل سنت نے پوچھا ... نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان بتانے پر کیا وہ اس لئے ناراض تھیں کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی نافرمانی کیوں نہیں کر رھے؟؟؟
شیعہ مناظر اس کے جواب سے بھی عاجز رھا
غور کا مقام ھے کہ یہ کیسے ممکن ھے کہ سیدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمان کی تعمیل کرنے پر ناراض ھو جائیں؟؟ ؟
ھم تو کہتے ہیں کہ اپنے والد کے حکم کی تعمیل پر انہیں تو اتنی خوشی ھوئ ھوگی جو شاید کسی دوسرے کو نہ ھوئ ھو..
شیعہ مناظر کسی دلیل کا کوئ جواب دئے بغیر اپنے ابتدائی اعتراض پر کہ یہ زھری کا مدرج کیسے ھے؟؟
بار بار دلائل دیکھ لینے کے بعد بھی دوھراتا رھا....
اور اھل سنت مناظر بار بار آسان کرکے سمجھاتا رھا
...
مگر ایسا لگتا تھا کہ شیعہ مناظر
،،. بس میں نہ مانوں. ،،،،
کا پیمانہ لے کر آیا تھا..... کہ آسان سے آسان الفاظ میں سمجھانے کے باوجود ماننے پر تیار نہ ھوا...
شیعہ مناظر نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ان کے بعد زھری رحمہ اللہ اور امام بخاری رحمہ اللہ کے بارے میں باری باری جھوٹا کون ھے کہہ کر سوال قائم کرنے کی کوشش کی.......
اھل سنت مناظر نے حدیث پیش کی جس میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے ناراض ھونا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے ان کی شکایت کرنا...... کہ انہوں نے ایک کنیز سے ھم بستری کی ھے....
(اس مقام پر اھل سنت مناظر نے نہایت ادب سے کہا کہ سیدہ کو غلط فہمی ھوئ تھی)
پیش کی اور پوچھا کہ اس میں دو باتیں ہیں
اس میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ناراض بھی ھوئ ھیں....
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو شکایت بھی کی ھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کنیز سے ھم بستری کی ھے
حالانکہ انہوں نے ھمبستری نہیں کی تھی...
اس کے علاوہ ایک اور حدیث پیش کی جس میں ھے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی زندگی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ دوسری شادی کرنے کے لیے تیار ھوتے ھیــــں
اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان سے ناراض ھوتی ھیــــں اور غصہ آتا ھے
اھل سنت مناظر نے پوچھا کہ جو تم سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے اور سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں کہہ رھے ھو
تو تمہارے اس اصول پر
نعوذبااللہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی ناراض ھونا اور غصہ دلایا جانا ثابت ھے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بھی غلط فہمی میں مبتلا ھونا ثابت ھے...
تو یہاں بتاؤ کہ کیا تم یہاں بھی یہی کہو گے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم معاذاللہ حضرت علی رضی اللہ عنہ پر غضب ناک ھوئے..... اور معاذاللہ سیدہ نے کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کسی کنیز سے ھمبستری کی شکایت کی تھی...... جوکہ درست نہیں تھی لہذا وہ بھی جھوٹی ھوئیں؟؟؟
شیعہ مناظر کو اس واضح بات کے بعد میں سمجھتا ھوں کہ توبہ کرنی چاھئے تھی......... کہ انہوں نے جس اصول سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا غضب ناک ھونا ثابت کرنے کی کوشش کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زوجہ محترمہ جنہیں ازواج مطہرات کا مقدس مقام حاصل ھے ان کیلئے جھوٹ بولنے والی کا لفظ استعمال کیا تھا..
مگر افسوس شیعہ مناظر کو اس بات کی کوئ پرواہ نہیں تھی.... کہ اس کے بنائے پیمانے پر حضرت علی رضی اللہ عنہ (نعوذ باللہ) مغضوب اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نعوذبااللہ جھوٹی قرار پاتی ھیں....
اسی طرح سیدنا موسی علیہ السلام کا غلط فہمی میں مبتلا ھوکر سیدنا ھارون علیہ السلام پر غصہ ھونا اور داڑھی پکڑنا جو کہ قرآن مجید سے ثابت ھے....
یہ بھی غلط فہمی کی وجہ سے تھا تو شیعہ کے اس اصول پر تو انہیں بھی جھوٹا کہنا لازم آتا ھے (معاذاللہ استغفر اللہ)
اھل سنت مناظر نے بار بار شیعہ مناظر کو ان نصوص کی طرف توجہ کروائ مگر شیعہ مناظر نے پرواہ نہ کی
شیعہ مناظر اس کے باوجود ابتدائی اعتراض دوھرا کر وقت ضائع کرتا رھا....
اور اھل سنت مناظر مزید دلائل دیتا رھا
شیعہ مناظر آخر میں بالکل بوکھلاہٹ میں مبتلا معلوم ھوا کافی بدزبانی اور زبان میں لڑکھڑاھٹ واضح تھی
اور اس نے ایک سطحی سوال کیا جس سے معلوم ھوا کہ وہ علم سے بالکل کورا ھی ھے
انہوں نے یہ پوچھا کہ... قال،، ،، کس کا قول ھے
اسے یہ تک معلوم نہیں تھا کہ قال،،، کے بعد والے قول کا قائل زھری اور کا قال (زھری) سے روایت کرنے والا نیچے کا راوی مراد ھے
شیعہ کتب سے اصول اھل سنت مناظر نے پیش کیا
جس میں ھے کہ روایت اس کی درست ھوگی جو مضبوط راوی روایت میں بیان کردہ بات کا خود گواہ بھی ھو
زھری رحمہ اللہ نے نہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو پایا نہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو نہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو
تو زھری کی اپنی بات اس مقام پر شیعہ اصول سے بھی اس قابل نہیں بنتی کہ وہ دلیل کہلا سکے
شیعہ مناظر نے ایک مطالبہ یہ کیا کہ زھری کا مدرج ھونے کی قطعی دلیل دو....
قرائن وغیرہ جو زھری کا قول ثابت کرتے ہیں احتمال کے درجے میں ھیں...
احتمال کی بنیاد پر استدلال نہیں ھوسکتا...
سنی مناظر نے کہا کہ تمہارا احتمال مان لینا ھی تمہارے استدلال کو بھی باطل کرتا ھے....
اس اصول کو جیسے میرے لئے تم کہہ رھے ھو ویسے یہ تمہارے لئے بھی ثابت ھوا...
اور کیوں کہ شیعہ اس قول کے سہارے ھی پوری عمارت قائم کرنے کی کوشش کرتا ھے تو....
محض شیعہ کا احتمال مان لینا بھی اس کے استدلال کی عمارت زمین بوس کرنے کیلئے کافی ھے...
تم نے احتمال مان لیا اب یہ روایت شیعہ کے لئے اس اصول پر دلیل بن ھی نہیں سکتی
آخر میں اھل سنت مناظر نے یہ بات کی کہ بالفرض یہ بھی مان لیا جائے کہ یہ الفاظ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ھی ھیں...(جوکہ دلائل سے ثابت ھوچکا کہ ان کے الفاظ نہیں ھیں)
تو بھی جب پیغمبروں کو غلط فہمی ھو سکتی ھے....... اور (تمہارے نزدیک معصومہ) سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو غلط فہمی ھو سکتی ھے....
تو بالفرض (محال) ام المومنین کو بھی غلط فہمی ھوجائے تو اس سے بھی تمہیں تو کوئی فائدہ نہیں ھوتا...
جس پر شیعہ مناظر بالفرض (فرضی اور خیالی) بات کو حقیقت سمجھ کر کہنے لگا کہ....
سنی مناظر نے مان لیا کہ الفاظ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ھیں....
جو شیعہ مناظر کی اگر کم علمی نہیں تو دھوکہ دھی ضرور ھے
اھل سنت مناظر نے تمام گفتگو میں مقدسات کے احترام کا مکمل مظاہرہ کیا.......
جب کہ شیعہ مناظر نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں تمہاری ام المومنین کہہ کر خود کو مومنین سے ھی الگ کیا.......
یا ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زوجہ محترمہ کے شایان شان احترام نہیں دیا اور انداز بھی طنزیہ تھا ان کے صدیقہ ھونے اور ام المومنین ھونے کا مذاق اڑانے کی کوشش کی....
جب اھل سنت مناظر نے شیعہ مناظر کےام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں توھین آمیز انداز کی وجہ سے اپنا فقط تھوڑا سا انداز تبدیل کرکے گفتگو کی اور شیعہ مناظر کو تُو کہہ کر مخاطب کیا......
تو شیعہ مناظر جو کہ پہلے سے ھی سنی مناظر سے گفتگو میں غیر مہذب انداز اختیار کر رھا تھا......
اور پھر مقدسات کا مذآق اڑانے کی کوشش بھی کی تھی....
تُو.. کہنے پر اسے تُو تڑاک اور شکست کی دلیل کہنے لگا
اس اصول سے دیکھا جائے تو اس گفتگو میں شیعہ مناظر بہت پہلے ھی شکست کھا چکا تھا
اس بات سے شیعہ مناظر کی شکست اقراری بھی بن گئ.....
اھل سنت کا اصول ھے کہ حدیث کے مقابلے میں کسی کی کوئی بات حجت نہیں جو حدیث کے خلاف ھو
زھری رحمہ اللہ کے (غلط فہمی پر مبنی) قول سنی مناظر کی پیش کردہ صحیح احادیث کے مقابلے میں قابل قبول نہیں ھوسکتے
بلکہ شیعہ اصول پر بھی وہ قابل قبول نہیں ھوسکتے جیسا کہ سنی مناظر نے شیعہ کتب سے ثابت کیا
سنی مناظر نے شیعہ سنی دونوں کتب سے ثابت کیا کہ انبیاء کرام مال و دولت کی وراثت نہیں چھوڑتے لہذا جب وراثت ھی نہیں تو فدک پر شیعہ کا دعوی بھی خارج قرار پاتا ھے
عجیب بات یہ ھے کہ اھل سنت مناظر کا جواب دعوی شیعہ مناظر جسے اپنی دلیل سمجھ کر لایا تھا اس حدیث سے بھی ثابت ھوا
اھل سنت مناظر نے شیعہ مناظر کی دلیل زھری رحمہ اللہ کے قول کی ایک ایک جزو کو غلط ثابت کیا اور شیعہ مناظر ایک کا بھی دفاع نہ کرسکا
شیعہ مناظر نے جو دعویٰ کیا تھا وہ اپنے دعوے کو دلائل سے ثابت کرنے میں سو فیصد ناکام رھا
جبکہ سنی مناظر نے جو جواب دعوی لکھا تھا باوجود مدعی علیہ ھونے کے خود دلائل دے کر ثابت کیا
میرے نزدیک یہ مناظرہ اھل سنت مناظر مولانا علی معاویہ صاحب نے واضح طور پر جیت لیا ھے....
اور شیعہ مناظر اپنے دعوے اور دلائل میں پیش کردہ ایک ایک جزو میں شکست فاش سے دوچار ھوئے ھیں.....
دعا ھے کہ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو حق بات کہنے اور قبول کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور زبانی کلامی ایمان کے بجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی لائ ھوئ شریعت پر اور اس شریعت کو ھم تک پہنچانے کا سبب بننے والے تمام لوگوں بالخصوص ازواج نبی صلی اللہ علیہ و سلم جو کہ تمام ایمان والوں کی مائیں قرار دی گئی ھیں اور اولاد نبی صلی اللہ علیہ و سلم اور اصحاب نبی صلی اللہ علیہ و سلم جو ھمارے محسن ھیں ان کا ادب اور احترام کرنے اور حقیقی محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین ثم آمین یا رب العالمین
مبصر............ *سید ذاکر علی شاہ*

 


 
بسم اللہ الرحمن الرحیم. السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ. دودن سے مناظرے کا انتظار رہا لیکن جب مناظرے کے موضوع کو دیکھا تو پہلے ہی یقین ہو گیا کہ مسلک شیعت میں کوئی ایسا فرد پیدا ہی نہیں ہوا جو اس موضوع پر دلیل کے ساتھ بات چیت کرسکے پس ایسا ہی ہوا کہ فدک کو چھوڑ کرشیعہ مناظر حسن عسکری صاحب نے دعوی اغضاب ام حسن وحسین سیدہ فاطمہ رکھ دیا اور اسی دعوی پر اک تنقیح کا بھی جواب نہ دیا بلکہ بات کو دلائل میں حل کرنے کا دعوی کرتے رہے خیر جب مناظرہ شروع ہوا تو وہی حدیث پیش کی جس میں امام زہری کا ادراج شامل ہے پہلے اردو عربی متن پیش کیا پھر عربی حالانکہ اسی حدیث کی کئی متون موجود ہیں جو بغیر ادراج کے ہیں بہر حال اس کے علاوہ ڈاکٹر صاحب نے کویی عقلی ونقلی دلیل پیش ہی نہیں کی بلکہ اہلسنت مناظرعلی معاویہ صاحب کے دلائل کا نا تو رد کیا اور نا ہی کسی الزامی جواب کو مرجوح قرار دے سکے بلکہ گزشتہ کی طرح اس مناظرے میں بھی شیعہ مناظر حسن عسکری صاحب اک ہی نکتے پر کئی دلائل مانگنے اور دلیل مل جانے کے باوجود آگے نا چل سکے اور وائس کو چھوڑ کر ٹائپنگ پر آگئے اور آخر میں جب سمجھ چکے کہ اب دلائل کا وقت نہیں تو وائس پر آئے لیکن بات پھر وہی کی کہ قال عورت بھی کہ سکتی ہے اور مرد بھی بہرحال میرے خیال سے بندے کو اول تو تیاری کرکے مناظرہ رکھنا چاہیے تاکہ اس کا حال حسن عسکری صاحب والا نہ ہو یا پھر مناظرے کی رٹ ہی نہیں لگانی چاہیے میرے نزدیک نتیجہ یہ نکلا کہ اہلسنت مناظر کے دلائل بھی موقع کے مطابق اور قطعی الثبوت تھے اور ٹو دی پوئنٹ تھے لہذا اہلسنت مناظر حاوی رہا اور شیعہ مناظر سے انتہائی نرمی اور تحمل سے بات کرتا رہا جبکہ شیعہ مناظر ٹک کر بات ہی نہ کرسکا اور
میں کل سے دنوں فریقین کی بات سن رہا ہوں اور اس نتیجہ پر پہنچا کہ شیعہ مناظر کل ہی مناظرہ ہار کر بہاگ گٸے تہے گفتگو کے دوران فون کا آنا بچے کو دوا پیلانا یہ سب بہانہ تہا در اصل اہلسنت مناظر معاویہ صاحب نے اسے پہلی فہرست میں ہی قابو کرلیا تہا ”مین پوائنٹ جو شیعہ مناظر کی گلے کی ھڈی بن گیا کہ سیدہ فاطمہؓ کس پر غضبناک ہوٸی سیدنا ابوبکرؓ پر ؟ یا حدیث رسول ص پر ؟ کیوں کہ سیدنا ابوبکرؓ نے تو اپنی بات نہیں کی حضور کی حدیث سناٸی یا پہر آپ ثابت کریں کہ سیدنا ابوبکرؓ اپنے طرف سے کچھ کہا ہو؟ جس پر شیعہ مناظر کے پاس کوٸی جواب نہیں تہا دو دن میں بہی شیعہ مناظر کوٸی جواب نہیں دے سکہا لھذا وہ یہ مناظرہ بری طرح ہار گیا ہے باقی من نہ من تیڈی مرضی اے مناظرہ کل ہی تمام ہوا اور شیعہ مناظر راہ فرار اختیار کر چکا تہا باقی آج والا تو صرف ٹاٸم ضیاع کر رہا تہا شیعہ مناظر اور کچھ نہیں!
باقی آخری ڈرن میں عسکری کا کہنا کہ میں نے ثابت کردیا کردیا ایسا ہی جیسے مشہور ہے کہ سلیم خان نے ایک ہی دن میں کتاب لکہی 100 صفحات پر مشتمل کہ گہوڑا کیسے چلتا ہے؟
پہلے صفحہ پر لکہا گہوڑا کیسے چلتا ہے؟
باقی ننانوے صفحوں پر لکہا۔
ٹخہ ٹخ
ٹخہ ٹخ
ٹخہ ٹخ
ٹخہ ٹخ
اور آخری 100 والے صفحہ پر لکہا کہ
گھوڑا ایسے چلتا ہے
تو پورے مناظرے میں اہلسنت مناظر نے تو الحمداللہ دلاٸل کے انبار لگادیٸے
اور شیعہ مناظر تو مندرجہ ذیل کی طرح رٹہ لگاہوٸے تہے کہ
ادراج کس کا!
ظہری جہوٹا !
قال کس لیٸے!
ظہری جہوٹا !
بخاری جہوٹا!
اور آخری صفحہ (ڈرن) میں کہا کہ دیکہو دیکہو میں نے ثابت کردیا اور مناظرہ جیت گیا  حد سے بہی بے حد ہے یار!
N M. Saha

 


بسم اللہ الرحمن الرحیم
مناظرہ کی ابتداء میں اس کا علم ہو گیا تھا کہ معاویہ صاحب کے پاس جو اسکین ہیں اور جو انکی تیاری انکو وہی بولنا ہے اور اسی کے مطابق ان اسکین کا استعمال کرنا ہے جیسے ایک طوطے کو کوی بات رٹوا دی جائے.. اسی لئے وہ بنا حدیث پڑھے لفظ "قال" پر بولنے لگے جو قال بخاری کی اس حدیث میں موجود ہی نہیں تھا.. کیونکہ انکو ادراج پر ہی گفتگو کرنی تھیں..
 اب انکی کوشش یہ تھی کہ زھری کا ادراج ثابت کریں.. اور انکے مطابق انہوں نے دلائل دئے جو کہ احتمال تھا دلیل نہیں تھی.. مناظرے میں احتمال کی کوی گنجائش نہیں...
پھر کیا تھا.. انکی گفتگو مفروضات کی وادی کا سفر طے کرنے لگی.. کبھی کہا مان لو بخاری نے کہا.... کبھی کہا یہ قال بخاری کا شاگرد کہ رہا ہے... جبکہ قال کس نے کہا اس پر کوی صریحی دلیل نہیں دی احتمال خوب دئے .
اصول یہ ہے جبتک ایک بات مکمل نا ہو دوسری شروع نہیں کی جاتی... جو اسکین انکے پاس جمع تھے اس سے تشیع کی کھیتی برباد کرنے کی کوشش کرتے رہے.. جبکہ ایسے اسکین تشیع کی کھیتی جلاتی نہیں انکو جلاتی ہے.. اور ہم سید حسن عسکری صاحب کو یہاں داد دیتے ہیں کہ انہوں نے ان اسکین پر کوی گفتگو نہیں کی کیونکہ پچھلی بات نامکمل تھی...
 مناظر معاویہ کہتے رہے مینے یہ کر دیا مینے وہ کر دیا... مگر ادراج ثابت نہیں کر سکے... کیونکہ انکو کہیں سے مل گیا کہ کیونکہ زھری اپنے الفاظ احادیث میں اضافہ کرتے تھے اس لئے زھری کو بلی کا بکرا بنا دیا... مگر یہ اضافہ زھری کا.. بخاری کا ہے یا اسکے شاگرد کا ہے.. یہ اسکی کوی دلیل صریحی طور پر نہیں دی.. سب کے سب احتمال تھے..
علی ناصر
 

 


علی عریش قمی صاھب کا آڈیو تبصرہ  ڈاون لوڈ کریں


ڈاؤن لوڈ