حضور اقدسﷺ کے دشمنوں سے دوستی نہیں بلکہ نفرت کرنی چاہیے
حضور اقدسﷺ کے دشمنوں سے دوستی نہیں بلکہ نفرت کرنی چاہیے
آئینِ وفا کا ایک تقاضا یہ ہے کہ آنحضرتﷺ کے دشمنوں سے بغض اور نفرت رکھو۔ ہمارا جذبہ محبت یہ ہونا چاہئے کہ جو لوگ میرے محبوبﷺ کے دشمن ہیں وہ میرے دشمن ہیں۔ تمہیں کتے اور خنزیر سے اتنی نفرت نہ ہو جتنی کہ آنحضرتﷺ کے دشمنوں سے ہو۔ تمہیں کسی گندگی اور غلاظت سے اتنی بدبو نہ آئے جتنی کہ آنحضرتﷺ کے دشمنوں سے بدبو آتی ہو۔ یہ قادیانی ٹولہ اور اسی طرح کے دوسرے لوگ ۔۔۔ آنحضرتﷺ کے دشمن ہیں، موذی ہیں گستاخ ہیں، لیکن تم ان کے ساتھ ہم پیالہ اور ہم نوالہ ہو اور آنحضرتﷺ سے محبت کا دعویٰ بھی رکھتے ہو؟ غلط ۔۔۔۔! بالکل غلط ۔۔۔۔! اگر تمہیں آنحضرتﷺ سے تعلق ہوتا٫ محبت ہوتی تو تمہیں آنحضرتﷺ کے دشمنوں سے بغض ہوتا، ان سے نفرت ہوتی۔
(قادیانی دوست؟)
بعض لوگ مجھے خط لکھتے ہیں تو یوں لکھتے ہیں تو یوں لکھتے ہیں کہ: میرا ایک قادیانی دوست ہے میرا ایک عیسائی دوست ہے، میرا ایک ہندو دوست ہے۔
مجھے اس لفظ سے بہت تعجب ہوتا ہے کہ کیا تمہاری ہر قادیانی سے ہر عیسائی سے ہر ہندو سے دوستی ہے؟ اگر تم واقعی مسلمان ہو تو کیا کوئی قادیانی کوئی ملحد و زندیق کوئی بددین بےایمان کوئی عیسائی اور چوہڑا تمہارا دوست ہو سکتا ہے؟
میں پوچھتا ہوں کہ کیا کسی غیرت مند کی اپنے باپ کے قاتلوں سے بھی دوستی ہو سکتی ہے؟ کیا تم نے اپنے باپ کے قاتل کے بارے میں بھی کبھی کہا کہ .... میرا ایک دوست میرے باپ کا قاتل ہے؟ تم بلا تکلف لکھ دیتے ہو کہ میرا ایک قادیانی دوست ہے۔ اور یہ سوچتے نہیں کہ کیا ایک قادیانی مرتد بھی کبھی کسی مسلمان کا دوست ہو سکتا ہے؟ کیا تمہیں الفاظ کے استعمال کرنے کی بھی تمیز نہیں؟
جو لوگ کہ آنحضرتﷺ کے تاج ختمِ نبوت پر ہاتھ ڈالتے ہیں، جو لوگ کہ ملعون قادیانی کو :مسیح موعود: اور :محمد رسول اللہﷺ: کہتے ہیں تم ان کو اپنا دوست کہتے ہو؟
اس لئے میں نے کہا کہ آنحضرتﷺ کی محبت کا ایک تقاضا یہ ہے کہ جس طرح آنحضرتﷺ کے محبوبوں سے آنحضرتﷺ کے پیاروں سے محبت ہو اسی طرح ایک تقاضائے محبت یہ ہے کہ آنحضرتﷺ کے دشمنوں سے ایسی نفرت ہو، ان سے ایسا بغض ہو کہ ایسی نفرت اور ایسا بغض پلید سے پلید چیزوں سے بھی نہ ہو۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل:جلد:8:صفحہ:665)