Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

صفہ میں قیام کرنے کا مقصد

  نقیہ کاظمی

صفہ میں قیام کرنے کا مقصد:

اصحابِ صفہ رضی اللہ عنہم ہر چیز سے یکسو ہو کر علمِ دین حاصل کرنے اور منبعِ نبوت سے بھر پور مستفیض ہونے میں کوشاں رہتے، مسجدِ نبویﷺ ہی میں قرآن، سنت، فقہ اور شرائعِ اسلام کا علم حاصل کرتے اور آپس میں تکرار کرتے رہتے تھے۔
حضرت ابو سعید خدریؓ کا بیان ہے کہ میں فقراء مہاجرین کی ایک جماعت کے ساتھ بیٹھا تو دیکھا کہ ان میں سے بعض اپنے ستر کو کپڑے کے کم ہونے کے سبب دوسرے کے کپڑے سے یا دوسرے شخص کے پیچھے بیٹھ کر اپنے ستر کو چھپا رہے تھے اور قاری قرآن درسِ قرآن دے رہے تھے کہ اچانک معلمِ انسانیت نبی اکرمﷺ تشریف لے آئے اور کھڑے ہو گئے۔ رسول اللہﷺ کو دیکھتے ہی قاری قرآن خاموش ہو گئے، آپﷺ نے سلام کیا، پھر دریافت کیا کہ تم لوگ کیا کر رہے تھے؟ ہم لوگوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! ہمارے قاری صاحب قرآن کریم پڑھ رہے تھے اور ہم سن رہے تھے۔ رسول اللہﷺ نے یہ سن کر فرمایا:
الحمداللہ الذي جعل من أمتی من أمرت أن أصبر نفسی معہم۔
ترجمہ: تمام تعریف اس پروردگار کی ہے جس نے میری امت میں ایسے افراد پیدا کیے کہ جن کے ساتھ مجھے خود رہنے کا حکم دیا۔ پھر آگے بڑھ کر خود رسول اللہﷺ ہمارے درمیان جلوہ افروز ہو گئے، تا کہ آپﷺ ہم لوگوں کے ساتھ بیٹھنے میں برابر کے شریک رہیں۔ پھر اپنے دستِ مبارک سے اشارہ فرمانے لگے کہ اچھی طرح حلقہ بنا لو، تا کہ تمام حضراتؓ کے چہرے میرے سامنے ہو جائیں، پھر آپﷺ نے فرمایا اے فقراء مہاجرین کی جماعت! تم لوگ قیامت کے دن کامل و مکمل نور کی بشارت و خوشخبری قبول کرو اور تم لوگ مال داروں سے آدھا دن پہلے جنت میں جاؤ گے اور وہ آدھا دن پانچ سو سال کے برابر ہو گا۔
(سنن ابو داؤد: صفحہ، 516 جلد، 2 العلم)
بئرِ معونہ میں شہید ہونے والے 70 ستر قراء صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو علامہ ابنِ حجر عسقلانیؒ نے اصحابِ صفہ رضی اللہ عنہم میں شمار کیا ہے۔
(فتح الباري: صفحہ، 635 جلد، 1)
حضرت انسؓ ان اصحابِ صفہؓ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں!
یقرؤن القرآن ویتدارسون باللیل یتعلمون،
یہ قراء صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین قرآن کریم پڑھتے تھے اور رات میں تعلیماتِ قرآن و سنت کا آپس میں تکرار و مذاکرہ کیا کرتے تھے۔
(صحیح مسلم: صفحہ، 139 جلد، 2 الإمارۃ)
صفہ کے طلبہ کرامؓ بطورِ خاص راتوں میں مذاکرہ و تکرار اور یکسو ہو کر نماز پڑھتے اور ذکرِ خداوندی میں مشغول رہتے تھے گویا کہ ان کا مقصد یہی تھا کہ شرائع اسلام کا علم حاصل کریں اور خلوت و تنہائی میں اللہ تعالیٰ کی خوب عبادت کریں اور زہد و فقر کی زندگی کو اپنے گلے لگائیں اور اپنے ظاہر و باطن کو علم و عمل سے خوب مجلیٰ و مصفیٰ کریں۔