اگر غیر مسلم اپنی عبادت گاہ پر مسجد کا نام رکھے تو ان کو روک دیا جائے گا
قرآن کریم کی آیت: وَلَوۡلَا دَ فۡعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعۡضَهُمۡ بِبَـعۡضٍ لَّهُدِّمَتۡ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَّصَلَوٰتٌ وَّمَسٰجِدُ يُذۡكَرُ فِيۡهَا اسۡمُ اللّٰهِ كَثِيۡرًا اور حضرات مفسرین کی تصریحات سے واضح ہے کہ مسجد مسلمانوں کی عبادت گاہ کا اصطلاحی نام ہے، جو دیگر اقوام و مذاہب کی عبادت گاہوں سے ممتاز کرنے کیلئے تجویز کیا گیا ہے۔ گویا قانون کی اصطلاح میں مسجد کا لفظ مسلمانوں کی عبادت گاہ کیلئے رجسٹرڈ ہے، اور مسلمانوں کو یہ قانونی اور اخلاقی استحقاق حاصل ہے کہ وہ کسی جدید یا قدیم غیر مسلم فرقہ کو اپنی عبادت گاہ کا نام مسجد رکھنے سے روک دیں۔
فوج اور پولیس کا مخصوص شعار (نشانی) اگر ہر شخص کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی تو یقیناً اسلام کا شعار بھی کسی غیر مسلم کو اپنانے کی اجازت نہیں ہو سکتی۔ کیونکہ اگر غیر مسلموں کو کسی اسلامی شعار مثلاً تعمیر مسجد کی اجازت دی جائے تو اسلام کا شعار مٹ جاتا ہے اور مسلم و کافر کے درمیان کوئی امتیاز باقی نہیں رہتا۔اسلام اور کفر کے نشانات کو ممتاز کرنے کے لئے جس طرح یہ بات ضروری ہے کہ مسلمان کفر کے شعار کو نہ اپنائیں اسی طرح یہ بھی لازمی ہے کہ غیر مسلموں کو اسلامی شعار اپنانے کی اجازت نہ دی جائے۔