صفہ کی تحقیق
نقیہ کاظمیصفہ کی تحقیق
پیغمبر اسلامﷺ اور صحابہؓ ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو رسول اللّٰہﷺ اور تمام مسلمان سولہ یا سترہ مہینے تک بیت المقدس کی جانب رخ کرکے نماز پڑھتے رہے
(صحیح بخاري: صفحہ، 57 جلد، 1 رقم، 399)
پھر بیت المقدس سے قبلہ تحویل ہوکر خانہ کعبہ ہوگیا تو رسول اللّہﷺ نے مسجد نبوی کی شمالی دیوار کو باقی رکھ کر اس کو بٹوا دیااور گھاس پھوس کا اس پر چھپر ڈلوا دیا ۔
(وفاءالوفاءللسمہودی: صفحہ، 321 جلد، 1)
علامہ ابنِ منظور صاحب لسان العرب فرماتے ہیں:
الصفۃ، الظلۃ، ہو موضع مظلل من المسجد کان یاوي الیہ المساکین۔
(لسان العرب’’مادۃ صفف‘‘صفحہ، 195 جلد، 1)
ترجمہ: صفہ عربی زبان میں سائبان کو کہتے ہیں اور یہ مسجدِنبوی میں ایک سایہ دار جگہ تھی جس میں فقراء و مساکین رہتے تھے۔
علامہ ابن الأثیر جزری(المتوفی606ھ) فرماتے ہیں:
فقراء المہاجرین ومن لم یکن لہ منزل یسکنہ فکانوا یاوون إلی موضع مظلل في مسجد المدینۃ یسکنونہ۔
(النہایۃ في غریب الحدیث: صفحہ، 37 جلد، 3)
ترجمہ: فقراء مہاجرین اور مدینہ منورہ میں جن کا کوئی گھر و در نہیں تھا،یہ لوگ مدینہ منورہ کی مسجد کے ایک سائبان میں قیام فرما تھے اور اسی کو اپنا گھر بنا رکھا تھا۔
صفہ کی وسعت، لمبائی و چوڑائی تاریخ میں صراحتاً نہیں ملتی ہے، البتہ روایتوں سے اشارۃً اتنا سمجھ میں آتا ہے کہ صفہ کے اندر اتنی وسعت و کشادگی تھی کہ اس کے اندر ایک بڑی تعداد سمو سکتی تھی۔
ایک مرتبہ نبی اکرمﷺ نے صفہ کے اندر صحابہؓ کی دعوتِ ولیمہ فرمائی، تین سو صحابہؓ دعوتِ ولیمہ میں شریک ہوئے، جگہ کی تنگی کی وجہ سے کچھ لوگ ازواج مطہراتؓ کے گھروں میں آ گئے۔
(صحیح مسلم: صفحہ، 461 جلد، 1 النکاح)