Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

اجتہاد (لغوی و اصطلاحی معنی)

  مفتی محمد راحت خان قادری

اجتہاد (لغوی و اصطلاحی معنی)

اجتہاد کا لغوی معنی
اجتہاد لغت کے اعتبار سے بمعنی’’طاقت‘‘ ’’ مشقت‘‘ سے ماخوذ ہے بعض لوگوں نے اس کے مفہوم میں مشقت وطاقت اٹھانے میں انتہا کو پہنچنا بھی بتایا ہے۔
ابوالفیض شیخ الاسلام سید مرتضی حسین ز بیدی واسطی بلگرامی ، مصری [ م 1205ھ) فرماتے ہیں:

"الجهد بالفتح الطاقة، قال إبن الأثير وهو بالفتح المشقة، وقيل المبالغة والغاية، وبالضم الوسع والطاقة الإجتهاد افتعال من الجهد والطاقة، وفي التهذيب الجهد بلوغك غاية الأمر الذي لا يألو على الجهد فیہ“۔ملخصا۔
(تاج العروس من جواهر القاموس، ج:7، صفحہ: 534، دارالهداية)

علامہ ابن حجر عسقلانیؒ [م 852ھ] شرح صحیح بخاری میں فرماتے ہیں:

الاجتهاد بذل الجهدفی الطلب‘‘۔
(فتح الباری شرح صحیح البخاری، جلد: 13، صفحہ: 299، دارالمعرفة، بیروت، 1379)

ترجمہ: کسی چیز کی طلب میں کوشش کرنا اجتہاد ہے۔

علامہ سعدالدین مسعود بن عمر تفتازانی (م 793ھ) تحریر فرماتے ہیں:

الإجتهادوهو في اللغة تحمل الجهدأى المشقة“۔
(شرح التلويح على التوضيح، جلد: 2، صفحہ: 234 مكتبة صبيح، مصر)

ترجمہ:اجتہاد کا معنی لغت میں کوشش کرنا یعنی مشقت کو اٹھانا ہے۔

اجتہاد کا اصطلاحی معنی

اسلام میں ایسے لوگوں کے لیے جو اپنی صلاحیت علمی میں ممتاز ہوں اور شرعی امور میں ایک خاص درجہ و مقام رکھتے ہیں انہیں مجتہد کہا جاتا ہے اور ان کو فیصلہ دینے اور ظاہر کرنے کا حق شریعت نے تسلیم کیا ، جس کو اجتہاد کہا جاتا ہے۔

حضرت امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ (م 923ھ) تحریر فرماتے ہیں:

"والإجتهاد بذل الوسع للتوصل إلى معرفة الحكم الشرعی“۔
(ارشادالساری شرح صحیح البخاری، جلد: 10، صفحہ:327، المطبعةالكبرى الأميرية، مصر)

ترجمہ: حکم شرعی کی معرفت کے لیے اپنی قوت کو صرف کرنا اجتہاد کہلاتا ہے۔

مشہور مفسر قرآن علامہ اسماعیل حقی حنفی خلوتی [ م27ھ) لکھتے ہیں:

"والإجتهاد بذل الفقيه الوسع ليحصل له ظن بحكم شرعی“۔
(تفسیر روح البیان، جلد:5، صفحہ:505، دارالفکر بیروت)

ترجمہ:اجتہاد فقیہ کا اپنی طاقت کو صرف کرنا تا کہ حکم شرعی کے ظن غالب کا حصول ہو جائے۔

اجتہاد کی تعریف میں حضرت ملا علی قاریؒ [م 1014ھ) فرماتے ہیں:

الإجتهادبذل الوسع في طلب الأمر۔
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابیح،جلد:6، ص:2243، دارالفکر، بیروت، 1422ھ)

ترجمہ:کسی معاملہ کے حکم کی طلب میں اپنی قوت کو صرف کرنا اجتہاد ہے۔

علامہ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ [م 852ھ] شرح صحیح بخاری میں فرماتے ہیں:

’’اصطلاحابذل الوسع للتوصل الى معرفة الحكم الشرعی‘‘۔
(فتح الباری شرح صحیح البخاری، ج:13، صفحہ: 299، دارالمعرفة بیروت، 1379)

ترجمہ:اصطلاح میں اجتہاد حکم شرعی کی معرفت کے حصول کے لیے طاقت کو صرف کرنے کا نام ہے۔
علامہ بدرالدین عینی (م 855ھ] ہدایہ کی شرح میں تحریر فرماتے ہیں:

"والإجتهادبذل الوسع والمجهود“۔
(البنايةشرح الهداية، جلد: 1، صفحہ: 121، دار الکتب العلمية، بيروت، 1420ھ)

ترجمہ:اجتہاد (حکم شرعی کے حصول کے لیے) طاقت و قوت کو صرف کرنے کا نام ہے۔
علامہ سعدالدین مسعود بن عمر تفتازانی [ م 793ھ] تحریر فرماتے ہیں:

وفى الإصطلاح استفراغ الفقيه الوسع لتحصيل ظن بحكم شرعی وهذاهوالمرادبقولهم:بذل المجهودلنیل المقصود۔
(شرح التلويح على التوضيح، جلد: 2، ص: 234، مكتبة صبيح، مصر)

ترجمہ:اصطلاح میں اجتہاد فقیہ کا حکم شرعی ظنی کے حصول میں کوشش کے لیے خود کو فارغ کر لینا ہے۔ یہی ان کے قول ’’مقصود کے حصول کے لیے کوشش کو صرف کرنے” سے مراد ہے۔

اسی میں ہے:

"و المخطئ في الإجتهاد لايعاقب إلا أن يكون طريق الصواب بینا‘‘۔
(وهذاهوالمرادبقولهم:بذل المجهودلنیل المقصود۔)

ترجمہ:اجتہاد میں خطا کرنے والے پر کوئی عقاب نہیں مگر جب کہ حق کا راستہ واضح ہو۔