شیعہ کی محفل میلاد میں شرکت کا حکم
شیعہ کی محفل میلاد میں شرکت کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیانِ شرح متین ان مسائل کے بارے میں:
- میلاد منانا کیسا ہے؟
- اگر شیعہ محفلِ میلاد کرائے تو وہاں جانا اور وہاں سے اگر انعام میں عمرہ کا ٹکٹ ملے تو عمرہ کرنا کیسا ہے؟
جواب: حضور اکرمﷺ کی سیرت و حالات سے مسلمانوں کو مطلع کرنا ہے اسلام کا اہم ترین فریضہ اور تمام تر اسلامی تعلیمات کا خلاصہ ہے اس میں شک و شبہ کی ادنیٰ گنجائش بھی نہیں کہ آنحضرتﷺ کے ساتھ عشق و محبت عین ایمان اور موجب خیر و برکت اور کار ثواب ہے ۔حضور اقدسﷺ کی ولادت بڑے سرور اور فرحت کا باعث ہے اور جس مجلس میں آپﷺ کی ولادت باسعادت کا ذکرِ خیر ہو تو اس میں شامل ہونا عین ایمان اور باعثِ برکت و ثواب ہے یہ کسی وقت اور محل کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ سال کے ہر مہینہ میں مہینہ کے ہر ہفتہ میں اور اور ہفتہ کے ہر دن میں اور دن کے ہر گھنٹہ میں اور گھنٹہ کے ہر منٹ میں کوئی وقت ایسا نہیں جس میں آپﷺ کی حیات مبارکہ کے احوال و واقعات سننے سنانے ممنوع ہوں لیکن اس ذکرِ خیر میں اپنی طرف سے خلاف سنت اور سلف صالحینؒ صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین و تابعینؒ کے طریقے کے خلاف کچھ اضافہ کرتے ہوئے ایسا طریقہ اختیار کرنا جو صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین اور تابعینؒ سے ثابت نہ ہو بجائے موجبِ ثواب ہونے کے الٹا گناہ کا باعث ہو جاتا ہے حضور اقدسﷺ ارشاد فرماتے ہیں:
من احدث فی امرنا ھذا ما لیس منہ فھورد
جو شخص دینِ اسلام میں ایسی چیزیں ایجاد کرے جو قران و حدیث اجماع و قیاس اور مجتہدین سے ثابت نہ ہو وہ اللّٰہ اور اس کے رسولﷺ کے نزدیک مردود ہے۔
موجودہ زمانہ میں میلاد کے نام پر جو محفلوں کا انعقاد ہوتا ہے ان کا حضور اکرمﷺ صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین تابعینؒ اور خیر القرون سے ثبوت نہیں ملتا ۔بلکہ ساتویں صدی ہجری میں ایک بےدن بادشاہ مظفر الدین کوکری نے 604 ہجری میں اس کو اختراع و ایجاد کیا اور ان محافل پر بیش بہا رقم خرچ کیا کرتا تھا موجودہ دور میں ان پر نمائشی جلوسوں کا اضافہ ہو گیا ہے۔ بنا بریں آج کل جو محافل میلاد منعقد کی جاتی ہیں وہ بہت سی خرافات ہندوانہ رسومات اور عقائد شیعہ کا مجموعہ ہوتی ہیں جن میں سے چند یہاں درج کی جاتی ہیں
- حضور اکرمﷺ کے متعلق یہ عقیدہ ہوتا ہے کہ آپﷺ محفل میلاد میں تشریف لاتے ہیں اس کی حرمت قرآن کریم کی نصوصِ صریحہ اور فقہ کی عبارات سے ثابت ہوتی ہے جیسا کہ ملا علی قاریؒ فرماتے ہیں:
من قال ارواح المشائخ حاضرة تعلم يكفر
(بزازیه: جلد، 6 صفحہ، 326)
ذكر المحنفية تصريحا بالتكفير باعتقادان النبيﷺ يعلم الغيب لمعارضة قولہ تعالىٰ قل لا يعلم من في السموات والارض الغيب الا الله
(شرح فقه الاكبر: صفحہ،151)
فتاویٰ قاضی خان و بحرا الرائق میں یہ مسئلہ بھی فقہائے کرامؒ نے لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص نکاح کرتے وقت کہے کہ میرے گواہ خدا اور رسول ہیں تو یہ شخص کافر ہو جائے گا اس لیے کہ اس نے حضور اکرمﷺ کو عالم الغیب سمجھا غزض یہ کہ قرآن کریم اور حدیث اور کتب فقہ ایسا عقیدہ رکھنے کی تردید کرتی ہے ۔
- معین مہینے اور معین تاریخ کو میلاد منانا ضروری خیال کیا جاتا ہے حالانکہ شریعت نے کوئی خاص مہینہ اور خاص تاریخ معین نہیں کی تو اپنی طرف سے شریعت میں زیادتی کرنا نہ جائز ہے صحیح مسلم شریف میں روایت ہے:
لا تختصر اليلة الجمعة بقيام من بين الليالي ولا تختصرا يوم الجمعة بصيام من بين الايام
(مسلم شریف:صفحہ:361)
- محفل میلاد میں شیرینی وغیرہ کو لازم و ضروری سمجھا جاتا ہے اور خود محفلِ میلاد کو بھی واجب کا درجہ دیا جاتا ہے جب کسی جائز کام کو ضروری سمجھا جانے لگے تو وہ کام مکروہ ہو جاتا ہے جیسا کہ علامہ حصکفیؒ فرماتے ہیں کل مباح یؤدی الیہ:(الی وجوب )فمکروہ( الدر المختار)
- ان جلسے جلوسوں میں خواتین کو بھی شریک کیا جاتا ہے جبکہ عورتوں کو نماز جیسے اہم فریضہ کی ادائیگی کے لیے بھی مسجد میں آنے کی اجازت نہیں تو ان جلوسوں میں شرکت کرنا کیسے جائز ہو سکتا ہے مذہبی ممانعت سے قطع نظر شرافت اور غیرت گوارا نہیں کرتی کہ بہو بیٹیاں ایسے اجتماعات میں شرکت کریں ۔
نیز ارشاد ربانی ہے: و تتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الاثم والعدوان واتقو الله کی وجہ سے ایسے جلسے جلوسوں کا تعاون کرنا بھی درست نہیں
جب اس قسم کی مجالس اور محافل کا انعقاد ناجائز ہے تو اس قسم کی مجالس میں شریک ہونا بالخصوص روافض کی منعقد کردہ مجالس میں شریک ہونا بھی کئی گناہوں کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے ۔
یہ ہے کہ اس میں شریک ہونے سے صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کے دشمنوں کا مجمع اور ان کی رونق بڑھتی ہے دشمنوں کا مجمع اور ان کی رونق بڑھانا بہت بڑا گناہ ہے حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا من کثر سو ادقوم فھو منھم جس شخص نے کسی قوم کی مشابہت کی وہ انہی میں شمار ہو گا۔
سوم یہ کہ جس طرح عبادت کو دیکھنا عبادت ہے اس طرح گناہ کو دیکھنا بھی گناہ ہے۔
نوٹ: یہ خیال بھی رہے کہ ان مجالس میں شرکت کرنا دینی غیرت و حمیت کے خلاف ہے اور منکرات پر مشتمل ان محافل میں شریک ہو کر عمرہ کا ٹکٹ یا کوئی اور مفاد لینا شرعاً درست نہیں ہے اور غیرتِ ایمانی کے خلاف ہے۔
(ارشاد المفتین: جلد، 1 صفحہ، 499)