Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ کے ساتھ مناکحت اور لین دین و تجارت کا حکم


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیانِ شرع متعین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں شیعیت بہت زیادہ ہے اور سنی بھی ہیں جو کہ آپس میں رشتہ داری بھی کرتے ہیں جو شیعہ کھلم کھلا صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کی بےحرمتی کریں ان کے ساتھ رشتہ کرنا تجارت کرنا کیسا ہے؟

جواب: واضح رہے کہ جو روافض ضروریاتِ دین اسلام کا منکر ہو قطعیاتِ اسلام کے خلاف کوئی کفریہ عقیدہ رکھتے ہوں وہ کافر ہیں مثلاً: تحریف قرآن کے قائل ہو یا حضرت جبرئیلؑ سے وحی میں غلطی ہونے کا عقیدہ رکھتا ہو یا سیدنا علیؓ کی الوہیت کا معتقد ہو یا سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر بہتان باندھتا ہو یا سیدنا صدیق اکبرؓ کی صحابیت کا منکر ہو وغیرہ وغیرہ تو ایسا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہے اور اس قسم کے گمراہ فرقہ کے لوگوں سے رشتہ مناکحت سے احتراز و اجتناب لازم ہے اور ایسے لوگوں کا حکم مرتد کی طرح ہے اور مرتد کے ساتھ نکاح جائز نہیں۔ اور اگر نکاح کر بھی لے تو نکاح ہوتا ہی نہیں اور اگر ان کفریہ عقائد میں سے کوئی عقیدہ نہ ہو بلکہ صرف گمراہ عقائد رکھتے ہوں تو وہ فاسق ہیں مرتد نہیں ان کے ساتھ نکاح درست ہو جائے گا تا ہم بہتر کسی بھی صورت میں نہیں کیونکہ اس کے ساتھ نکاح کے بعد اولاد کے عقائد و اخلاق کے بگڑنے کا قوی اندیشہ ہوتا ہے اس لیے اعتراض و اجتناب ہی بہتر ہے اور ایسے لوگوں کے ساتھ تجارت و لین دین کرنا غیرت و حمیت کے خلاف ہے۔

توفي باب المرتد ايضا قال : نعم لاشك في تكفير من قذف السيدة عائشة اوا نكرة صحبة الصديق او اعتقد الالوهية في على اوان جبرئيل غلط فى الوحي أو نحو ذلك من والكفر الصريح المخالف للقرآن ولكن لوتاب تقبل توبته

(شامی: جلد، 3 صفحہ، 321)

وبهذا ظهران الرافضي اون جبريل عليه السلام غلط فى الوحى فهو كافر

(شامی: جلد، 3 صفحہ، 46)

 ارشاد المفتين: جلد، 1 صفحہ، 506)