پیغمبر اسلامﷺ کا اصحاب صفہ رضی اللہ عنہم کی خبرگیری
نقیہ کاظمیپیغمبرِ اسلامﷺ کا اصحابِ صفہؓ کی خبر گیری:
پیغمبرِ اسلامﷺ روزانہ بذاتِ خود ہی اصحابِ صفہؓ کی خیریت اور ان کے احوال دریافت فرماتے تھے۔ روزانہ صبح کے وقت صفہ میں تشریف لاتے اور طلبہ صفہ کو مخاطب کرکے السلام علیکم یا اہلِ الصفۃ فرماتے وہ لوگ جواب میں وعلیکم السلام یا رسول اللّٰہﷺ عرض کرتے۔ پھر آپﷺ دریافت فرماتے کیف اصبحتم؟ آج کی رات صحیح گزری؟ اور تم لوگ بخیر ہو؟ وہ لوگ عرض کرتے! اے اللہ کے رسولﷺ! ہم لوگ بخیر ہیں۔ پھر آپﷺ فرماتے تم لوگ آج اس دن کی بہ نسبت خیر و بھلائی میں ہو کہ جب ایک وقت آئے گا، صبح و شام تمہارے پاس عمدہ اور لذیذ قسم کے کھانوں کے بڑے بڑے پیالے اور ڈونگے بھر بھر کر آئیں گے اور صبح و شام عمدہ اور خوبصورت جوڑے آئیں گے اور تم لوگ کعبہ شریف پر غلاف پہنانے کی طرح اپنے اپنے گھروں کو غلاف پہناؤ گے۔ یہ سن کر اصحابِ صفہؓ نے عرض کیا۔ ہم لوگ اس دن بہت خیر و بھلائی میں ہوں گے، چونکہ اللہ تعالیٰ ان دنوں ہمارے اوپر نعمتوں کی بارش برسائیں گے اور ہم ان نعمتوں کا شکر بجا لائیں گے مال وغیرہ خوب صدقہ و خیرات کریں گے اور غلاموں کو خوب آزاد کریں گے۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا نہیں، بلکہ آج تم خیر و بھلائی میں ہو۔ آئندہ جب اس طرح نعمتوں کی بہتات ہو گی تو تم لوگ آپس میں حسد کرو گے اور بغض و عداوت رکھو گے اور رشتے ناطے توڑو گے۔
(حلیۃ الأولیاء: صفحہ، 340 جلد، 1)
رسول اللہﷺ اصحابِ صفہؓ کے مریضوں کی عیادت فرماتے اور تسلی بخش جملے ارشاد فرما کر اطمینان دلاتے۔ حضرت طفاویؓ کا بیان ہے کہ میں نے صفہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک ماہ تک قیام کیا، مجھے سخت بخار لگ گیا، رسول اللہﷺ مسجد میں تشریف لائے، میرے بارے میں دریافت فرمایا کہ دوسی غلام کہاں ہے؟ آپ کو بتایا گیا کہ سخت بخار میں مبتلا مسجد کے گوشہ میں پڑا ہوا ہے۔ آپﷺ تشریف لائے، میری عیادت کی اور مجھ سے اطمینان بخش جملے ارشاد فرمائے۔
(الحلیۃ: صفحہ، 372 جلد، 1)
عام طور سے نبی اکرمﷺ اصحابِ صفہؓ کی مجلسوں میں بیٹھتے، انہیں نصیحت فرماتے اور قرآن کریم کی تلاوت کرنے، آپس میں مذاکرہ کرنے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے پر ابھارتے اور دنیا کی حقارت و نفرت اور آخرت کی فکر و رغبت ان کے اندر پیدا کرنے کی بھرپور کوشش فرماتے۔
(مسندأحمد: صفحہ، 8 جلد، 4 الحلیۃ: صفحہ، 340/341 جلد، 1)
ہر معاملہ میں اصحابِ صفہ رضی اللہ عنہم کا بہت خیال رکھتے۔ ایسا لگتا کہ ان کا سارا معاملہ آپﷺ کے سامنے ہے۔ ان کا خیال رکھنے اور ان پر صدقہ و خیرات کرنے کے سلسلہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اپنے گھر والوں کو بھی خوب ابھارتے۔
(مسند أحمد: صفحہ، 391 جلد، 6)
نواسہ رسول اللہﷺ حضرت حسینؓ کی پیدائش ہوئی تو آپﷺ نے ان کی والدہ محترمہ سے فرمایا اے سیدہ فاطمہؓ! تو اس کے سر کے بال مونڈ دے اور سر کے بال کے بقدر چاندی اصحابِ صفہ رضی اللہ عنہم پرصدقہ کر دے۔
(حلیۃ الأولیاء: صفحہ، 339 جلد، 1)
نبی اکرمﷺ کو اپنے جسم کے ٹکڑے اور اپنی لختِ جگر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ اصحابِ صفہ رضی اللہ عنہم کی راحت و آرام کی فکر تھی۔ سیدہ فاطمہؓ کو چکی سے آٹا پیسنے میں بہت تکلیف ہوتی تھی۔ ایک مرتبہ حضرت علیؓ نے ان سے فرمایا آج رسول اللہﷺ کے پاس کچھ قیدی غلام آئے ہیں، تم بھی جاؤ اور ایک غلام مانگ کر لے آؤ۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا تشریف لائیں۔ اتفاق سے رسول اللہﷺ گھر پر نہیں ملے، آنے کا مقصد حضرت عائشہؓ سے عرض کر دیا اور واپس چلی گئیں۔ سیدہ عائشہؓ نے رسول اللہﷺ سے ذکر کیا۔ یہ سن کر رات ہی کے وقت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے۔
(صحیح بخاري: صفحہ، 807،جلد، 2 رقم، 5361)
اور سیدہ فاطمہؓ سے فرمایا:
واللہ لااعطیکم وأدع أہل الصفۃ تطوي بطونہم من الجوع، لا أجد ما انفق علیہم، ولکن أبیعہم، وأنفق علیہم أثمانہم۔
ترجمہ: خدا کی قسم! میں تم دونوں کو غلام دے کر اصحابِ صفہ رضی اللہ عنہم کو شدتِ بھوک میں بلبلاتا نہیں چھوڑوں گا، میں ان غلاموں کے علاؤہ کوئی اور چیز ان پرخرچ کرنے کی نہیں پاتا ہوں، چنانچہ میں ان غلاموں کو بیچوں گا اور ان قیمتوں اور روپیوں کو ان پرخرچ کروں گا۔
(صحیح بخاري: صفحہ، 955 جلد، 2 رقم، 6452)
اور تمہارے لیے اس غلام سے بہتر چیز میں بتاتا ہوں، جب تم اپنے بستر پر لیٹنے جاؤ تو 33 مرتبہ سبحان اللہ، 33 مرتبہ الحمداللہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ یہ تم دونوں کے لیے خادم سے بہتر ہو گا۔
(صحیح بخاري: صفحہ، 807 جلد، 2 رقم، 5361)
عام طور سے رسول اللہﷺ اصحابِ صفہؓ کی دعوت فرماتے رہتے، اگرچہ عمدہ لذیذ قسم کا کھانا نہ ہوتا جو بھی میسر ہوتا اسی کو کھلاتے۔ آپﷺ نے بعض دفعہ دودھ پلایا۔
(صحیح بخاري: صفحہ، 955 جلد، 2 رقم، 6452) کبھی آٹا اور گوشت یا کھجور سے تیار شدہ کھانا کھلایا کبھی آٹے، گھی اور کھجور سے تیار شدہ حریرہ کھانے کے لیے پیش فرمایا۔
(حلیۃالأ والیاء:صفحہ، 374 جلد، 1)
اور کبھی دعوت میں ثرید ہی پر اکتفاء فرمایا۔
(صحیح ابنِ حبان بحوالہ فتح الباري: صفحہ، 289 جلد، 11)
ان کے سامنے عمدہ و لذیذ کھانا نہ پیش کر سکنے کی بناء پر نبی اکرمﷺ ان سے معذرت فرما لیتے۔ ایک مرتبہ آپﷺ نے ان کے سامنے جو سے تیار شدہ کھانا پیش کرتے ہوئے فرمایا
والذي نفس محمد بیدہ، ما أمسی في آل محمد طعاماً لیس شیئاً ترونہ۔
ترجمہ: اس ذات پاک کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمدﷺ کی جان ہے جو کھانا دیکھ رہے ہو، خانوادہ محمدﷺ میں بس یہی کھانا ہے، آلِ محمدﷺ اسی پر گزر بسر کرتے ہیں۔
(طبقات ابنِ سعد: صفحہ، 256 جلد، 1)